Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا سے تجارت فی الحال نہیں ہوگی: کابینہ میں اعتراض کے بعد فیصلہ تبدیل

وفاقی کابینہ نے انڈیا سے چینی اور کپاس درآمد کرنے کا فیصلہ مؤخر کر دیا ہے۔
جمعرات کو وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے انڈیا سے چینی اور کپاس درآمد کرنے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے تجارت فوری طور پر بحال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

 

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اردو نیوز کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’کابینہ اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کا انڈیا سے چینی اور کاٹن درآمد کرنے کے فیصلہ پر تفصیلی گفتگو ہوئی، جس پر بعض وزرا کی جانب سے انڈیا سے تجارت بحال ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔‘ 
وفاقی وزیر کے مطابق ’چونکہ بعض وزرا نے موقف اپنایا کہ جب تک انڈیا کی حکومت کشمیر میں آرٹیکل 370 بحال نہیں کرتی اس کے ساتھ کسی قسم کی تجارت نہیں ہونی چاہیے۔ کابینہ میں اس حوالے طویل بحث ہوئی جس کے  بعد ای سی سی کی سمری کو مؤخر کر دیا گیا ہے۔‘ 
خیال رہے کہ گذشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد انڈیا سے چینی اور کپاس درآمد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 
پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایک دفعہ پھر تجارت کی بات ہو رہی ہے اور دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کے درمیان ہونے والی خط و کتابت کو اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان تجارت کا عمل سرحدوں پر امن و امان سے مشروط رہا ہے اور کئی مرتبہ یہ تجارت بند اور کئی مرتبہ کھل چکی ہے، لیکن معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ پچھلی ایک دہائی میں یہ تجارت دوارب ڈالر کے درمیان ہی رہی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اور انڈیا میں چینی کی قیمت میں 15 سے 20 فیصد فرق ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

اس سے قبل پاکستان کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے انڈیا سے چینی، کپاس اور سوت کی درآمد کی اجازت دی تھی جسے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تجارت کی بحالی کے لیے اہم قدم سمجھا جا رہا تھا۔ 
وزیر خزانہ حماد اظہر کی سربراہی میں ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں انڈیا سے چینی درآمد کرنے کی منظوری دی گئی۔
انڈیا سے تجارتی روابط بحال کرنے اور چینی، کپاس کے علاوہ دیگر اشیا درآمد کرنے کے سوال پر بدھ کو نیوز کانفرنس میں حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ’ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ پاکستان کا فائدہ کس میں ہے۔ دو فوری چیزیں ہمارے سامنے تھیں ان پر فیصلہ کر لیا گیا ہے دیگر چیزوں کو بھی دیکھیں گے۔‘ 
چینی کی قمیتوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا سے پندرہ سے بیس فیصد فرق ہے۔‘ 
وزیر خزانہ کے مطابق چینی کی درآمد کے دو راستے ہیں ایک سرکاری اور دوسرا کمرشل، جو نجی سطح پر درآمد کی جاتی ہے۔
’جہاں تک کپاس کے درآمد کی بات ہے تو ہر سال لاکھوں ٹن باہر سے منگواتے ہیں انڈیا سے پہلی بار درآمد کر رہے ہیں۔‘

شیئر: