Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس: اوورسیز پاکستانیوں کی سرمایہ کاری کا حجم ایک ارب ڈالر

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سرمایہ کاری کی ترغیب دی گئی۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ’روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس‘ کے ذریعے آٹھ ماہ میں مجموعی سرمایہ کاری کا حجم ایک ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔
اتوار کو وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ ’بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے بھرپور ردعمل پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ سٹیٹ بینک اور دیگر بینکوں کو بھی سراہتا ہوں کہ انھوں نے مختصر وقت میں یہ سنگ میل عبور کیا۔‘
وزیراعظم نے گذشتہ آٹھ ماہ میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے ہونے والی سرمایہ کاری کا چارٹ بھی شیئر کیا، جس کے مطابق مارچ 2021 میں سب سے زیادہ 21 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

 

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کا اجرا ستمبر 2020 میں ہوا۔ پہلے مہینے ان اکاؤنٹس کے ذریعے سرمایہ کاری 90 لاکھ ڈالر ہوئی۔ جس میں ہر ماہ مسلسل کئی گنا اضافہ ہوتا چلا گیا۔
اکتوبر 2020 میں تین کروڑ، تین لاکھ، نومبر میں چھ کروڑ، 80 لاکھ اور دسمبر میں 14 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔
سال 2021 کے پہلے تین ماہ میں جنوری میں 16 کروڑ، 80 لاکھ، فروری میں 17 کروڑ 60 لاکھ جبکہ مارچ میں 21 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی ریکارڈ سرمایہ کاری کی گئی۔
یہ سرمایہ کاری میوچل فنڈز، سٹاک مارکیٹ، رئیل سٹیٹ اور نیا پاکستان سرٹیفکیٹ میں کی گئی۔
خیال رہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس رکھنے والے غیر مقیم پاکستانیوں کے لیے ٹیکسوں پر چھوٹ اور ٹیکس کے حوالے سے سادہ اور آسان فہم نظام بھی متعارف کرایا ہے۔
اس نظام کے تحت بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے پر صرف ایک بار ٹیکس کی کٹوتی کی جائے گی۔
بیرون ملک پاکستانی یورو اور پاؤنڈز کرنسی میں پاکستان سرٹیفیکیٹ میں سرمایہ کاری بھی کر سکیں گے۔ کئی شعبوں میں ٹیکس چھوٹ دینے کے علاوہ گوشوارے فائل کرنے کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔
وزارت اووسیز پاکستانیز کے حکام کا کہنا ہے کہ ’سرمایہ کاری میں مسلسل اضافہ غیر مقیم پاکستانیوں کے لیے ٹیکس کا سادہ اور آسان فہم نظام متعارف کرانے سے ممکن ہوا۔‘
حکام کے مطابق ’دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں کی تجاویز اور سٹیٹ بینک کی سفارشات کی روشنی میں وفاقی حکومت نے ٹیکس لاز (ترمیمی) آرڈیننس 2001 کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس میں کئی ترامیم کی ہیں۔ ان ترامیم کے بعد روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس (آر ڈی اے) رکھنے والے غیر مقیم پاکستانیوں کے لیے ٹیکسیشن نظام کو سادہ، سہل اور مشکلات سے پاک بنایا دیا گیا ہے۔‘
حکام کا کہنا ہے کہ ’روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے نیا پاکستان سرٹیفکیٹس میں سرمایہ کاری کرنے والے غیر مقیم پاکستانی پہلے ہی مکمل اور حتمی ٹیکسیشن نظام کے ماتحت تھے۔ ان ترامیم سے مکمل اور حتمی ٹیکس نظام کے دائرے کو وسیع کرکے میوچل فنڈ سرمایہ کاریوں، حصص پر منافع، ریئل سٹیٹ سرمایہ کاریوں پر کیپٹل گین کو بھی ٹیکس سے مثتثنیٰ کر دیا گیا ہے۔‘
اب روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے کی گئی سرمایہ کاری پر ہونے والی آمدنی پر ٹیکس گوشوارے داخل نہیں کرنا ہوں گے۔ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرط ختم ہونے سے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس رکھنے والے غیر مقیم پاکستانیوں کو ایکٹو ٹیکس پیئرز لسٹ میں نام نہ ہونے کے باعث لگنے والے جرمانے (ٹیکس ریٹ دگنا ہوجانا) سے تحفظ دے دیا گیا ہے۔
اس ترمیم کے تحت روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس رکھنے والے غیر مقیم پاکستانیوں کو نقد رقم نکلوانے اور نان فائلر پر لاگو بینک ٹرانسفرز پر ٹیکس بھی نہیں دینا پڑے گا۔

شیئر: