Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی کمپنی سپیس ایکس نے عملے کو ری سائیکل راکٹ پر خلائی سٹیشن بھیج دیا

مشن میں پہلی بار یورپی خلا باز کو بھی شامل کیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
خلائی جہاز بنانے والی امریکی کمپنی سپیس ایکس نے اپنے تیسرے عملے کو بین الاقوامی سپیس سٹیشن کے لیے روانہ کر دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عملہ جمعے کو طلوع آفتاب سے ایک گھنٹہ قبل روانہ ہوا۔ اس میں پہلی بار ری سائیکل راکٹ اور سپیس کرافٹ کا استعمال کیا گیا ہے۔
کریو2- مشن نے فلوریڈا کے کینڈی سپیس سینٹر کے پیڈ نمبر 39 اے سے پرواز بھری۔
اس مشن میں پہلی بار فرانس سے تعلق رکھنے والے یورپی خلا باز تھامس پیسکویٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
مشن کے حوالے سے امریکہ سے تعلق رکھنے والے مشن کمانڈر شین کمبرو کا کہنا تھا کہ ’ہمیں خلا میں واپس آنے پر خوشی ہے۔‘
کریو ڈریگن کیپسول جس کا نام اینڈیور ہے، اب بین الاقوامی سپیس سٹیشن کی طرف پہنچنے کی دوڑ میں ہے۔ یہ سنیچر کی صبح سپیس سٹیشن کے ساتھ جا کر لگے گا جبکہ اس کا دروازہ اس کے دو گھنٹے بعد کھلے گا۔
اس سے قبل لانچنگ پیڈ کے لیے تین سفید ٹیسلا گاڑیوں میں روانہ ہونے سے قبل ٹیم کے ارکان نے اپنے اہل خانہ سے الوادعی ملاقات کی۔ یہ ایک نئی روایت ہے جو سپیس ایکس نے قائم کی ہے۔
گاڑیوں کی لائسنس پلیٹوں پر ’ری سائیکل‘، ‘ری یوز‘ اور ’رڈیوز‘ لکھا ہوا تھا، جو اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ فالکن نائن بوسٹر اور اینڈیور سابقہ مشنز میں بھی استعمال ہو چکے ہیں۔
ناسا کی جانب سے نجی کمپنیوں کے ساتھ مل کر استعمال شدہ خلائی جہازوں کے استعمال کا بنیادی مقصد منصوبے کی لاگت کو کم کرنا ہے۔
یہ تیسرا موقع ہے جب سپیس ایکس کمرشل کریو پروگرام اور ناسا کے ساتھ اپنے اربوں ڈالر کے معاہدے کے تت انسانوں کو بین الاقوامی خلائی سٹیشن بھیج رہا ہے۔
پہلا مشن گذشتہ سال مئی میں روانہ کیا گیا تھا جس نے خلائی شٹل پروگرام کے اختتام پر بین الاقوامی خلائی سٹیشن جانے کے لیے امریکہ کے نو برسوں سے روسی راکٹوں پر انحصار کو ختم کر دیا۔

شیئر: