Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اویغور مسلمانوں پر کریک ڈاؤن، یورپی یونین نے چینی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کر دیں

یورپی یونین نے سنہ 1989 کے بعد پہلی مرتبہ چین پر پابندی عائد کی ہے۔ فوٹو اے ایف پی
اویغور مسلمانوں پر کریک ڈاؤن کرنے پر یورپی یونین نے چار چینی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین نے 1989 کے بعد پہلی مرتبہ چین پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
اس سے قبل یورپی یونین نے 1989 میں تیانمن سکوائر پر مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد چین پر اسلحے کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کی تھی۔
یورپی یونین نے صوبہ سنکیانگ میں تعینات چار عہدیداروں پر پابندی عائد کی ہے۔
چین نے یورپی یونین کی پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے دس یورپی اداروں اور ارکان پارلیمان کے چین میں داخل ہونے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ان میں پانچ یورپی پارلیمان کے اراکین ہیں جبکہ چار یورپی اداروں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے مطابق یورپی یونین کا یہ اقدام چین کے داخلی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے اور چین کے یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کے لیے نقصان دہ ہے۔
یورپی یونین کو چین کے ساتھ تعلقات میں توازن برقرار رکھنے پر مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ دونوں حریف ہونے کے علاوہ معاشی شعبوں میں پارٹنرز بھی ہیں۔
یورپی یونین نے گزشتہ سال چین کے ساتھ سرمایہ کاری کے ایک بڑے معاہدے پر دستخط کیے تھے، لیکن نئے امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے یورپی یونین کو چین کے خلاف متحدہ فرنٹ قائم کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔
یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دوران میانمار میں فوجی اقتدار اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ بھی زیر غور آیا ہے۔
یورپی یونین نے میانمار کے آرمی چیف من آنگ ہلینگ، نو اعلیٰ فوجی افسران اور الیکشن کمیشن کے سربراہ کے اثاثے منجمند کرنے کے علاوہ ویزوں پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔
جرمن وزیر خارجہ ہیکو ماس کا کہنا تھا کہ میانمار میں جاری تشدد کے واقعات ناقابل قبول ہیں۔

شیئر: