Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملازمت کے نئے نظام میں کارکنوں کے اوقات کار کیا ہوں گے؟

یہ آجر پر منحصر ہے کہ کارکنوں کی ہفتہ وار تعطیل اور اوقات کار مقرر کرے۔ (فوٹو ٹوئٹر)
سعودی وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ’ موجودہ ترمیم شدہ ملازمت کے نظام میں کارکنوں کے اوقات کار اور ہفتہ وارتعطیل کے حوالے سے کسی قسم کی ترمیم نہیں کی گئی ہے‘۔ 
العربیہ نیوز نے ’الاقتصادیہ ‘ کے حوالے سے بتایا کہ ’یہ آجر پر منحصر ہے کہ کارکنوں کی ہفتہ وار تعطیل اور یومیہ کام کے گھنٹے مقرر کرے‘۔
تاہم رمضان میں کام کے دورانیہ کے حوالے سے نشاندہی کی گئی ہے جس میں اوقات کار میں کمی کرنے کے بارے میں کہا گیا ہے۔ 
ملازمت کے نئے قانون کا بنیادی ہدف مقامی لیبر مارکیٹ میں تسلسل اور بہتری لانا ہے جس سے نجی شعبے میں ترقی کےمواقع پیدا ہوں گے اور کارکنوں کو بھی بہتر ماحول میسرآئے گا جو مملکت کے وژن 2030 کے اہداف کے حصول کے لیے معاون و مددگار ثابت ہوگا۔  
کاروباری اداروں کی ’خودتشخیصی‘ طریقہ کار کے حوالے سے وزارت افرادی قوت کا کہنا ہے کہ مملکت میں ایسے بہت سے بڑے اور متوسط ادارے ہیں جہاں خود تشخیصی طریقہ کار پرعمل کیا جا رہا ہے جس کے بہتر نتائج برآمد ہوئے۔ 
وزارت کی جانب سے واضح کیا گیا کہ وزارت کا ہدف نجی سیکٹر میں محنت قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے۔
 وزارت کا کہنا تھا کہ جو ادارے ’خودتشخیصی‘ کے مقرر کردہ اصولوں پر عمل نہیں کرتے ان کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔ 
وزارت کی جانب سے مزید کہا گیا کہ مملکت میں کام کا بہترین ماحول پیدا کرنے کے لیے مقررہ قوانین پرعمل درآمد لازمی ہے جس کے لیے وزارت کی جانب سے تفتیشی عمل سے قبل متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطہ کیا جاتا ہے۔ 
واضح رہے وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کی جانب سے مملکت میں بڑے اور متوسط درجے کے اداروں میں ’خودتشخیصی‘ نظام کا لازمی قرار دیا ہے جسے وزارت کے پورٹل میں رجسٹرکرانا ہوتا ہے جس کے ذریعے اداروں کی کارکردگی کو جانچا جاتا ہے۔ 
خودتشخیصی سسٹم کے تحت اداروں کو اپنی غلطیاں اور کوتاہیاں درست کرنے کا موقع ملتا ہے جس سے کام کا معیار بھی بہتر ہوتا ہے اور قوانین پر بھی عمل کرنے میں سہولت ہوتی ہے۔
اس سٹسم سے اداروں کو یہ فائدہ ہوتا ہے کہ وہ بروقت اپنے معاملات درست کرلیتے ہیں جس سے انہیں وزارت کی تفتیشی ٹیم کی آمد پر کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ 

شیئر: