Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسئلہ حل نہ ہوا تو جہانگیر ترین کے ساتھ اور لوگ بھی آئیں گے: راجہ ریاض

سنہ 2018 کے عام انتخابات سے قبل جہانگیر ترین کو پارٹی میں عمران خان کے بعد اہم رہنما سمجھا جاتا تھا۔ فائل فوٹو: روئٹرز
پاکستان کی برسراقتدار جماعت تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر خان ترین کو لاہور کی مقامی عدالت نے ایک مرتبہ پھر دو روز کے لیے عبوری ضمانت میں توسیع دے دی ہے۔
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے کاروباری معاملات میں خردبرد کی اور منی لانڈرنگ کے ذریعے پیسہ باہر بھجوایا۔ اسی حوالے سے ملک کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے ان پر تین مقدمات دائر کر رکھے ہیں۔
ماضی میں وزیراعظم عمران خان کے بہت قریب سمجھے جانے والے جہانگیر ترین اس وقت گرداب میں ہیں۔ اور ایف آئی اے کے مقدمات میں انہوں نے اپنے بیٹے سمیت عبوری ضمانت کروا رکھی ہے۔ ان مقدمات میں ان کے بیٹے علی ترین سمیت گھر کے دیگر افراد کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔  
اپنی عبوری ضمانت کی توسیع کے لیے بدھ کو جب جہانگیر ترین لاہور کی بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے تو ان کے ساتھ حکمراں جماعت کے منتخب ایم این ایز اور ایم پی ایز بھی موجود تھے۔ اس صورتحال نے بہت سے تجزیہ کاروں کو جنوبی پنجاب میں اہم سمجھے جانے والے سیاست دان کی جانب ایک بار پھر متوجہ کیا۔
جہانگیر ترین کے ہمراہ آنے والے والوں میں پی ٹی آئی کے ایم این اے راجہ ریاض اور خاتون ایم این اے غلام بی بی بھروانہ کے علاوہ پنجاب اسمبلی کے ارکان نعمان لنگڑیال، طاہر رندھاوا، سلمان نعیم، خرم لغاری اور عبدالحی دستی بھی موجود تھے۔  
جہانگیر ترین کی پیشی سے قبل ان کی رہائش گاہ پر ایک غیر رسمی اجلاس بھی ہوا جس میں حکمراں جمات کے متذکرہ بالا منتخب اراکین موجود تھے۔  
وفاقی حکومت خاص طور پر وزیراعظم کے مشیر برائے انصاف شہزاد اکبر نے اشاروں کنایوں میں یہ بات کی ہے کہ ’کرپیش کے الزامات میں کسی کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا چاہے وہ کوئی بھی ہو۔‘  
ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا وزیراعظم کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے جہانگیر ترین منتخب ارکان کے ہمراہ عدالت میں پیش ہو کر پارٹی کے اندر نیا فارورڈ بلاک بنانے جا رہے ہیں؟ 

جہانگیر ترین کو سپریم کورٹ نے ایک فیصلے کے ذریعے عوامی عہدہ رکھنے کے لیے نااہل قرار دیا تھا۔ فائل فوٹو: روئٹرز

اس سوال کا جواب تحریک انصاف کے ایم این اے راجہ ریاض نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کچھ یوں دیا ’میں یہ تو نہیں کہہ رہا کہ ابھی کوئی فاورڈ بلاک بننے جا رہا ہے تحریک انصاف میں، مگر میں یہ کہوں گا کہ ہم وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ہونے کے باوجود جہانگیر ترین کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔‘ 
جب ان سے پوچھا گیا کہ فارورڈ بلاک اگر ابھی نہیں بن رہا تو کیا مستقبل میں بنے گا تو ان کا کہنا تھا ’یہ ثانوی باتیں ہیں۔ کیونکہ سب کو پتا ہے کہ جہانگیر ترین کی تحریک انصاف کے لیے کیا خدمات ہیں۔ اور یہ آج سے نہیں بلکہ ایک دہائی سے بھی زیادہ سے ہیں۔ تو ایسے شخص کو دشمنوں کے چنگل میں نہیں دھکیلا جا سکتا۔ ہمیں پتا ہے کہ خان صاحب کے نیچے ایسے لوگ ہیں جو جہانگیر ترین کا پتا صاف کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ ’ترین صاحب اس وقت بھلے پارٹی معاملات سے دور ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے خان صاحب کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے میں اہم کردار ادا کیا۔‘ 

جنوبی پنجاب کی سیاست میں جہانگیر ترین کو جوڑ توڑ کے لیے مشہور سمجھا جاتا ہے۔ فائل فوٹو: روئٹرز

راجہ ریاض یہ سمجھتے ہیں کہ جہانگیر ترین کے ساتھ تحریک انصاف کے بہت سے منتخب اراکین ہیں جو ان کی صلاحیتیوں کے معترف ہیں ’ہمیں بھی انہوں نے نہیں کہا کہ ساتھ آئیں، اس کے باوجود چھ منتخب اراکین ان کے ساتھ گئے اور مجھے صبح سے فون آ رہے ہیں، مزید لوگ بھی ترین صاحب سے اظہار یکجہتی کے لیے ملنا چاہ رہے ہیں۔ اگر صورت حال یہی رہی اور جہانگیر ترین کو نشانہ بنایا جاتا رہا تو اگلی پیشیوں پر اس سے زیادہ لوگ آئیں گے۔ اور ہماری اپنی پارٹی کے لیے یہ صورت حال خطرناک ہوگی۔‘ 
انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ابھی رابطہ کرنے والے منتخب اراکین کو یہی کہا جا رہا ہے کہ وہ مناسب وقت کا انتظار کریں۔
’میں تو یہی کہوں گا کہ ترین صاحب کے ساتھ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو تحریک انصاف کے سرکردہ رہنما ہیں۔ خان صاحب ان افراد کو پہچانیں جو اپنی ذاتی دشمنی کے لیے ترین صاحب کو قربانی کا بکرا بنانا چاہ رہے ہیں۔ اور ایسا ہوگا کبھی بھی نہیں۔ اگر یہ بات احتساب کی ہوتی تو 80 شوگر ملوں میں صرف جہانگیر ترین کا ہی ٹرائل کیوں جا رہا ہے؟ آخر کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔ جو لوگ بھی یہ کھیل کھیل رہے ہیں ان کو پتا ہونا چاہیے کہ یہ سب اتنا آسان نہیں۔‘ 
سیاسی مبصرین کے خیال میں ماضی میں تحریک انصاف کو بے پناہ فوائد پہنچانے والے جہانگیر ترین کے خلاف مقدمہ آگے چلتا ہے تو عین ممکن ہے کہ پارٹی میں ان کے حق میں ایک فارورڈ بلاک بن جائے۔ تحریک انصاف کے چھ منتخب اراکین کا جہانگیر ترین کے ساتھ عدالت جانا معمولی بات نہیں بلکہ ایک ٹریلر ہے۔  
عدالت نے منی لانڈرنگ اور بینکنگ فراڈ کیسز میں جہانگیر ترین کی ضمانت 10 اپریل تک منظور کر لی ہے۔ اب وہ اگلی پیشی پر عدالت میں دوبارہ پیش ہوں گے۔ 

شیئر: