Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گُردوں کی بیماری کے ساتھ خُوش گوار زندگی۔۔۔ ماہرین کے چند مشورے

پیشاب میں انفیکشن اور گردوں میں پتھری کو قطعاً نظرانداز نہ کریں (فوٹو: کلر باکس)
گردہ جسم کا ایک اہم عضو ہے اور اچھی زندگی گزارنے کے لیے اس کا صحت مند رہنا ضروری ہے تاہم اس کو صحت مند رکھنے کے لیے بھی کچھ چیزوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے جن کا تذکرہ آگے چل کر ہوگا۔ پہلے ان چیزوں کا جائزہ لیتے ہیں جن کی وجہ سے گردوں کے مسائل لاحق ہو سکتے ہیں۔

گردوں کی بیماریوں کے اسباب

این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق گردوں کے مسائل پیدا ہونے کی عام وجوہات میں ذیابیطس کے علاوہ بلند فشار خون، پیشاب میں انفیکشن، پتھری، پین کِلرز کا زیادہ استعمال، گردوں میں انفیکشن، موٹاپا، ورزش نہ کرنا، مناسب پانی نہ پینا، سگریٹ نوشی اور موروثی عوامل سمیت بعض دیگر چیزیں شامل ہیں۔

گردوں کی بیماری سے کیسے بچا جا سکتا ہے

جسم میں پانی کی کمی کا گردوں کے امراض سے گہرا تعلق ہے اس لیے مناسب مقدار میں پانی پئیں، یاد رکھیں کہ ضرورت سے کم اور بہت زیادہ پانی پینا بھی گردوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
درد سے نجات دلانے والی گولیوں کا زیادہ استعمال مت کریں۔ پروٹین فراہم کرنے والی اشیا کے زیادہ استعمال سے بھی پرہیز کریں۔ پروٹین کے زیادہ حصول سے بھی پرہیز کریں۔
پیشاب کی نالی میں سوزش یا انفیکشن اور گردوں میں پتھری کو قطعاً نظرانداز نہ کریں اور جس قدر جلدی ممکن ہو ان کا علاج کروائیں۔

گردوں کے مسائل سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ مناسب مقدار میں پانی استعمال کیا جائے (فری پک)

جسم میں شوگر کی مقدار کو کنٹرول میں رکھیں اس کے لیے مناسب طرز زندگی اپنائیں اور خوراک کو تبدیل کرتے رہیں۔
تمباکو نوشی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے اس کے اثرات جسم کے کئی حصوں پر پڑتے ہیں جن میں گردے بھی شامل ہیں۔
باقاعدگی سے بلڈ پریشر کو چیک کرتے رہیں کیونکہ گردوں کی بیماری سے قبل کے اثرات بلڈ پریشر میں ہی ظاہر ہوتے ہیں۔

گردوں کے مریضوں کے لیے چند مفید مشورے

اگر آپ کو گردوں کے مسائل کا سامنا ہے تو ان باتوں پر عمل کر ان پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

سگریٹ نوشی بھی گردوں کے امراض کی وجوہات میں سے ایک ہے (فوٹو: پکسابے)

نمک کے زیادہ استعمال سے پرہیز

گردے کے مریضوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی روزمرہ زندگی میں نمک کا استعمال کم کریں، اگرچہ سوڈیم جسم میں پانی کی مقدار کو مناسب طور پر جسم کا حصہ بنانے میں مددگار ہے لیکن اگر گردے درست طور پر کام نہ کر رہے ہوں تو سوڈیم پانی کو برقرار رکھتا ہے جس کا نتیجہ ٹخنوں کی سوجن، بلند فشار خون، سانس لینے میں دشواری اور بعض دوسری صورتوں میں سامنے آ سکتا ہے۔

فاسفورس کے استعمال میں کمی لائیں

فاسفورس گوشت، گریوں اور پھلیوں کے دانوں جیسے لوبیا وغیر میں پایا جاتا ہے۔
جب گردے ٹھیک نہ ہوں تو وہ فاسفورس کو خارج کرنے کے قابل نہیں رہتے، اس لیے مریضوں کو فاسفورس لینے کی ضرورت نہیں ہے غیر خارج شدہ فاسفورس آپ کو دل کی بیماری کی طرف بھی لے جا سکتا ہے۔

گردوں کے مسائل سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ وزن کو کنٹرل میں رکھا جائے (فوٹو: پکسابے)

زیادہ پوٹاشیم والی خوراک استعمال نہ کریں

پوٹاشیم کیلے، آلو، ٹماٹر، سنگتروں اور خربوزے کے ساتھ ساتھ دوسرے پھلوں میں بھی پایا جاتا ہے، ان سے پرہیز اس لیے بھی ضروری ہے کہ متاثر گردے پوٹاشیئم کو فلٹر نہیں کر پاتے اور خون میں اس کی مقدار بڑھتی جاتی ہے۔
اسی طرح سوڈیم پر مشتمل اشیا سے بھی مکمل پرہیز کریں۔

شیئر: