Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اے اور او لیول کے امتحانات‘،طلبہ کا احتجاج

گذشتہ برس طلبہ نے آن لائن ایگزام کا بھی مطالبہ کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے چند روز قبل واضح کیا تھا کہ اس سال کیمبرج سسٹم کے تحت اے اور او لیول کے امتحانات معطل نہیں کیے جائیں گے، جس کے بعد طلبہ کی جانب سے ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
طلبہ کا مطالبہ ہے کہ امتحانات کو منسوخ کیا جائے اور گزشتہ سال کی طرح بنا امتحانات لیے انہیں پروموٹ کیا جائے۔
کیمبرج ایجوکیشن سِسٹم کے تحت تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کی جانب سے سوموار کو ملک گیر احتجاج کیا گیا، تقریباً تمام ہی چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
اس کے علاوہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے بھی اس حوالے سے احتجاج ریکارڈ کروایا جا رہا ہے۔
طلبہ کا مطالبہ ہے کہ اس ریجن کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں کیمبرج امتحانات کے انعقاد کو منسوخ کر کے سکول اسسمنٹ کی بنیاد پر انہیں پروموٹ کیا جائے۔
اس مطالبے کے حق میں طلبہ دو بنیادی دلائل پیش کر رہے ہیں، پہلا یہ کہ کورونا کی تیسری لہر عروج پر ہے ایسے میں امتحانات کے لیے اکھٹا ہونے سے طلبہ کے متاثر ہونے کا خدشہ رہے گا۔
جبکہ دوسری دلیل یہ دی جا رہی ہے کہ سال میں زیادہ تر وقت تو آن لائن پڑھائی ہوئی، اور بار بار لاک ڈاؤن کی سختی کی وجہ سے تعلیمی عمل خاصا متاثر ہوا اور سلیبس تک مکمل نہیں ہو سکا، ایسے میں نامکمل سلیبس پر امتحان دینا طلبہ کے ساتھ نا انصافی ہو گی۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ کیمبرج سسٹم کے زون چار میں آنے والے دیگر ہمسایہ ممالک میں امتحانات منسوخ کیے جا چکے ہیں، جس میں انڈیا اور بنگلہ دیش شامل ہیں، جہاں کورونا پھیلاؤ کی شرح پاکستان سے نسبتاً کم ہے مگر پھر بھی امتحانات منسوخ کیے جا چکے ہیں۔

وفاقی حکومت نے کہا تھا کہ پاکستان میں او لیول کا امتحان 10 مئی سے شروع ہوگا  (فوٹو: اے ایف پی)

طلبہ کی جانب سے احتجاج شروع کیے جانے کے بعد سے بہت سے سوشل میڈیا انفلوئینسرز اور سلیبریٹیز نے بھی طلبہ کے مطالبوں کے حق میں بیان دیے ہیں جس میں معروف اینکر وقار ذکا، اداکار مومن ثاقب و دیگر شامل ہیں۔ جبکہ وکیل اور سماجی رہنما جبران ناصر اور عثمان نیازی کی جانب سے طلبہ کے مطالبے کی تائید کی جا رہی ہے۔
عثمان نیازی نے طلبہ نمائندوں کے وفد کے ساتھ لاہور میں پنجاب کے وزیر تعلیم سے بھی ملاقات کی اور انہیں موقف سے آگاہ کیا۔ جبکہ جبران ناصر نے بھی اپنے وڈیو بیان میں کہا کہ طلبہ کا مطالبہ حق بجانب ہے اور حکومت نے اس مطالبے کو تسلیم نہیں کیا تو وہ قانونی چارہ جوئی میں طلبہ کی رہنمائی کریں گے۔
تمام صوبوں اور وفاقی وزرا تعلیم کی جانب سے ابھی تک یہ موقف رکھا گیا ہے کہ گزشتہ سال بنا امتحانات لیے طلبہ کو پروموٹ کردیا گیا تھا لیکن اس سال ایسا نہیں کیا جائے گا۔
سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی نے سوموار کو پریس کانفرنس کے دوران اس بات کو واضح کیا اس سال ہر صورت میں امتحان لیے جائیں گے۔
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود بھی اس حوالے سے واضح کر چکے ہیں کہ پاکستان میں او لیول کا امتحان 10 مئی سے شروع ہوگا۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ طلبہ کے وسیع تر مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

شیئر: