Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیف جسٹس فوج سے متعلق اپنے ریمارکس واپس لیں: وکیل ڈی ایچ اے

چیف جسٹس نے کہا ہمارا آئین کہتا ہے کہ اقلیتوں کی اراضی اور عبادت گاہوں کا تحفظ کرنا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے متروکہ وقف املاک بورڈ کی اراضی پر قبضے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ حکومت پاکستان کے لیے یہ ایف اے ٹی ایف سے بڑا مسئلہ ثابت ہو سکتا ہے۔ 
جمعرات کو متروکہ وقف املاک بورڈ کی اراضی پر قبضے کے خلاف مقدمے کی سماعت چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قسم علی خان نے کی۔
سماعت کے دوران ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی کے وکیل نے چیف جسٹس سے آرمی سے متعلق ریمارکس واپس لینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اس سے  افسران میں تشویش پائی جارہی ہے۔

 

اس پر چیف جسٹس نے کہا ان کے گذشتہ روز کے ریمارکس کچھ لوگوں کے کنڈکٹ کی وجہ سے تھے۔
انھوں نے کہا کہ میرے خاندان کے بے شمار لوگ آرمی میں بیٹھے ہوئے ہیں اور مجھے یہ سکھایا گیا تھا کہ جج کو جج لگنا نظر آنا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ ہمارا آئین کہتا ہے کہ اقلیتوں کی اراضی اور عبادت گاہوں کا ہم نے تحفظ کرنا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ’جب یہ مسئلہ کبھی آیا تو حکومت پاکستان کے لیے یہ ایف اے ٹی ایف سے بڑا مسئلہ ہوگا۔
خیال رہے کہ بدھ کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قسم علی خان نے مقدمے کی سماعت میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی لاہور کے ایڈمنسٹریٹر کو ریکارڈ سمیت ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔
مقدمے کی سماعت چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قسم علی خان نے کی تھی۔  دوران سماعت انہوں نے ریمارکس دیے کہ وردی والے جرم کریں تو وہ بچ نہیں سکتے۔ انہوں نے پولیس کو ہدایت کی کہ اگر کوئی شہری ڈی ایچ اے کے خلاف درخواست دے تو فوری مقدمہ درج کیا جائے۔
 

شیئر: