Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت کا ریاست کے خلاف بغاوت کرنے اور اکسانے پر فوری کارروائی کا فیصلہ

’مقدمہ درج کرنے کا اختیار سیکرٹری داخلہ کو دے دیا گیا ہے۔‘ (فوٹو: ٹوئٹر)
ایسے وقت میں جب اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم اور حکومت کے درمیان سیاسی تناو عروج پر ہے وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ریاست کے خلاف بغاوت اور بغاوت پر اکسانے پر فوری کارروائی کی جائے گی۔
 وزارت داخلہ کے ایک اعلی افسر نے اردو نیوز کو تصدیق کی کہ ایسے مقدمات میں کارروائی کا اختیار اب وفاقی کابینہ کے بجائے وزارت داخلہ کو مل گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے اس طرح کے مقدمات پر کارروائی جب تک نہیں ہوتی تھی جب تک وفاقی کابینہ اس کی منظوری نہ دے جس کی وجہ سے تاخیر ہو جاتی تھی۔
 
ذرائع کے مطابق بعض دفعہ کابینہ کی اپروول نہ ہونے کی وجہ سے ان مقدمات کی پیروی غیر قانونی ہوجاتی تھی ۔ تاہم اب وفاقی کابینہ نے ایک سرکولر کے ذریعے اختیار سیکرٹری داخلہ کو تفویض کرنے کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد بغاوت اور بغاوت پر اکسانے پر مقدمہ درج کرنے کا اختیار اب سیکرٹری داخلہ کے پاس آ گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 196 کے تحت وفاقی حکومت کا اختیار سیکرٹری داخلہ کو دیا گیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد ان مقدمات میں فوری شکایت کرنا اور مقدمات کی پیروی کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک عدالتی فیصلے کے ذریعے وفاقی حکومت کو کابینہ قرار دینے کے بعد انتظامی امور بھی کابینہ میں پیش ہونے لگے تھے۔ 
نئی منظوری کے بعد اب صوبائی حکومتیں بھی ریاست کے خلاف بغاوت کے مقدمات درج کروا سکیں گی۔
ذرائع نے بتایا کہ عدالتی فیصلے کے باعث انتظامی نوعیت کے چھوٹے چھوٹے معاملات بھی وفاقی کابینہ کی منظوری سے مشروط ہو گئے۔ ان کے مطابق یہ سی آر پی سی میں کوئی ترمیم نہیں بلکہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی ہے۔
اب تبدیلی یہ آئی ہے کہ جب بھی ریاست کے خلاف بغاوت پر اکسانے کا کوئی واقعہ ہو گا تو وفاقی حکومت کی طرف سے وفاقی سیکرٹری اس کی شکایت درج کروا سکے گا جب کہ اس سے قبل وفاقی کابینہ کی منظوری کے لیے سمری بھیجنا ضروری تھا۔
یاد رہے کہ اس سال اکتوبر میں سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف اور پارٹی کے دیگر رہنماوں کے خلاف صوبائی دارالحکومت لاہور کے تھانہ شاہدرہ میں ’غداری‘ اور ’ریاست کے خلاف بغاوت پر اُکسانے‘ کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں دیگر لیگی رہنماوں کے نام مقدمے سے خارج کر دیے گئے تھے۔

شیئر: