قومی اسمبلی میں فرانس سمیت دیگر ممالک کے سامنے توہین رسالت کا معاملہ اٹھانے کے لیے قرارداد پیش کر دی گئی ہے۔ قرارداد تحریک انصاف کے رکن امجد علی خان نے پیش کی۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ فرانسیسی صدر کی جانب سے اظہار رائے کی آزادی کے نام پر کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے عناصر کی حوصلہ افزائی انتہائی افسوسناک ہے۔
قرارداد کے مطابق یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ:
فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے کے مسئلے پر بحث کی جائے۔
تمام یورپی ممالک کو بالعموم اور فرانس کو بالخصوص اس معاملے کی سنگینی سے آگاہ کیا جائے۔
تمام مسلم ممالک سے معاملے پر سیر حاصل بات کی جائے اور اس مسئلے کو اجتماعی طور پر بین الاقوامی فورمز پر اٹھایا جائے۔
وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایسے رستے پر چلیں کہ خون بہانے کے بجائے مسئلہ اسی ایوان میں حل ہو۔ 'اگر کوئی تحفظ ختم نبوت کی بات کرتا ہے تو اس کا سب سے اہم پلیٹ فارم یہ ایوان ہے۔اس کا فیصلہ کوئی چوک پر کھڑا شخص نہیں کر سکتا۔'
مزید پڑھیں
-
تحریک لبیک پر پابندی ملکی سیاست پر کس طرح اثرانداز ہوگی؟Node ID: 557706
-
حکومت اور تحریک لبیک کے مذاکرات: ’یرغمال‘ اہلکار چھوڑ دیے گئےNode ID: 558551
سابق وزیراعظم اور ن لیگ کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’تحفظ ناموس رسالت کے معاملے پر پورا پاکستان متفق ہے مگر ایوان میں اس کو متنازع بنایا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت جب قرارداد لاتی ہے تو اپوزیشن سے بات کی جاتی ہے اور بتایا جاتا ہے کہ یہ قرارداد لائی جائے گی۔ ن لیگی رہنما نے تجویز دی کہ ’ہمیں ایک گھنٹہ دیا جائے تاکہ ہم اس کو پڑھ سکیں۔‘
مسلم لیگ ن کے رکن احسن اقبال نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ’اس اہم قرارداد کے موقع پر وزیراعظم عمران خان کو اس ایوان میں موجود ہونا چاہیے تھا اور قرارداد پر بحث کا آغاز کرنا چاہیے تھا۔‘
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ایک تنظیم سے کیا گیا معاہدہ اس ایوان سے بالاتر ہے؟ اگر ایسا ہے تو پھر ہم یہاں کیوں بیٹھے ہیں، یہاں سارے معاملات زیر بحث آ سکتے ہیں اس لیے اس معاہدے کو یہاں پیش کیا جائے اور وزیراعظم کو پابند کیا جائے کہ وہ ایوان میں موجود رہیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس بعد ازاں جمعے تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔
دوسری جانب لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد حسین رضوی کی لاہور کی کوٹ لکھپت جیل سے رہائی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
لاہور کی ضلعی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز کو بتایا ہے کہ سعد حسین رضوی کی رہائی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں جس کے بعد ان کی رہائی عمل میں آئے گی۔
سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل اسد وڑائچ کے مطابق ابھی تک ان کو سعد رضوی کی رہائی کے احکامات موصول نہیں ہوئے ہیں۔
لاہور میں یتیم خانہ چوک کے اطراف انٹرنیٹ اور فون سروس بحال ہو گئی ہے تاہم ابھی تک تحریک لبیک کا دھرنا جاری ہے۔
قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ ’حکومت پاکستان اور تحریک لبیک کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد یہ طے پا گیا ہے اور فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کی قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی۔‘
انہوں نے کہا ہے کہ ’تحریک لبیک پورے ملک سے خاص طور پر لاہور کی مسجد سے دھرنے کو ختم کر دے گی۔‘
ویڈیو بیان میں شیخ رشید نے کہا کہ ’بات چیت اور مذاکرات کا سلسلہ آگے بڑھایا جائے گا، جن لوگوں کے خلاف فورتھ شیڈول سمیت دیگر مقدمات درج ہیں ان کا بھی اخراج کیا جائے گا۔۔‘
لاہور میں اردو نیوز کے نمائندے رائے شاہنواز کے مطابق ابھی بھی تحریک لبیک کا دھرنا جاری ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ایک رکن نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ ’تحریک لبیک دھرنا ختم کرنے پر رضا مند ہو گئی ہے۔ تحریک لبیک کے جن کارکنان پر مقدمات عدالت میں ہیں اس پر عدالتی کارروائی جاری رہے گی‘۔
اسلام آباد۔ 20 اپریل
حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان مذاکرات کامیاب۔
وزارت داخلہ کی جانب سے اہم ویڈیو پیغام جاری.https://t.co/imkNgbg2d0 pic.twitter.com/pHaxAaztSS
— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) April 20, 2021