Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منیشا روپیتا، سندھ کی پہلی ہندو خاتون پولیس افسر

صوبہ سندھ کے ضلع جیکب آباد سے تعلق رکھنے والی منیشا روپیتا پاکستان کی پہلی ہندو خاتون ہیں جو مسابقتی امتحان پاس کرنے کے بعد بطور ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ پولیس منتخب ہوئی ہیں۔
سندھ پبلک سروس کمیشن نے 13 اپریل کو مسابقتی امتحانات کا نتیجہ شائع کیا تھا جس کے تحت منیشا روپیتا سندھ سے ڈی ایس پی منتخب ہونے والی پہلی ہندو خاتون ہیں۔
سندھ پبلک سروس کمیشن نے 17 دسمبر 2020 سے لے کر چھ مارچ 2021 کے دوران مذکورہ پوسٹ کے لیے اہل امیدواروں کے انٹرویو کیے تھے، جس کے بعد کامیاب قرار دینے والے امیدواروں کی فہرست جاری کی۔ اس فہرست میں منیشا روپیتا کا نام بھی شامل تھا۔
منیشا کے بھائی روپ کمار نے اردو نیوز کو بتایا کہ وہ چار بہنیں اور ایک بھائی ہیں جبکہ منیشا سب سے چھوٹی بہن ہیں۔
روپ کمار کا کہنا تھا کہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے ہی وہ لوگ کچھ سال پہلے جیکب آباد سے کراچی منتقل ہوئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ جیکب آباد میں ہندو کمیونٹی کا زیادہ رجحان میڈیکل کی تعلیم کی طرف ہوتا ہے۔
روپ کمار کا کہنا تھا کہ ’میری بڑی بہن بھی ڈاکٹر ہیں اور صوبائی محکمہ صحت میں ملازمت کرتی ہیں، تاہم منیشا کا شروع سے ہی کچھ مختلف اور منفرد کرنے کا شوق تھا اور وہ ہمیشہ یہی خواہش ظاہر کرتی تھیں کہ وہ سول سروس کا امتحان دیں گی۔‘
منیشا ماسٹرز ڈگری ہولڈر ہیں اور سول سرونٹ بننے کے شوق کے تحت ہی انہوں نے صوبائی مسابقتی کمیشن کے تحت پولیس میں ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ (گریڈ 17) کے لیے درخواست جمع کروائی تھی، جس کا امتحان پاس کرنے بعد وہ اب نہ صرف سندھ بلکہ ملک کی پہلی ہندو خاتون ہیں جو بطور ڈی ایس پی منتخب ہوئیں۔
پاکستان مسلم لیگ نواز سے قومی اسمبلی کے منتخب اقلیتی رکن کیسو مل کیل داس منیشا کے گھر گئے اور انہیں اس کامیابی پر مبارکباد پیش کی۔
اس موقع پر کیسو مل کیل داس منیشا کا کہنا تھا کہ ہندو برادری کہ لیے خوشی کا لمحہ ہے، اسی لیے وہ اس خاندان کی خوشی میں شریک ہونے کے لیے آئے ہیں۔ 

شیئر: