Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سعودی عرب کو سات لاکھ سے زیادہ ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کی ضرورت ہوگی‘

2025 تک 20 ہزار ہسپتال کے بستروں کی ضرورت ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب اپنی  ہیلتھ کیئر انڈسٹری کو فروغ دینے کے لیے نجی شعبے پر انحصار کرتا ہے اور 2030 تک اس کے اخراجات میں 65 فیصد تک اضافہ کرنے منصوبہ رکھتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق فی الحال نجی شعبے کا مملکت میں ہیلتھ کیئر  کے اخراجات کا صرف ایک تہائی حصہ ہے۔ امریکہ میں مقیم کنسلٹنسی فرم فروسٹ اینڈ سلیون نے کہا کہ اس سے عوامی نظام پر بوجھ پڑ گیا ہے۔
فرم نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ مملکت وژن 2030 کے تحت اس کا حصہ 65 فیصد تک بڑھانا چاہتی ہے اور 2025 تک اس سرمایہ کاری کا تقریباً 50 فیصد بنیادی ڈھانچے پر ہو گا۔
 رپورٹ میں کہا گیا  کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ساتھ ساتھ اس میں بھی اضافہ متوقع ہے جس میں مملکت میں ’طویل مدتی نگہداشت کے اداروں، کلینیکل لیبارٹریوں اور ای کلینک‘ کا آغاز کیا گیا ہے۔
فراسٹ اینڈ سلیون کے مطابق انفراسٹرکچر سعودی ہیلتھ کیئر نظام کے لیے اب بھی ایک چیلنج ہے۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب میں ایک ہزار افراد کے لیے دو اعشاریہ دو پانچ بستر ہیں جو عالمی ادارۂ صحت کی سفارش کے مطابق ایک ہزار افراد کے لیے 5 بستر سے 50 فیصد سے کم  ہیں۔
سعودی عرب کو ہیلتھ کیئر کے بین الاقوامی معیار کو پورا کرنے کے لیے 2025 تک 20 ہزار ہسپتال کے بستروں کی ضرورت ہے۔
سعودی عرب اپنے بنیادی صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے جو اس رپورٹ کے مطابق فی الحال کم ہے۔
مملکت کی صحت کی دیکھ بھال کی تبدیلی کے منصوبے میں 2030 تک ملک کے 12 فیصد بنیادی کلینک کی نجکاری شامل ہے۔
یہ ضروری تھا کیونکہ ایک مضبوط بنیادی نگہداشت کا نظام ہسپتالوں میں زیادہ بوجھ کو روک سکتا ہے جس کا مطلب یہ ہوگا کہ وسائل کا صحیح استعمال کیا جا رہا ہے جو سعودی عرب کے لیے بھی ایک چیلنج ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مملکت کو زیادہ ماہر ڈاکٹروں اور ایک بڑے نرسنگ پرسنل کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا  گیا کہ  ’ایک اندازے کے مطابق سعودی عرب کو 2025  تک بڑھتی آبادی کے تناسب سے سات لاکھ 10 ہزار ہیلتھ کیئر پروفیشنلزکی ضرورت ہے۔‘

شیئر: