Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’افواج کے انخلا کا فیصلہ صدر بائیڈن کریں گے‘

امریکہ کے مطابق فوجوں کا انخلا یکم مئی تک کرنا مشکل ہوگا۔ فوٹو اے ایف پی
امریکی سیکرٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے افغانستان کے غیر اعلانیہ دورے کے دوران افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی ہے۔ اتوار کو ہونے والے اس دورے کو سکیورٹی وجوہات کے باعث خفیہ رکھا گیا تھا۔ 
امریکی سیکرٹری دفاع نے افغانستان کا اچانک دورہ ایسے وقت پر کیا ہے جب غیر ملکی افواج کے انخلا کی ڈیڈلائن میں چند دن باقی رہ گئے ہیں۔ 
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے طے کی گئی یکم مئی کی ڈیڈلائن کو پورا کرنا مشکل ہوگا۔
جو بائیڈن کے اس بیان پر طالبان نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ نتائج کا ذمہ دار امریکہ ہوگا۔
افغان حکومت کی بھی خواہش ہے کہ امریکی افواج افغانستان میں طویل مدت تک رہیں۔
امریکی سیکرٹری دفاع کی افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کے بعد صحافیوں نے جب افواج کے انخلا کے حوالے سے سوال کیا، تو ان کا کہنا تھا کہ اس کا فیصلہ صدر جو بائیڈن کریں گے۔
سیکرٹری دفاع نے ڈیڈ لائن پوری نہ ہونے کی صورت میں طالبان کی دھمکی پر ردعمل میں کہا کہ امریکی افواج طالبان مقابلہ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے کمانڈر جنرل آسٹن ملر اور ان کی صلاحیت پر پورا یقین ہے کہ وہ امریکی افواج کا دفاع کر سکتے ہیں۔ 
سیکرٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے افغانستان کا دورہ ایسے وقت پر کیا ہے کہ جب امریکہ کی شدت سے خواہش ہے کہ امن مذاکرات میں معنی خیز پیش رفت ہو۔ 
سابق صدر ٹرمپ کی حکومت اور طالبان کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کے تحت طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے کا پابند کیا گیا تھا۔ اس معاملے پر طالبان کی جانب سے کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے، بلکہ افغانستان میں حالات مزید بدتر ہوئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے روس کے دارالحکومت ماسکو میں ہونے والے اجلاس کے دوران ڈیڈلاک ختم ہونے کی امید تھی لیکن بلاتوقع اجلاس بغیر کسی ٹھوس تجاویز کے ہی ختم ہو گیا۔
اگلے ماہ ترکی میں بڑے پیمانے پر کانفرنس متوقع ہے جس میں طالبان، افغان حکومت اور امریکہ کے علاوہ پاکستان اور روس کے حکومتی عہدیدار بھی شرکت کریں گے۔
امریکی سیکرٹری دفاع لائیڈ آسٹن کی افغانستان آمد ایشیائی ممالک کے دوے کی کڑی ہے جس کا مقصد اتحادی ممالک کے ساتھ فوجی تعاون کو آگے بڑھانا ہے۔ 

شیئر: