Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امریکی وزیر دفاع اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی کم کرانا چاہتے ہیں‘

امریکی سیکرٹری دفاع اتوار کو دو روزہ دورے پر اسرائیل پہنچے تھے۔ فوٹو اے ایف پی
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے دورہ اسرائیل کو ایران کے ساتھ کشیدگی کم کرنے اور جوہری معاہدہ بحال کرنے کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مشرق وسطیٰ کے امور سے وابستہ ماہرین کے خیال میں امریکی وزیر دفاع کے دورے کا مقصد اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے علاوہ امریکہ کی ایران جوہری معاہدے میں واپسی کی راہ ہموار کرنا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی وزیر دفاع اتوار کو دو روزہ دورے پر اسرائیل پہنچے تھے۔
وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے یقین دہانی کروائی تھی کہ ’اسرائیل کی عسکری برتری اور اس کے ساتھ سٹریٹجک شراکت داری میں فروغ کے لیے امریکہ پرعزم ہے۔‘
تجزیہ کار لمیس اندونی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’وزیر دفاع کے دورے کا مقصد امریکہ کی جوہری معاہدے میں واپسی کے لیے راہ ہموار کرنا ہے۔‘
لمیس اندونی کے مطابق ’امریکی صدر جو بائیڈن کو خدشہ ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو خطے میں کشیدگی پیدا کرنا چاہیں گے، تاکہ سنہ 2015 میں ایران کے ساتھ ہونے والا جوہری معاہدہ بحال نہ ہو سکے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’نیتن یاہو صرف اپنے مستقبل کے بارے میں فکرمند ہیں، ایران کی جانب سے خطرات کو مزید بڑھا چڑھا کر پیش کریں گے تاکہ خلیجی ممالک ایران کے خلاف متحد رہیں۔‘
فلسطین کی بیر زیت یونیورسٹی کے پروفیسر علی جرباوی نے عرب نیوز سے بات چیت میں کہا کہ ’امریکی وزیر دفاع کے دورے کا مقصد صرف اسرائیل کو آگاہ کروانا ہے کہ نئی امریکی حکومت ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ بحال کرے گی۔‘
اردن کی فضائیہ کے ریٹائرڈ جنرل مامون ابو نوار کے خیال میں دورے کا مقصد یقین دہانی کرنا ہے کہ اسرائیل خطے میں حالات کشیدہ نہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ سے اسرائیل کا دورہ کرنے والا پہلا عہدیدار ایک فوجی افسر ہے، یہ اسرائیل اور ایران کے درمیان ہونے والی ممکنہ کشیدگی کی جانب واضح اشارہ ہے جس سے نمٹنے کے لیے وزیر دفاع کو بھیجا گیا ہے۔
اسرائیلی صحافی باراک راوید کے مطابق ’لائیڈ آسٹن کا عہدہ اور ان کے دورے کا وقت، دونوں ہی اہمیت کے حامل ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ بائیڈن انتظامیہ کے کسی بھی عہدیدار کا پہلا اسرائیل کا دورہ ہے، اس دوران وزیر دفاع اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ایران سے متعلق اسرائیل کوئی ایسا قدم نہ اٹھائے جس کے بارے میں امریکہ کو پہلے سے خبردار نہ کیا گیا ہو۔‘
صحافی باراک راوید نے مزید کہا کہ ’بائیڈن انتظامیہ اس بات کی بھی یقین دہانی چاہتی ہے کہ خطے میں اس نوعیت کی کشیدگی نہ پیدا ہو جس سے جوہری معاہدے کو نقصان پہنچے۔‘

شیئر: