Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میڈیکل طلبہ کی وائرل ویڈیو پر تنازع: ’ڈانس جہاد نہیں ہے‘

کورونا وائرس کی عالمی وبا نے جہاں معمولات زندگی کو متاثر کیا اور لوگوں میں ڈپریشن اور نفسیاتی بیماریوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا وہیں نفسیاتی دباؤ کو کم کرنے کے لیے بعض افراد مختلف قسم کی سرگرمیوں میں خود کو مصروف رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 
وبا کے دوران فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز اور ڈاکٹرز نے دباؤ اور اور انزائٹی کا مقابلہ کرنے کے لیے ہلکے پھلکے انداز میں مختلف سرگرمیوں کی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کیں اور بعض کو سراہا بھی گیا مگر اب انڈیا میں ایک ویڈیو نے تنازعے کو جنم دیا ہے اور بعض صارفین نے اس میں مذہبی عنصر کو بھی شامل کر لیا۔
انڈیا کی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والے دو میڈیکل کے طلبہ ہسپتال کے یونیفارم میں ڈانس کرتے نظر آ رہے ہیں اور یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔
ڈانس ویڈیو میں نظر آنے والے نوین رزاق اور جانکی اوم کمار ہیں۔ 
انڈیا میں سوشل میڈیا کے بعض صارفین کے مطابق مسلمان اور ہندو مذہب کے ماننے والے ایک ساتھ ڈانس نہیں کر سکتے جبکہ کئی صارفین میڈیکل کے شعبے میں پڑھنے والے طلبہ کے ڈانس پر حیرت کا اظہار کر رہے ہیں۔
بعض صارفین اس ویڈیو کو ’لو جہاد‘ کی ایک کوشش قرار دے رہے ہیں جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ ’ڈانس جہاد نہیں‘ ہے۔ اسی کے ردعمل میں کئی اور میڈیکل طالب علم ایسی ویڈیوز بنا کر شیئر کر رہے ہیں۔ 
انڈیا کے سابق وزیر اور معروف لکھاری ششی تھروور نے ویڈیو کو ریٹویٹ کر کے لکھا کہ ’ان بچوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے بجائے اس کے کہ ان کے مذاہب مختلف ہونے کی بنیاد پر ہندوتوا کا زہر اگلا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بہترین جوان انڈیا کی ترجمانی کر رہے ہیں جو ٹیلنٹ اور کامریڈشپ کے ساتھ ہے اور ایک دن یہ درد دل رکھنے والے ڈاکٹرز بنیں گے۔

ڈاکٹر امول اخدے نامی ٹوئٹر ہینڈل سے سوال اٹھایا گیا کہ میڈیکل کے طلبہ کا رقص کرنا؟ عالمی وبا کے دوران؟ ہمیں میڈیکل میں ایڈمیشن دینے سے پہلے رجحانات کا ٹیسٹ کروانے کی ضرورت ہے۔ نجی میڈیکل کالج؟

ڈاکٹر امول کے تبصرے پر صارفین کا کہنا تھا کہ کیا ڈاکٹر ڈانس نہیں کر سکتے؟ وہ دماغ کا آپریشن آدھے میں چھوڑ کر نہیں آئے، یہ انہوں نے اپنے فارغ اوقات میں کیا۔ آپ اپنے خیالات کا اظہار کر سکتے ہیں لیکن دوسروں کو جینے دیں۔
متعدد سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ عالمی وبا کے دوران ایسی ویڈیوز کا سامنے آنا ٹھنڈی ہوا کے جھونکے جیسا ہے، آرٹ کو مذہب سے جوڑنا اور تنقید کرنا تکلیف دہ ہے۔ ایسے حالات میں تنقید کے بجائے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کا حوصلہ بڑھانا چاہیے۔

شیئر: