Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وہ عادات جو رمضان میں ’خطرناک‘ ہو سکتی ہیں

رمضان میں کئی افراد ہاضمے کی دشواری، بڑی آنت اور پیٹ میں درد، جلن اور متلی جیسی تکالیف میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ ایسا سحری و افطاری میں کھانے میں بے احتیاطی کی وجہ سے ہوتا ہے۔
افطار کے بعد مٹھائیاں کھانے سے جسم میں چربی کی مقدار دو گنا ہو جاتی ہے۔
الرجل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ہفتے میں زیادہ سے زیادہ ایک سے دو بار مٹھائیاں کھانا بہتر ہے۔ طبی ماہرین اس حوالے سے خاص احتیاط کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سحری کے کھانے کے دوران زیادہ پانی پینا گردوں کو دو گنا کام کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ پیشاب کو بڑھاتا ہے اور دن میں پیاس کو بھی بڑھاتا ہے۔ یہ تلقین بھی کی جاتی ہے کہ پانی آہستہ آہستہ اور تھوڑی مقدار میں پینا چاہیے۔
اسی طرح تازہ سلاد وہ چیز ہے جو بے شمار فوائد رکھتا ہے اور وٹامنز اور معدنیات سے مالا مال ہوتا ہے، زیادہ تر لوگ اس کو نظرانداز کرتے ہوئے چٹ پٹی چیزیں کھاتے ہیں۔

افطار کے بعد مٹھائیاں کھانے سے جسم میں چربی کی مقدار دو گنا ہو جاتی ہے (فوٹو: انسپلیش)

افطار کے فوراً بعد چائے اور کافی پینا خوراک سے کیلشیم اور آئرن جذب کرنے میں رکاوٹ بنتا ہے۔ کھانے کے کم از کم دو گھنٹے تک ان کو ملتوی کرنا بہتر ہے۔
چربی اور نشاستے سے بھرپور غیرصحت مند کھانے کی ضرورت سے زیادہ مقدار لینا وزن میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔
ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ طویل روزے کے بعد جسم کو کھانا کھانے کے لیے تیار کرنا چاہیے اس کے بعد شام کا کھانا کھائیں۔ پہلے کچھ کھجوریں کھائیں اور پھر سُوپ یا ہلکی غذا لیں۔

افطاری کے فوراً بعد چائے یا کافی پینا بھی اچھی عادت نہیں (فوٹو: انسپلیش)

افطاری کے وقت ٹھنڈا پانی پینا آنتوں اور پیٹ میں خون کی فراہمی کو محدود کرتا ہے اور پیٹ میں درد اور عمل انہضام میں دشواری  پیدا کرتا ہے۔
اسی طرح یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ زیادہ تر لوگ رمضان میں پھلوں کو نظرانداز کرتے ہوئے میٹھی چیزیں کھاتے ہیں یا پھر زیادہ مصالحے، مرچ اور نمک والی اشیا اور اچار وغیرہ کھاتے ہیں حالانکہ یہ وہ چیزیں ہیں جو پیاس کے احساس کو دگنا کرتی ہیں، اور جسم کو تیزی سے خشکی کی طرف لے جانے کا باعث بنتی ہیں۔
اسی طرح یاد رکھنے کی ایک بات یہ بھی ہے کہ افطاری کے بعد سونے سے پرہیز کیا جائے کیونکہ افطاری کے بعد سونے سے جسم زیادہ وزن بڑھاتا ہے اور نقل وحرکت کی کمی وجہ سے جسم پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔
 

شیئر: