Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں مساجد ہسپتالوں میں تبدیل، ’مذہب نہیں انسانیت کی خدمت‘

انڈیا میں حالیہ کچھ دنوں سے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کی وجہ سے مسلمانوں نے مساجد کو ہسپتالوں میں تبدیل کر دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق منگل کو انڈیا میں کورونا وائرس کے تین لاکھ 23 ہزار سے زیادہ نئے کورونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ انڈین وزارت صحت کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں دو ہزار سات سو سے زیادہ اموارت رپورٹ ہوئیں۔
ہر گھنٹے 115 مریض اس وبا کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے یہ اعدادوشمار اصل سے کم ہیں۔
مساجد میں مسلمانوں کی جانب سے تشویشناک مریضوں کو آکسیجن فراہم کی جا رہی ہے اور ان کے لیے بستروں کا انتظام کیا جا رہا ہے۔
گذشتہ 13 دنوں میں کورونا وائرس کے انفیکشن کی تعداد دوگنی ہو۔ انڈیا کی کئی ریاستوں کو ہسپتالوں میں بستروں اور آکسیجن کی سپلائی کی کمی کا سامنا ہے۔
کوورنا وائرس کے بڑھتے کیسز پر قابو پانے کے لیے مسلمانوں نے مساجد کو ہسپتالوں میں تبدیل کر دیا ہے۔ مغربی ریاست گجرات میں جھانگیر پورا کی مسجد کو 50 بستروں کے ہسپتال میں تبدیل کیا گیا ہے۔
 مسجد کے معتمد عرفان شیخ نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’شہر میں کورونا وائرس کی صورتحال بہتر نہیں اور لوگوں کو علاج کے لیے ہسپتال میں بستر نہیں مل رہے تو ہم نے لوگوں کو ریلیف دینے کے لیے مسجد کو ہی ہسپتال میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔‘
’کئی دنوں کے اندر مسجد میں تمام بیڈز بھر گئے تو آپ تصور کرسکتے ہیں کہ ہسپتال کس قسم کے دباؤ میں ہیں۔‘

انڈین ہسپتالوں میں مریضوں کے لیے بستروں کی کمی کا بھی سامنا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

وزیراعظم نریندر مودی کی ریاست گجرات بھی ان ریاستوں میں شامل ہے جو کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ گجرات میں منگل کو 1500 کیسز رپورٹ ہوئے اور 150 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔
دارالعلوم دیو بند نے بھی 20 نرسوں اور تین ڈاکٹروں کے ساتھ 142 بستروں پر مشتمل ہسپتال کی سہولت کورونا وائرس کے مریضوں کو فراہم کی ہے۔
مسجد کی انتظام امور کی کمیٹی کے رکن اشفاق ملک تندالجا نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہم کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے ایک ہزار بیڈ پر مشتمل ہسپتال بنا سکتے ہیں تاہم آکسیجن کی فراہمی میں رکاوٹ ہے۔‘
اگرچہ مساجد میں موجود یہ ہسپتال مسلمان اکثریتی علاقوں میں موجود ہیں تاہم ہر مذہب کے لوگ اس میں داخل ہیں۔
عرفان شیخ کا کہنا ہے کہ ان کے سینٹر کے 50 بیڈز میں 15 پر غیر مسلم ہیں، ہم مذہب کی نہیں بلکہ انسانیت کی خدمت کرتے ہیں۔‘
اس شہر میں یہ اقدام خاص اہمیت کا حامل ہے کیونکہ 2002 میں یہ سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ تھا جہاں ہندو اور مسلمانوں کے مابین جھڑپیں ہوئیں، ان جھڑپوں نے متعدد شہروں کو اپنی لپیٹ میں لیا تھا اور ہزاروں افراد ہلاک ہوئے تھے جس میں زیادہ تعداد مسلمانوں کی تھی۔
عرفان شیخ کے مطابق ’انسانیت کسی مذہب کو نہیں جانتی، عام لوگ ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں اور وہ امن سے رہنا چاہتے ہیں۔‘

ریاست مہاراشٹر کورونا وائرس کی سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ناگ پور کے پیارے خان جو ایک ارب پتی ٹرانسپورٹر ہیں، نے سرکاری ہسپتالوں میں چار سو میٹرک ٹن طبی مائع آکسیجن پہنچانے کے لیے ایک لاکھ 35 ہزار امریکی ڈالر خرچ کیے ہیں۔
’میرا شہر مشکل میں تھا اور میرے پاس وسائل تھے تو میں نے ملک کے مختلف حصوں سے کرائیوجینک ٹینکرز اور آکسیجن کا انتظام اپنے شہر کے لیے کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مذہب ہمدردی کا سبق دیتا ہے، میں نے سوچا کہ بحران کے اس وقت میں مجھے لوگوں کی مدد کرنی چاہیے۔‘
انہوں نے دوسروں کو بھی اس بحران میں اپنے وسائل استعمال کرنے کی تاکید کی۔ ’کفن میں کوئی جیب نہیں ہوتی، ہم جب مرتے ہیں تو سب کچھ پیچھے چھوڑ جاتے ہیں۔‘
انڈیا میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد دو لاکھ سے متجاوز کر گئی ہے۔ خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انڈیا میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں تین لاکھ 60 ہزار سے زیادہ نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
ریاست مہاراشٹر کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ گذشتہ ہفتے اس ریاست میں 65 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے اور پانچ افراد ہلاک ہوئے۔ ممبئی میں بھی کورونا وائرس کے تشویشناک مریضوں کی تعداد زیادہ ہے۔

دوسری لہر میں اموات میں اضافے سے اجتماعی چتائیں بھی جلائی گئیں (فوٹو: اے ایف پی)

شاہنواز شیخ اپنی ٹیم کے 20 دیگر رضاکاروں کے ساتھ ضرورت مندوں کی مدد کرتے ہیں اور انہوں نے ٹیلی فون پر مسائل کے حل کے لیے ’کورونا وائرس کا وار روم‘ بھی قائم کیا ہے۔
’ہم ہسپتال میں بستروں اور آکسیجن سپلائی سے متعلق لوگوں کی مدد کرتے ہیں، اگر ان کو ضرورت ہوتی ہیں اور اس کے ساتھ ہم اپنے وسائل کے ساتھ ان  کے خاندانوں کے بھی مدد کرتے ہیں۔‘
گذشتہ برس شاہنواز شیخ نے آکسیجن کی فراہمی کے اپنا ذاتی ایس یو وی فروخت کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس بحران میں چاہیں گے کہ لوگوں کی مدد کی جائے۔

شیئر: