Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان سیریز کی فتح سے ایک قدم دور ’فخر ایک بڑی اننگز اور‘

اب تک کھیلے گئے دو میچوں میں ایک پاکستان، ایک جنوبی افریقہ کے نام رہا ہے (فوٹو: پی سی بی)
بڑے سکورز والے دو میچز، فخرزمان کی سنچری، اور انہیں آٓؤٹ کرتے ہوئے جنوبی افریقن وکٹ کیپر کے انداز پر چھڑنے والی بحث کے سائے میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں اپنا تیسرا اور ون ڈے سیریز کا آخری میچ کھیل رہی ہیں۔
میزبان سائیڈ جنوبی افریقہ اس میچ کو جیت کر جہاں اپنی کامیابیوں کا ریکارڈ بہتر کر سکتی ہے وہاں پاکستانی ٹیم کامیابی کی صورت میں آٹھ برس بعد پروٹیز کے خلاف سیریز کی فتح سمیٹے گی۔ دونوں ٹیموں کے لیے یہ کامیابی اس لیے بھی اہم ہے کہ اس کے نتیجے میں انہیں ورلڈ کپ سپرلیگ کے اہم پوائنٹس حاصل ہو سکتے ہیں۔
پاکستان میں کرکٹ شائقین گزشتہ میچ میں فخر زمان کی 193 رنز کی اننگز کو یاد کرتے ہوئے ان سے توقع کر رہے ہیں کہ وہ ایک اور بڑی اننگز کھیلیں۔ دوسری جانب کچھ شائقین کرکٹ گزشتہ روز بیٹی کی پیدائش کی خوشخبری پانے والے حسن علی سے عمدہ کارکردگی کے خواہاں ہیں۔

تیسرے میچ سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان جاوید میانداد سے منسوب چند جملے بھی سوشل ٹائم لائنز پر زیرگردش ہیں۔
فخرزمان کو کی گئی نصیحت میں جاوید میانداد کا کہنا ہے ’انہیں گیند سے اپنی نظر ہٹانی نہیں چاہیے تھی، بیٹسمین کو اپنی وکٹ اور رنز سے ایسی محبت کرنی چاہیے جیسے مرد، عورت سے محبت کرتا ہے۔ اگر آپ ایسا کریں تو آپ یوں رن آؤٹ نہیں ہوتے‘۔

پاکستانی ٹیم کی کامیابی کے امکانات زیادہ دیکھنے والوں کے ساتھ ساتھ کچھ صارفین کا خیال ہے کہ فخر زمان کے آؤٹ ہونے کے بعد تین روز سے جاری بحث نے ان کی عمدہ اننگز کو سراہے جانے کے سلسلے کو پس پشت ڈال دیا ہے۔

دونوں ٹیموں کے گزشتہ پانچ میچوں کا جائزہ لیا جائے تو جنوبی افریقہ کو پانچ میں سے ایک مرتبہ شکست کا سامنا جب کہ چار میں کامیابی سمیٹی ہے۔ دوسری جانب گرین شرٹس آخری پانچ میچوں میں سے تین مرتبہ کامیاب جب کہ دو مرتبہ ناکام رہی۔
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلے جانے والا میچ قومی ٹیم کے اوپنر امام الحق کے لیے بھی موقع ہے کہ وہ قن ڈے کرکٹ کے 2000 رنز تیزی سے مکمل کرنے والے دوسرے بلے باز بن سکیں۔ 42 انگز میں 1909 رنز بنانے والے امام الحق ہاشم آملہ سے دو میچ پیچھے اور ظہیر عباس سے تین میچز آگے ہیں۔
کرکٹ اعدادوشمار کے مطابق جنوبی افریقہ نے اس سے قبل دو طرفہ سیریز کے فیصلہ کن میچ میں چھ برس قبل آخری شکست کھائی تھی۔ 2015 سے اب تک پروٹیز نے نیوزی لینڈ، انڈیا، انگلینڈ، آسٹریلیا اور پاکستان کے مقابل فیصلہ کن میچز میں فتح اپنے نام کر رکھی ہے۔
یاد رہے کہ جنوبی افریقی ٹیم کے پانچ کھلاڑی انڈین پریمیئر لیگ میں شرکت کے لیے سکواڈ چھوڑ چکے ہیں جس کے بعد میزبان سائیڈ کے متبادل کھلاڑی گرین شرٹس کے خلاف پہلا میچ کھیلتے ہوئے اتنے پراعتماد نہیں ہوں گے جتنے سابقہ میچز میں شریک کھلاڑی ہو سکتے تھے۔

شیئر: