Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترکی کانفرنس کا انعقاد’غیریقینی‘: ’موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے‘

امریکہ نے کہا ہے کہ افواج کا انخلا 11 ستمبر سے قبل ہو جائے گا (فوٹو: اے ایف پی)
افغان طالبان نے تصدیق کی ہے کہ اقوام متحدہ، امریکہ، قطر اور ترکی کے حکام نے حالیہ عرصے میں ان سے ملاقات کر کے افغان امن عمل سے متعلق کانفرنس میں شرکت پر آمادہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق گذشتہ ہفتے طالبان نے کہا تھا کہ جب تک تمام امریکی افواج کا انخلا افغانستان سے نہیں ہوجاتا تو وہ اس مہینے کے آخر میں ترکی میں ہونے والی کانفرنس اور مستقبل میں امن عمل پر ہونے والے مذاکرات کا بائیکاٹ کریں گے۔
رواں مہینے کے آغاز میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ 11 ستمبر سے قبل افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا ہوگا۔
اس سے قبل معاہدے کے تحت افغانستان سے افواج کے انخلا کے لیے یکم مئی کی تاریخ مقرر تھی۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اور طالبان کے درمیان ہوئے تاریخی معاہدے میں افواج کا انخلا اہم شرط تھی۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’اس مسئلے کے حل کے لیے قطر کے دفتر میں امریکہ، ترکی، قطر اور اقوام متحدہ کے وفود ملاقاتیں کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ واضح نہیں کہ ان ملاقاتوں کا کوئی نتیجہ نکلے گا لیکن ان ملاقاتوں کا یہ مطلب نہیں کہ اپنے موقف سے پیچھے ہٹیں گے۔‘
یہ اجلاس جو پہلے ہی ایک دفعہ تاخیر کا شکار ہوچکا ہے، افغانستان کے لیے ایک عبوری حکومت کے قیام سمیت مستقبل کے سیاسی روڈ میپ کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔

گذشتہ برس فروری میں امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان معاہدہ ہوا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

طالبان واشنگٹن پر الزام لگاتے ہیں کہ فوجوں کے انخلا میں توسیع سے متعلق اس نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
طالبان کے سابق کمانڈر سید اکبر آغا نے عرب نیوز کو بتایا کہ اس بات کا امکان نہیں کہ طالبان ترکی کی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’طالبان اب امریکہ پر اعتماد نہیں کر سکتے۔ دو سال کی سخت بات چیت کے بعد امریکہ ایک معاہدے پر متفق ہوا تھا اور اس نے اس کے ایک اہم شرط کی خلاف ورزی کی۔ ایسا لگتا ہے کہ اس کے بعد طالبان کا امریکہ پر اعتماد ختم ہو گیا ہے۔‘
کابل میں ایک تجزیہ کار وحیداللہ غازی خیل نے کہا کہ ملک میں غیرملکی افواج کی موجودگی اور ترکی کانفرنس میں شرکت پر طالبان کے کچھ رہنما کمانڈروں کی رائے معلوم کرنے کے لیے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
سابق حکومتی مشیر طارق فرہادی کا کہنا ہے کہ ’امریکہ طالبان کے بغیر یہ کانفرنس کر لے گا۔ افواج کے انخلا کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ یہ افغانوں پر ہے کہ وہ اپنے مستقبل اور امن سے متعلق فیصلہ کرے۔‘

شیئر: