Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاسداران انقلاب کے دو سینیئر کمانڈرز کی ہلاکت پر قیاس آرائیاں

65 سالہ برگیڈیئر جنرل محمد حسین زادے حجازی ایرانی پاسداران انقلاب کے قدس فورس کے نائب سربراہ تھے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
ایران پاسداران انقلاب کے دو سینیئر کمانڈرز کی اچانک یکے بعد دیگرے ہلاکت اور ایرانی میڈیا کی جانب سے جاری ہونے والی غیر واضح رپورٹس نے اس تشویش کو جنم دیا ہے کہ تہران کی جانب سے جتنی ہلاکتوں کا اعتراف کیا گیا ہے یہ (ہلاکتیں) اس سے کہیں زیادہ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق 65 سالہ برگیڈیئر جنرل محمد حسین زادے حجازی ایرانی پاسداران انقلاب کے قدس فورس کے نائب سربراہ تھے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق گذشتہ ہفتے دل کا دورہ پڑنے سے ان کا اچانک انتقال ہوگیا۔
حجازی 2009 کے حکومت مخالف مظاہروں کو تشدد کے ذریعے دبانے کے لیے بدنام تھے۔ اس وقت وہ ایرانی پاسداران انقلاب کی مقامی فورس، بسیج، کے سربراہ تھے۔
انہیں گذشتہ سال قدس فورس کے نائب سربراہ کی پوزیشن پر ترقی ملی جب اسماعیل قانی کو میجر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد فورس کی سربراہی دی گئی تھی۔
حجازی کے انتقال کے کچھ دنوں بعد ہی قدس فورس کے ایک اور جنرل، برگیڈیئر جنرل محمد علی ہگبن کی ہلاکت رپورٹ ہوئی۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے ان کی ہلاکت کی وجہ کووڈ-19 کو قرار دیا، تاہم آن لائن گردش کرنے والی تصاویر میں انہیں ایک ہسپتال کے بستر پر سانس لینے کے آلات کے ساتھ دونوں پیروں پر بھاری پٹی کے ساتھ دیکھا گیا۔
اس سے یہ افواہیں گردش کرنے لگیں کہ ان کی ہلاکت شام اور یمن میں ایران کے پراکسیز کے ساتھ مل کر لڑتے ہوئے زخمی ہونے کے نتیجے میں ہوئی۔
بعدازاں ایرانی میڈیا  ان تصاویر کو ہٹا کر وہ تصاویر منظرعام پر لے آیا جن میں ان کے زخمی پیر نظر نہیں آرہے تھے۔
دونوں کمانڈرز کی ہلاکت پر اسرائیل پر شک کیا جا رہا ہے۔ اسرائیل کے لیے ایران کے حزب اللہ کے ساتھ تعلقات سیکورٹی کا سب سے بڑا خدشہ ہیں۔
واضح رہے کہ حجازی کے حزب اللہ کے ساتھ کام سے متعلق قریبی تعلقات تھے۔
مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور ترکی کی تجزیہ کار ایلوایز سکاٹ نے عرب نیوز کو بتایا کہ ایران نہ صرف ان دو تجربہ کار کمانڈروں کو کھونے سے نقصان اٹھائے گا بلکہ ان کی موت ایرانی پاسداران انقلاب کے لیے حال ہی میں ہونے والے شرمناک واقعات میں سے ایک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حجازی اور ہگبن دوجوں کو ایران کے علاوہ لبنان اور شام میں بھی کافی تجربہ حاصل تھا۔

شیئر: