Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خاتون افسر کے ایک ماہ میں چار تبادلے، ’بیورو کریسی میں یہ سلوک افسوسناک‘

 فریدہ ترین بلوچستان سول سروسز گروپ کی گریڈ 17 کی افسر ہیں۔
بلوچستان کی ایک خاتون سرکاری افسر فریدہ ترین کا ایک ماہ کے قلیل دورانیے میں مسلسل چار مرتبہ تبادلہ کیا گیا ہے۔ سول سروسز افسران کی تنظیم سمیت مختلف حلقوں کی جانب سے بلوچستان حکومت کے اس اقدام پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر یہ خبر گزشتہ روز ٹاپ ٹرینڈ بنی رہی تھی۔ صارفین کی جانب سے خاتون افسر کے بار بار تبادلے کو امتیازی سلوک اور سول سروس رولز اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔
بلوچستان سول سروسز گروپ کی گریڈ 17 کی خاتون افسر فریدہ ترین اکتوبر2020 سے چیف سیکریٹری بلوچستان دفتر میں بطور قائم مقام ڈپٹی سیکریٹری سٹاف تعینات تھیں، جب ان کا تبادلہ رواں سال 11 فروری کو بطور اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ سٹی کیا گیا۔ تاہم عہدہ سنبھالنے کے پہلے دن ہی ایک اور نوٹیفکیشن جاری کر کے ان کا تبادلہ منسوخ کر دیا گیا۔ 
پانچ دن بعد فریدہ ترین کے تبادلے کا ایک اور نوٹیفکیشن جاری کر کے انہیں محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن میں سیکشن افسر (شعبہ سروسز II) مقرر کیا گیا۔
اس کے نو دن بعد 25 فروری کو انہیں محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن میں ہی سیکشن افسر (شعبہ سروسز I) تعینات کیا گیا۔
چوتھی مرتبہ ان کا تبادلہ 16مارچ کو کیا گیا اور انہیں ایس اینڈ جی اے ڈی سے محکمہ صنعت میں سیکشن افسر مقرر کیا گیا۔
بلوچستان رولز آف بزنس 2012 کے تحت چیف سیکریٹری، ایڈیشنل چیف سیکریٹری، سیکریٹریز، ایڈیشنل سیکریٹریز، ڈپٹی سیکریٹریز، انڈر سیکریٹریز اور سیکشن آفیسرز کے عہدوں پر تعیناتی کی معیاد کم از کم تین سال مقرر ہے۔
ان رولز کے برعکس فریدہ ترین کا ایک ماہ میں چار مرتبہ تبادلہ کیا گیا۔ 
بلوچستان حکومت کے سیکریٹری سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے علاوہ فریدہ ترین سے بھی ان کا مؤقف جاننے کے لیے رابطے کی کوششیں کی گئیں لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

فریدہ ترین چیف سیکریٹری بلوچستان دفتر میں قائم مقام ڈپٹی سیکریٹری سٹاف تعینات رہی ہیں۔ 

بلوچستان میں سرکاری افسران کی تنظیم سول سیکریٹریٹ آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر عبدالمالک کاکڑ کہتے ہیں کہ تقرر و تبادلوں کے لیے بلوچستان حکومت کی ایک واضح پالیسی موجود ہے، مگر بد قسمتی سے اس پر عمل نہیں کیا جا رہا۔
’گریڈ 17 سے اوپر بیشتر سرکاری عہدوں کے لیے پوسٹنگ کی مدت کم از کم تین سال ہے۔ تبادلے کی ٹھوس وجوہات پیش کرنا ہوتی ہیں، اس کے بغیر مسلسل تبادلے کا عمل غیر قانونی ہے۔‘ 
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے عبدالمالک کاکڑ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے انیتا تراب کیس میں عہدے کی میعاد کو قانونی تحفظ دیتے ہوئے مسلسل تقرر و تبادلوں کو غیر قانونی قرار دیا ہے، صرف فریدہ ترین ہی پہلی مثال نہیں بلکہ بڑی تعداد میں ایسے افسران ہیں جن کا ہر چند ماہ بعد تبادلہ کر دیا جاتا ہے۔
عبدالمالک کاکڑ کا کہنا تھا کہ قواعد و ضوابط اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی پر افسران کے تحفظات ہیں، اس سلسلے میں وزیراعلیٰ بلوچستان اور چیف سیکریٹری کو بھی آگاہ کیا جا چکا ہے۔
’تقرر و تبادلوں میں سفارش اور سیاسی اثر و رسوخ کے استعمال کی حوصلہ شکنی اور میرٹ کی پاسداری کرنی کی ضرورت ہے۔‘
خاتون سرکاری افسر کے مسلسل تبادلوں پر ٹوئٹر صارفین نے بلوچستان حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ ایک ایسے صوبے میں جہاں خواتین کے لیے اعلیٰ تعلیم کا حصول ہی مشکل ہے وہاں اتنی مشکلات میں بیورو کریسی میں آنے والی خواتین کے ساتھ ایسا سلوک افسوسناک ہے۔ 
مزمل پانیزئی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’فریدہ ترین نے چار سال قبل بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے ذریعے اسسٹنٹ کمشنر کا امتحان پاس کیا تاہم انہیں چار سالہ کیریئر میں کبھی بھی بطور اسسٹنٹ کمشنر تعینات نہیں کیا گیا۔ ان کے ساتھی ان عہدوں پر کام کر رہے ہیں لیکن فریدہ کو امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔‘
نوراللہ شیرانی نام کے ایک اور صارف نے لکھا کہ ’بلوچستان میں خواتین اب بھی پتھر کے دور کی زندگی گزار رہی ہے ۔ بلوچستان حکومت بھی ان کا احترام نہیں کر رہی۔ جام کمال حکومت کی جانب سے خاتون افسر فریدہ ترین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘
رضوان قادر نے لکھا کہ ’اس طرح سے گڈ گورننس نہیں دی جاسکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا کرکے کیریئر کے اعلیٰ درجے کے لیے جدوجہد کرنے والی بلوچستان کی باقی خواتین کو بھی غلط پیغام دیا گیا۔‘
بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے ٹوئٹر ٹرینڈ کے رد عمل میں فریدہ ترین کے پوسٹنگ ٹرانسفر کو معمول کا معاملہ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ افسران کے تبادلوں کو سیاسی رنگ دینا افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’بلوچستان حکومت کے لیے تمام افسران قابل احترام ہیں تمام کی صلاحیتیں عوام کی خدمت کے لیے صرف ہو رہی ہیں۔ ہمارے آفیسرز ہمارا افتخار ہیں۔‘

شیئر: