Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایف بی آر کی رپورٹ کو ریاستی راز بنا کر رکھا:جسٹس فائز عیسیٰ

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وزیر قانون فروغ نسیم نے خواتین کی تضحیک کی۔ فوٹو: ان سپلیش
سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نظر ثانی درخواست کی سماعت کے دوران ایف بی آر کی رپورٹ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ 'ایف بی آر کی سپریم جوڈیشل کونسل میں جمع کرائی گئی رپورٹ کی کاپی مجھے فراہم نہیں کی گئی، ایف بی آر کی رپورٹ کو ریاستی راز بنا کر رکھا گیا ہے۔'
پیر کو سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دلائل دیتے ہوئے ایک بار پھر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جذباتی ہوگئے جس پر جسٹس عمرعطا بندیال نے قاضی فائز عیسیٰ کو آواز نیچی رکھنے کی ہدایت کی۔ 
دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم پر خواتین کی تضحیک کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’22 جون 2019 کو وزیر قانون نے میری اہلیہ سے متعلق عدالت میں ایک بات کہی، فروغ نسیم نے کہا کہ تھا ہندو مذہب میں شوہر کے مر جانے کے بعد اہلیہ ستی ہو جاتی ہے، فروغ نسیم نے خواتین کی تضحیک کی۔' 
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جو الزامات آپ لگا رہے ہیں ہمیں ان کو دیکھنا ہوگا۔ آپ نے جہاں سے اپنے دلائل چھوڑے تھے وہیں سے شروع کریں۔ 
قاضی فائز عیسیٰ نے دلائل دیے کہ یہ الزامات نہیں بلکہ عدالتی ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ سخت لہجہ اپناتے ہوئے کہا کہ میں اپنے طریقے سے دلائل دوں گا، مجھے میرے دلائل مکمل کرنے دیے جائیں۔ دو سال سے میری گردن پر تلوار لٹک رہی ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے انہیں آواز نیچے رکھنے کی ہدایت کی۔  
جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ’آپ پہلے میری اہلیہ کو سن لیں میں اپنے دلائل بعد میں دوں گا، جذباتی ہونے پر عدالت سے معذرت خواہ ہوں۔'
سرینا عیسی' نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لندن میں جائیدادوں کے ریکارڈ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا نام نہیں ہے، لندن جائیدادوں کے لیے فنڈز کی منتقلی میں بھی میرے شوہر کا کوئی کردار نہیں تھا۔ کیس میں فریق نہیں تھے پھر بھی میرے اور بچوں کے خلاف فیصلہ دیا گیا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے آپ کو سنا تھا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم جوڈیشل کونسل کا سامنا نہیں کرنا چاہ رہے تھے۔ سرینا عیسی کا نام سپریم جوڈیشل کونسل میں جاری انکوائری میں سامنے آیا تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے پیٹھ پیچھے کارروائی کی اور جوڈیشل کونسل کے رویے کے بعد ریفرنس کو چیلنج کیا۔ ایف بی آر کی جمع کرائی گئی رپورٹ کی کاپی بھی فراہم نہیں کی گئی۔ 
سرینا عیسیٰ نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جائیدادیں خریدی گئیں تو بچے بالغ اور برسر روزگار تھے۔ سابق چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان نے جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف تحقیقات کی منظوری نہیں دی، تحقیقات کی منظوری نہ دینے پر انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
'میں اور میرے بچے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے زیر کفالت نہیں، عمران خان پر بھی انکم ٹیکس قانون کا اطلاق ہوتا ہے، انہوں نے بھی اہلیہ اور بچوں کے اثاثے ظاہر نہیں کیے۔'
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ 'آپ کو سمجھنا ہوگا کہ ریفرنس عدالت کالعدم قرار دے چکی ہے، آپ کے تمام دلائل ریفرنس کے خلاف ہیں، آپ کا معاملہ صرف کیس ایف بی آر کو بھجوانے تک کا ہے۔'
سرینا عیسیٰ نے عدالت سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وکیل نہیں ہوں اس لیے غلطیاں ہو سکتی ہیں۔

سرینا عیسیٰ نے کہا کہ ٹیکس کمشنر نے میرے فارن کرنسی اکاؤنٹ کی تفصیلات حاصل کیں۔ فائل فوٹو: روئٹرز

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے آپ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے بہت بہتر دلائل دے رہی ہیں۔
جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ 'کیا میں اپنی اہلیہ کو وکیل کر لوں؟'
جسٹس سجاد علی شاہ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ 'آپ نے بہت دیر کر دی یہ پہلے سوچنا چاہیے تھا۔'
سرینا عیسیٰ نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ٹیکس کمشنر نے میرے فارن کرنسی اکاؤنٹ کی تفصیلات حاصل کیں، میرے فارن کرنسی اکاؤنٹ کو قانونی تحفظ حاصل تھا۔
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ ایف بی آر کے مطابق آپ نے بچوں کی تعلیم کے لیے پیسہ باہر بھیجوایا تھا، رپورٹ کے مطابق آپ تینوں جائیدادوں میں 50 فیصد شئیر ہولڈر ہیں، کیا یہ بات درست ہے؟ 

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منیب اختر کے سوالات پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ 'میری اہلیہ وکیل نہیں ایسے سوال نہ پوچھیں۔' فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

سرینا عیسیٰ نے جواب دیا کہ تینوں فلیٹس میں 50 فیصد شئیر ہولڈر ہوں۔
جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ ایف بی آر کے مطابق آپ نے واضح نہیں کیا آپ صرف اپنی وضاحت دیں گی یا بچوں کی بھی۔ کیا آپ کے بچوں نے بھی اپنے شیئرز کی رقم ادا کی تھی؟ 
سرینا عیسیٰ نے کہا کہ ممکن ہے میرے بچوں نے کچھ ادائیگی کی ہو لیکن یہ پرانی بات ہے مجھے یاد نہیں۔ ایف بی آر کو اپنے جوابات دیے تھے میرے جواب رپورٹ کا حصہ ہوں گے۔'
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منیب اختر کی جانب سے سوالات پوچھنے پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ 'میری اہلیہ وکیل نہیں ایسے سوال نہ پوچھیں۔'
جسٹس منیب اختر نے جواب دیا کہ آپ مداخلت نہ کریں، وہ خود دلائل دے رہی ہیں تو سوال کے جوابات بھی دیں گی۔ 
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ کو سننے کے لیے ہی بیٹھے ہوئے ہیں، اگر کوئی وضاحت مانگے تو تحمل سے سنا کریں۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔ 

شیئر: