Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ساحر لودھی کی کم علمی، جون بھائی قبر میں تڑپ رہے ہوں گے‘

ساحر لودھی جون ایلیا کو جون بھائی کہتے دیکھائی دیے۔ فوٹو: ساحر لودھی پیج انسٹاگرام
ہر سال کی طرح اس سال بھی ماہ رمضان میں پاکستان کے مختلف ٹیلی ویژن چینلیز پر رمضان ٹرانسمیشنز دیکھنے کو مل رہی ہیں جن میں ہونے والے کچھ عجیب تو کچھ مضحکہ خیز واقعات کے ویڈیو کلپس آئے روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر شیئر ہو رہے ہوتے ہیں۔
جس کے بعد صارفین کی جانب سے دلچسپ تبصرے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ ایسی ہی ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کی وجہ سے پاکستان کے معروف ٹی وی اینکر ساحر لودھی ایک بار پھر صارفین کے نشانے پر آگئے۔
ویڈیو کلپ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ساحر لودھی رمضان ٹرانسمیشن کے دوران ایک شعر و شاعری کے مقابلے کی میزبانی کر رہے ہیں جبکہ اس مقابلے کے ججز بھی ویڈیو میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
مقابلے میں شریک ایک شخص نے اردو ادب کے مشہور شاعر جون ایلیا کا شعر پڑھا تو ساحر لودھی نے ان سے کہا کہ یہ شعر غلط ہے اور شعر میں وزن نہیں جس پر وہاں موجود ججز نے بھی ان کا ساتھ دیا۔ جس پر شرکا بضد رہے کہ ان کا پڑھا شعر ہی ٹھیک ہے۔
ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ ساحر لودھی جون ایلیا کو جون بھائی کہتے دکھائی دیے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے صارف سعد نے لکھا کہ ’ساحر لودھی صاحب جون ایلیا کے ٹھیک شعر کو ٹھیک کرتے ہوئے۔‘

 

گفتگو آگے بڑھی تو کچھ صارفین ساحر لودھی کے جون ایلیا کو جون بھائی کہنے پر بھی نالاں نظر آئے۔
صارف مسک خان نے لکھا کہ ’’جون بھائی‘ قبر میں تڑپ رہے ہوں گے۔ یہ وڈیو کلپ پاکستان میں تعلیم اور ادب کی تباہی کا ایک اور ناقابل تردید ثبوت ہے۔ پروگرام کے میزبان کی کم علمی پر تو صبر کیا جاسکتا ہے مگر جج کے فرائض انجام دینے والوں کو کیا کہیں؟ لگتا ہے یہ بھی کوٹہ سسٹم پر بھرتی کیے گئے ہیں۔‘

ویڈیو کلپ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ’ساحر لودھی جون ایلیا کے ٹھیک پڑھے ہوئے شعر کے بارے میں کہتے ہیں کہ میرے لیے یہ شعر ہی نہیں ہے جس پر صارف شاہ محمد اطہر لکھتے ہیں کہ جب آپ کو علم ہی نہیں شعرا کرام کے کلام کا تو کیوں رائے زنی کرتے ہیں؟ جون ایلیا کے اشعار کو آپ نے یہ کہہ کر رد کر دیا کہ یہ ان کا نہیں لگتا، اپنی کم علمی پر شریکِ محفل پر تنقید کر ڈالی، آپ کا مطالعہ وسیع نہیں تو شریک مقابلہ کا کیا قصور تھا؟‘
 
جہاں کچھ صارفین ساحر لودھی اور مقابلے کے ججز کی کم علمی پر تنقید کرتے ہوئے نظر آئے وہیں بعض کا کہنا تھا کہ ادب سے دوری اختیار کی جائے گی تو اس طرح کے واقعات ہوتے رہیں گے۔
اس سے قبل ایک اور ویڈیو کلپ بھی وائرل ہوئی جس میں ساحر لودھی مشہور شاعر ناصر کاظمی کے اشعار کو بھی غلط پڑھتے دکھائی دیے جبکہ مقابلے میں شرکا کی جانب سے نوجوان شاعر حماد نیازی اور ادریس بابر کے شعروں کا بھی تمسخر اڑایا اور ان کے اشعار کو شاعری ماننے سے ہی انکار کر دیا۔ ایک موقع پر ایک جج صاحبہ نے یہ تک کہہ دیا کہ ’اردو شاعری میں انگریزی کا لفظ کیسے آگیا۔‘
ٹوئٹر ہینڈل ارسلان شیرازی نے لکھا کہ ’لگتا ہے جون صاحب اور ناصر کاظمی صاحب کی شاعری کا پہلا اور مستند قلمی نسخہ ساحر لودھی کے پاس ہے جس کی وجہ سے ان دو مقبول شاعروں کے زبان زد عام اشعار میں بھی ساحر لودھی کو گڑ بڑ نظر آرہی ہے۔‘

 

ساحر لودھی کی ویڈیو وائرل پر صارفین اشعار کے ذریعے طنزو مزاح کرتے رہے۔
صارف نسا بتول نے لکھا ’ریختے کے تم ہی استاد نہیں ہو غالب، سنا ہے کہ اگلے زمانے میں کوئی ساحر لودھی بھی آئے گا۔‘

ٹوئٹر ہینڈل نوید لکھتے ہیں ’تم تخلص کو بھی اخلاص سمجھتے ہوں کیا ہر اینکر تو شاعر نہیں ہوتا ھے کیا۔‘

صارفین کا کہنا تھا کہ ساحر لودھی نے جس طرح جون ایلیا کے شعر کے بارے میں گفتگو کی ہے اسی طرح پاکستانی عوام اپنی کم علمی کے باعث بہت سی جگہوں پر ماہرانہ رائے دیتے دکھائی دیتے ہیں جن کا ان کو کچھ علم نہیں ہوتا۔

شیئر: