Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا وائرس کی وبا کے دوران ایپل اور فیس بک کے منافع میں بے حد اضافہ

ایپل کو آئی فونز اور دیگر پراڈکٹس کی فروخت سے فائدہ رہا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کے مقابلے میں ایپل اور فیس بک نے رواں سال کے صرف پہلے تین مہینوں میں زیادہ منافع کما لیا ہے۔ ایپل نے 23 اعشاریہ چھ ارب سے زیادہ جبکہ فیس بک نے نو اعشاریہ پانچ ارب سے زیادہ کا منافع حاصل کر لیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایپل کو آئی فونز اور دیگر پراڈکٹس کی فروخت سے فائدہ رہا جبکہ فیس بک نے ڈیجیٹل ایڈورٹائزنگ سے منافع کمایا جو کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران لوگوں کے انٹرنیٹ کے بڑھتے استعمال کی عکاسی ہے۔
واضح رہے کہ فیس بک، گوگل، ایمیزون اور ایپل کا شمار ٹیکنالوجی کی ان کمپنیوں میں ہوتا ہے جنہیں کورونا وائرس کی وبا کے دوران کافی فائدہ رہا ہے۔ اس کی وجہ اس دورانیہ میں لوگوں کے اپنے کام، کاروبار، پڑھائی اور شاپنگ کو انٹرنیٹ کی طرف منتقل کرنا ہے۔
بروکلنز انسٹیٹیوشن کے سینٹر فار ٹیکنالوجی اننوویشن کے فیلو ڈیرل ویسٹ کا کہنا ہے کہ، ’بڑی ٹیک کمپنیاں صحیح وقت پر صحیح جگہ ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ کووڈ نے تعلیم، طب اور ای کامرس میں ڈیجیٹل تبدیلی کو تیز کر دیا ہے اور متعلقہ کمپنیوں کے منافعوں میں بھی اضافہ کیا ہے۔ ’تاہم اس صنعت کو تنقید کا بھی سامنا ہے کیونکہ لوگوں کو اپنی پرائیویسی، سکیورٹی اور حفاظت کی بھی پرواہ ہے۔‘
فیس بک کے مطابق اسے پرائیویسی اور غلط معلومات سے متعلق تنقید کے باوجود فائدہ رہا۔
فیس بک استعمال کرنے والے صارفین کی ماہانہ تعداد 10 فیصد سے بڑھ کر دو اعشاریہ 85 ارب ہوگئی۔ اس کے علاوہ فیس بک کی کمپنی کے دیگر ایپلی کیشنز، جیسا کہ انسٹاگرام، واٹس ایپ اور فیس بک میسنجر کے ماہانہ صارفین کی تعداد تین اعشاریہ 45 ارب ہوئی۔

فیس بک استعمال کرنے والے صارفین کی ماہانہ تعداد 10 فیصد سے بڑھ کر 2.85 ارب ہوگئی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

فیس بک کے مطابق رواں سال کے پہلے تین مہینوں کے دوران اشتہارات سے کمائی جانے والی رقم میں اضافہ قیمتوں میں 30 فیصد اضافے سے ہوا جبکہ اشتہارات میں 12 فیصد اضافہ ہوا۔
ایک دن قبل، گوگل بنانے والی کمپنی ایلفابیٹ کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال کے پہلے تین مہینوں کے دوران ان کا منافع چھ اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر تھا جبکہ رواں ماہ اس دورانیے میں یہ 17 اعشاریہ نو ارب ڈالر ہے۔ اس کے علاوہ آمدنی میں 34 فیصد اضافہ ہوکر 55 اعشاریہ تین ارب ڈالر ہوا۔

شیئر: