Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قومی اسمبلی میں ’نامناسب رویہ‘، شاہد خاقان عباسی سے معافی کا مطالبہ

تحریک انصاف کے رہنماؤں نے شاہد خاقان عباسی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا (فوٹو: ویڈیو گریب)
پاکستان کی قومی اسمبلی کے سیکرٹریٹ نے مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو پارلیمنٹ کی کارروائی میں خلل ڈالنے کے الزام میں نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے سات دن میں وضاحت طلب کی ہے۔
بدھ کو قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر نے ٹوئٹر پر شاہد خاقان عباسی کو جاری کیا گیا نوٹس شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’رکن قومی اسمبلی شاہد خاقان عباسی کو 20 اپریل کو غیر پارلیمانی رویہ اختیار کرنے اور اپنے طرز عمل سے قومی اسمبلی کی کارروائی میں خلل ڈالنے پر نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔‘
اسد قیصر نے لکھا کہ ’ایوان کے ماحول کو خراب کرنے اور نامناسب رویہ اختیار کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی۔‘
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’سپیکر نے آپ کے مسلسل بُرے اور پارلیمانی روایات کے خلاف رویے کا سخت نوٹس لیا ہے خاص طور پر 20 اپریل کو ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے پر نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔‘
نوٹس میں شاہد خاقان عباسی سے سات دن میں معافی مانگنے اور اپنی پوزیشن کی وضاحت پیش کرنے کے لیے کہا گیا ہے، ’اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو سمجھا جائے گا کہ آپ کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کو کچھ نہیں۔‘
خیال رہے کہ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کے معاملے پر بحث کے لیے پیش کی گئی قرارداد کے دوران شاہد خاقان عباسی اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے درمیان تلخ کلامی ہوئی تھی۔
شاہد خاقان عباسی نے سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے فلور پر بات کرنے کی اجازت نہ دینے پر ان کو جوتا مارنے کی دھمکی دی تھی۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں نے شاہد خاقان عباسی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ سوشل میڈیا پر بھی ان کے بیان کے بعد مہم چلائی گئی۔
احمد نامی ٹوئٹر ہینڈل سے شاہد خاقان عباسی کو جاری کیے گئے نوٹس پر لکھا گیا کہ ’تحریری معافی آجائے گی اور بات ختم؟ ان کی رکنیت چار چھ ماہ کے لیے منسوخ کریں۔‘
بعض صارفین نے سپیکر اسد قیصر پر بھی ان کے ایوان چلانے کے طریقہ کار کی وجہ سے تنقید کی ہے۔ اسد نوید نامی صارف نے لکھا کہ ’اور جو حال جناب نے اس اسمبلی کا کر دیا اس کی شکایت کہاں کریں؟‘

شیئر: