Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خواتین چھٹیوں میں زیادہ کھانے سے کیسے بچ سکتی ہیں؟

تناؤ، خوشی، غصہ ، سکون یہ ایسی کیفیات ہیں جس سے جذباتی کھانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔ (فوٹو: سیدتی میگزین)
آپ نے اکثر خواتین کو دیکھا ہوگا جو عام طور پر گھریلو کام کاج کی وجہ سے اپنے کھانے پینے کی زیادہ پرواہ نہیں کرتی ہیں لیکن سالانہ چھٹیوں میں خصوصا جب وہ فارغ ہوتی ہیں تو وہ کھانے میں بےاحتیاطی کرتی ہیں، جس سے ان کا وزن بڑھ جاتا ہے۔
ہم چھٹیوں کے دنوں میں زیادہ کیوں کھاتے ہیں؟ یہ سوال سیدتی میگزین نے ماہر غذا تانیہ عکوش کے سامنے رکھا تو ان کا کہنا تھا کہ ہفتے کے عام دنوں میں خواتین گھریلو کاموں میں مشغول رہتی ہیں جس کی وجہ سے انہیں کھانے پینے کا زیادہ خیال نہیں رہتا یا ضرورت کے مطابق ہی کھانا کھاتی ہیں۔
تانیہ عکوش نے کہا کہ ایسی خواتین کو جب فراغت میسر آتی ہے یا ان کی چھٹیاں ہوتی ہیں تو وہ میٹھی اشیا اور چکنائی سے بھرپور غذا کھاتی ہیں۔ وہ ایسی غذائیں بغیرکسی سبب کے کھاتی ہیں، انہیں حقیقی طورپر بھوک نہیں ہوتی۔ ایسے کھانے کو ’جذباتی غذا‘ کہتے ہیں۔

ذاتی خواہشات

تناؤ، خوشی، غصہ، سکون یہ ایسی کیفیات ہیں جس سے کھانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔ اس کا مطلب ہوتا ہے کہ حقیقی بھوک نہ ہونے باوجود کھانا۔
چھٹیوں کے دنوں میں چونکہ کام کا بوجھ کم ہوتا ہے اور پورے ہفتے کی تھکاوٹ بھی ہوتی ہے، اس لیے خواتین کھانے پینے میں احتیاط کا دامن چھوڑ دیتی ہیں۔ وہ گھر پہ کھانا تیار کرنے کی بجائے ریسٹورنٹ کا کھانا زیادہ پسند کرتی ہیں جو چکنائی سے بھرپور ہوتا ہے۔
یوں باہر کا کھانا جسم میں کیلوریز میں اضافہ کرتا ہے اور ان کے وزن میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ جذباتی بھوک اور حقیقی بھوک کے مابین فرق کرنے کے لیے ماہر غذا نے وضاحت کی کہ ’جذباتی بھوک کا احساس اچانک ہوتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ایک خاص قسم کے کھانے کی خواہش ہوتی ہے، خاص طور پر فاسٹ فوڈ یا مٹھائی وغیرہ۔‘
’خواتین اکثر خوراک کی مقدار پر قابو نہیں رکھتیں۔ کھانے سے فارغ ہونے کے بعد اپنے آپ کو مجرم محسوس کرتی ہیں۔ ایسا جذباتی بھوک کی وجہ سے ہوتا ہے۔‘

جذباتی بھوک میں خواتین کھانے کی مقداد پر قابو نہیں رکھتیں اور بعد میں ندامت محسوس کرتی ہیں۔ (فوٹو: سیدتی میگزین)

جہاں تک اصل بھوک کی بات ہے تو ماہرغذا تانیہ عکوش کے مطابق عورت اسے آہستہ آہستہ محسوس کرتی ہے۔ یہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کسی بھی قسم کا کھانا کھا کر اور بعد میں احساس جرم کے بغیر اپنی حقیقی بھوک کو بجھاتی ہے۔
جذباتی بھوک پر قابو پانے اور وزن میں اضافے سے بچنے کے لیے تانیہ عکوش مندرجہ ذیل طریقوں پر عمل کی تجویز دیتی ہیں۔
1: آپ کو خود سے سوال کرنا چاہیے کہ کیا مجھے واقعی بھوک لگی ہے یا وقت گذارنے کے لئے مجھے کھانے کی ضرورت ہے؟
2: اس کے علاوہ کھانا کھانے کی مقدار پر توجہ دینا ضروری ہے بشرطیکہ یہ مقدار معتدل ہو۔
3: جب کھانے کی ترسیل کی خدمت کا حکم دیں تو بہتر ہے کہ آپ ان غذاوں پر فوکس کریں جو زیادہ صحت مند ہوں جیسے گرل چکن یا پتلا کرسٹ پیزا۔
4: گھر میں برگر یا پیزا بنانا اگر آپ کے لیے ممکن ہو تو اس سے آپ اضافی کیلوریز سے محفوظ رہیں گے۔
5: جب آپ کیلوریز سے مالا مال کیک اور چاکلیٹ کھانا چاہیں تو آپ کو اس کے ساتھ صحت مند گرم مشروب کی کچھ مقدار جیسے سبز چائے یا دارچینی وغیرہ بھی لینی چاہیے۔

شیئر: