Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ کا بین الاقوامی سفر کے لیے نئے قواعد کا اعلان آج

برطانیہ نے بین الاقوامی سفر 17 مئی سے بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
برطانیہ نے لاک ڈاؤن کے بعد ’ٹریفک لائٹ‘ سسٹم استعمال کرتے ہوئے بین الاقوامی سفر بحال کرنے کے لیے نئے قواعد وضع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانیہ کی جانب سے بین الاقوامی سفر بحال کرنے کی عارضی تاریخ 17 مئی طے کی گئی تھی۔
سنیچر کو وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کورونا کے خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے ممالک کی سبز، پیلے اور سرخ رنگوں میں درجہ بندی کی جائے گی، تاہم اس حوالے سے حکومت نے مزید تفصیلات پیر کے روز دینے کو کہا تھا۔ 
برطانیہ نے دیگر ممالک کے سفر پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے، تاہم چند وجوہات کی بنیاد پر سفر کرنے کی رعایت دی گئی ہے۔
وزیراعظم بورس جانس نے کہا تھا کہ محفوظ بین الاقوامی آمد و رفت بحال کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔
برطانوی حکومت کے مطابق نئے ٹریفک لائٹ سسٹم کی مدد سے مسافروں کی واضح رہنمائی کی جائے گی تاکہ ویکسین لگانے کے عمل کو کسی طور پر بھی خطرے کا سامنا نہ ہو۔
کم خطرے والے ’سبز‘ ممالک کے سفر سے پہلے اور وہاں سے آنے کے بعد وائرس کا ٹیسٹ کروایا جائے گا۔ جبکہ پیلے اور سرخ ممالک سے آنے والوں کو قرنطینہ میں رہنا پڑے گا۔
فی الحال برطانیہ آنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر دس دنوں کے لیے بالکل الگ تھلگ رہیں۔
’سرخ فہرست‘ میں زیادہ خطرے والے ممالک شامل ہیں۔ ان ممالک سے سفر کرنے والے برطانوی شہریوں کو حکومت کے منظور شدہ ہوٹلوں میں قرنطینہ کرنا پڑے گا۔
برطانوی حکومت نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ گرمیوں کی چھٹیاں گزارنے کے لیے فلائٹ یا تفریحی مقامات کی بکنگ نہ کروائیں۔ حکومت کے مطابق فی الحال کم خطرے والے ’سبز‘ ممالک کا اندازہ لگانا قبل از وقت ہے۔
حکومت نے اعلان کیا تھا کہ رواں ماہ سے شہریوں کو فٹبال میچز سمیت دیگر عوامی تقریبات میں شرکت کی اجازت دی جائے گی۔
فی الحال برطانوی حکومت نے بین الاقوامی سفر کے لیے ’وائرس پاسپورٹ‘ جاری کرنے پر واضح بیان نہیں دیا ہے۔ برطانوی پارلیمان کے 70 ارکان نے وائرس پاسپورٹ جاری کرنے کی مخالفت کی ہے۔
برطانیہ میں اب تک 31 ملین افراد کو کورونا ویکسین کی پہلی خورک لگ چکی ہے جبکہ 50 لاکھ کو دوسری خوراک بھی لگائی جا چکی ہے۔

شیئر: