Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشیدگی میں اضافہ، روس کی بھی اعلیٰ امریکی عہدیداروں پر پابندیاں

عام طور پر جن افراد پر پابندی لگائی جاتی ہے ان کے نام صیغہ راز میں رکھے جاتے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ اور روس کی درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے اور امریکہ کی طرف سے روس پر پابندیاں لگانے کے ردعمل میں روس نے بھی اعلیٰ امریکی عہدیداروں پر پابندیاں لگا دی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق روس نے یہ اقدام ایک روز قبل امریکہ کی طرف سے 10 روسی سفارت کاروں کو امریکہ سے بے دخل کرنے کے بعد کیا ہے۔
 امریکی پابندیوں کا مقصد روس کو گذشتہ سال امریکی انتخابات میں مداخلت کرنے، سائبر ہیکنگ، یوکرائن میں چھیڑ چھاڑ کرنے اور دوسری مبینہ خطرناک کارروائیوں پر سزا دینا بتایا گیا ہے۔
روس نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی اٹارنی جنرل میرک جیرالڈ، جو بائیڈن کی چیف ڈومیسٹک پالیسی ایڈوائزر سوسن رائس اور ایف بی آئی کے چیف کرسٹوفر رے کے روس میں داخل ہونے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
عام طور پر جن افراد پر پابندی لگائی جاتی ہے ان کے نام صیغہ راز میں رکھے جاتے ہیں، لیکن روس کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ ’غیرمعمولی نوعیت‘ کی کشیدگی کی وجہ وہ یہ نام ظاہر کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ سرگئی لارؤو نے صحافیوں کو بتایا کہ روس نے امریکہ کی طرف سے لگائی جانے والی پابندیوں کا جواب دیتے ہوئے ایسا کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ روسی صدر کے خارجہ پالیسی کے مشیر یوری اوشاکوؤ نے تجویز دی ہے کہ امریکی سفارت کار جان سولیوان واشنگٹن جائیں اور حکام سے ’سنجیدگی کے ساتھ مشورہ کریں۔‘
امریکی سفارت کار جان سولیوان نے کہا ہے کہ انہوں نے روسی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر پیغام دیکھا ہے اور وہ واشنگٹن کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہمیں ابھی تک سرکاری سطح پر ایسا کوئی پیغام نہیں ملا جس سے روسی حکومت کے اقدامات کا پتا چلے۔‘
امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے روس کے اس عمل کو ’کشیدگی بڑھانے والا اور قابل افسوس‘ قرار دیا ہے۔
سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’کشیدگی کو بڑھانا ہمارے مفاد میں نہیں ہے، لیکن ہم روس کو جواب دینے کا حق رکھتے ہیں۔‘

شیئر: