Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں لاکھوں برس پرانے غاروں کی سیاحت

مملکت میں 1800 سے زیادہ غار دریافت ہوچکے ہیں۔ (فوٹو ٹوئٹر)
سعودی عرب میں لاکھوں برس پرانے غار دنیا بھر کے ماہرین آثار اور سیاحت کے شائقین کی دلچسپی کا موضوع بن گئے ہیں۔ 
معروف سعودی جرنلسٹ احمد الشقیری نے ایم بی سی ٹی وی چینل کے معروف پروگرام ’سین‘ میں اس حوالے سے سعودی عرب کے غاروں کے سیاحتی ، سماجی و ثقافتی پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے۔ 
الشقیری نے کہا کہ مملکت میں 1800 سے زیادہ غار دریافت ہوچکے ہیں۔ 
ان غاروں میں سے 100 سیاحت کے لیے موزوں ہیں، ان میں ’ام حشیوی‘ خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ یہ 3825 میٹر لمبا، 25 میٹر چوڑا اور 22 میٹر اونچا ہے اور یہ عرب دنیا کا طویل ترین غار ہے۔
الشقیری نے بتایا کہ وہ ’الطحالب غار‘  دیکھ چکے ہیں۔ یہ 50 ملین برس سے کہیں زیادہ  پرانا ہے۔ مملکت میں ایک غار ’جانین‘ کہلاتا ہے اور یہ حائل ریجن کے دیو ہیکل پہاڑ پر واقع ہے۔
یہ غار جانین جھیل کی وسط میں موجود ہے۔ غار ثمودی تمدن کے نقوش اور قدیم حبشی عہد کے نقوش سے مالا مال ہے۔ پہاڑ کی چٹانوں پر یہ نقوش بنے ہوئے ہیں۔ 
انہں نے کہا کہ انہوں نے المربع غار بھی دیکھا ہے جہاں ہڈیاں اور کھوپڑیاں پڑی ہوئی ہیں۔
احمد الشقیری نے کہا کہ جو لوگ سعودی عرب پرانے غاروں کی سیر کے لیے آتے ہیں وہ اپنے سفر کی یاد چھوڑنے کے لیے چٹانوں پر کچھ نہ کچھ لکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ غیر مہذب طریقہ ہے۔
بہتر ہوگا کہ وہ ان قابل دید سیاحتی مراکز کی حفاظت کریں۔ یہ ہم سب کے لیے قابل فخر سرمایہ ہیں۔

شیئر: