Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا سے بچاؤ، ایس او پیز خلاف ورزی پر عائد جرمانے کی معافی ممکن؟

کورونا کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے ایسے افراد سے سیکیورٹی اہلکاروں نے سختی سے نمٹا: فائل فوٹو ایس پی اے
سعودی عرب میں گزشتہ برس کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے مملکت کے تمام شہروں میں لاک ڈاون اور کرفیو نافذ کیا گیا تھا جس کی خلاف ورزی کرنے والوں پر دس ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جاتا تھا۔ اب بھی کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر جرمانے کیے جا رہے ہیں۔ 
جرمانے کے حوالے سے وزارت داخلہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ خلاف ورزی کرنے والوں سے کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
جرمانے کا مقصد قانون پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنانا تھا تاکہ کورونا کی وبا پر جلد از جلد قابو پایا جا سکے۔ 
مملکت میں وزارت صحت کے تعاون سے سیکیورٹی اداروں نے مشترکہ حکمت عملی کے تحت کورونا وبا کی پہلی لہر کے ساتھ ہی انتہائی سخت اقدامات کیے جس کے جلد ہی بہتر نتائج برآمد ہوئے۔
سعودی عرب کے تمام ریجنز اور شہروں میں کورونا کی پہلی لہر کے دوران کرفیو انتہائی سخت کیا گیا تھا صرف وہ افراد ہی کرفیو سے مستثنی تھے جن کے پاس وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ پاس ہوتے۔ 
پاس کے علاوہ کسی شخص کو بھی کورونا کرفیو میں نکلنے کی قطعی اجازت نہیں ہوتی تھی۔ حکومت کی جانب سے کورونا کرفیو کی خلاف ورزی پر10 ہزار ریال جرمانہ مقررکیا گیا تھا۔ 
کرفیو پاس
کورونا کی وبا کے دوران جن اداروں کے اہلکاروں کو کرفیو پاس جاری کیے جاتے تھے ان کے کام کی نوعیت کے مطابق پاس دیئے جاتے جن میں کام کی نوعیت اور روٹ کے علاوہ وقت کا بھی تعین کیا جاتا تھا۔ 
اگر پاس کے حامل مقررہ روٹ یا وقت کے علاوہ پاس استعمال کرتے تو وہ خلاف ورزی کے زمرے میں شامل ہوتے تھے جبکہ پاس کے بغیر باہر نکلنے والوں کو بلا کسی استثنی جرمانہ کیا جاتا تھا۔ 
ابتدا میں روایتی کرفیو پاس بنائے گئے تھے جن میں جعل سازی کے بعد مملکت کی سطح پر یکساں ڈیجیٹل کرفیو پاس جاری کیے گئے۔
ڈیجیٹل کرفیو پاس کا ڈیٹا سرکاری کمپیوٹرز میں موجود ہوتا تھا جس کی جانب سیکیورٹی اہلکار اپنے سسٹم پر کرسکتے تھے۔ 
کرفیو خلاف ورزی 
کورونا کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے ایسے افراد سے سیکیورٹی اہلکاروں نے سختی سے نمٹا ابتدا میں بعض مقامی افراد نے بھی کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر اپنی ویڈیو بھی اپ لوڈ کی جنہیں قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے حراست میں لیا اوران کے خلاف سخت کاقانونی چارہ جوئی کی گئی۔ 
کرفیو قوانین کی پابندی کی وجہ سے ہی کورونا کی وبا پر مملکت میں جلد ہی قابو پا لیا گیا۔ کرفیو کا مقصد سماجی فاصلے کے اصول پرعمل درآمد کو یقینی بنانا تھا کیونکہ کورونا وائرس انسان سے انسان میں فوری طورپر منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس سے بچنے کےلیے لازمی ہے کہ سماجی فاصلے کے اصول پرعمل کیاجائے۔ 
کرفیو جرمانے پر اپیل 

کرفیو یا دیگر خلاف ورزیوں پر ہونے والے چالان پراپیل دائر کرنے کےلیے وزارت داخلہ کے ’ابشر‘ پورٹل پر یہ سہولت فراہم کی گئی ہے: فوٹو ایس پی اے

سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے عدل وانصاف کے تقاضوں کو مدنظررکھتے ہوئے اپیل کے اصول پر بھی مکمل طورپر عمل کیا جاتا ہے۔  وہ افراد جو سمجھتے ہیں کہ ان پر ہونے والا چالان غلط ہے انہیں اس بات کا موقع دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے چالان پر اپیل دائر کر سکیں۔ 
کرفیو یا دیگر خلاف ورزیوں پر ہونے والے چالان پراپیل دائر کرنے کےلیے وزارت داخلہ کے ’ابشر‘ پورٹل پر یہ سہولت فراہم کی گئی ہے۔ 
اپیل دائر کرنے کے لیے لازمی ہے کہ چالان جاری ہونے کے 30 دن کے اندر اندر اس کے خلاف اپیل دائر کرتے ہوئے اس امر کی وضاحت کرے کہ اس پرہونے والا چالان کیوں غلط ہے۔ 
اپیل دائر ہونے کے بعد متعلقہ کمیٹی اپیل کا جائزہ لینے کے بعد اس امر کا فیصلہ کرتی ہے کہ کیا جانے والا چالان درست ہے یا اسے کینسل کرنا ممکن ہے ۔ 

شیئر: