Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی وزیر خارجہ کی افشا ہونے والے بیان پر معذرت

جواد ظریف آئندہ انتخابات میں صدر کے عہدے کے لئے انتخاب نہیں لڑیں گے۔(فوٹو عرب نیوز)
ایران کے وزیر خارجہ نے اتوار کو اپنے ریکارڈ شدہ تبصرے پر معافی مانگ لی جو گزشتہ ہفتےمنظر عام پر آیا تھا اور جس کے باعث ایران میں صدارتی انتخابات سے دو ماہ قبل تنازع پیدا ہو گیا تھا۔
امریکہ کی ایسوسی ایٹڈ پریس ایجنسی کے مطابق  ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کی ریکارڈنگ میں2020 میں امریکی ڈرون حملے میں مارے جانے والے طاقتور ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے بارے میں بے تکلف تبصرے شامل تھے۔
اس حملے نے امریکہ اور ایران کو جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔ ایران میں جنرل قاسم سلیمانی کے جنازے میں شرکت کے لیے لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے تھے۔
مذکورہ ریکارڈنگ میں جواد ظریف نے روس کے ساتھ قاسم سلیمانی کے علیحدہ تعلقات نیز اعتراضات کے باوجود شام میں کارروائیوں کے لیے قومی ائیر لائن  ایران ایئر کا استعمال روکنے سے انکار کرنے پر تنقید کی تھی۔
واضح رہے کہ ایران ایئر پر امریکہ نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔
جواد ظریف نے اتوار کو ایک انسٹاگرام پوسٹ میں کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ قاسم سلیمانی کا خاندان انہیں معاف کردے گا۔
 مجھے امید ہے کہ ایران کے عظیم لوگ جنرل قاسم سلیمانی سے محبت کرنے والے ہیں۔
ظریف کے افشا ہونے والے تبصرے ایران میں انتہائی متنازع سمجھے گئے جہاں عہدیداروں نے ان الفاظ کو ایسے تناظر میں محسوس کیا ہے جہاں بے رحمانہ سیاسی ماحول اور طاقتور پاسدران انقلاب موجود ہیں جو ملک کے سپریم لیڈر کی نگرانی میں ہیں۔
سات گھنٹے کی اس ٹیپ میں جواد ظریف کو مختلف مقامات پر یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ یہ عام کرنے کے لئے نہیں ہے۔
انہوں نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں کہا کہ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ اس کا ایک جملہ بھی عام کر د ا جائے گا تو میں یقینا پہلے کی طرح اس کا تذکرہ بالکل نہ کرتا۔
جواد ظریف نے کہا ہے کہ وہ آئندہ انتخابات میں صدر کے عہدے کے لئے انتخاب نہیں لڑیں گے۔ بعض لوگوں نے انہیں انتخابات میں ایک طاقتور امیدوار کی حیثیت سے  اپنے حریفوں کو چیلنج کرنے کا مشورہ بھی دیا تھا۔
 

شیئر: