Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سونے کے پرانے ڈیزائن کے زیورات کی مانگ کیوں بڑھ گئی؟

18 قیراط کے سونے کی مانگ تین سبل سب سے زیادہ تھی- (فوٹو الشرق الاوسط)
سعودی عرب میں رمضان کے دوران سونے کی خرید و فروخت بڑھ گئی ہے۔ خوبصورت اور وزنی زیورات کا رواج سونے کے تاجروں کو فائدہ پہنچا رہا ہے۔ 
الشرق الاوسط کے مطابق دمام میں لآلی النمر  زیورات شوروم کے  ڈائریکٹر مہدی النمر نے بتایا کہ کورونا وبا کے بعد سونے کے زیورات کے پرانے ڈیزائن کی طلب بڑھ گئی ہے۔ خواتین کی سوچ یہ ہے کہ پرانے طرز کے زیورات نہ صرف یہ کہ آرائش کا کام دیتے ہیں ساتھ ہی رقم جمع کرنے کا بھی بہترین ذریعہ ہیں۔ یہ زیورات فروخت کرنے پر اپنی قیمت دے جاتے ہیں۔

سونے کی تسبحیں بھی آج کل مقبول ہیں- (فوٹو الشرق الاوسط)

مہدی النمر نے بتایا کہ رمضان میں پرانے طرز کے زیورات کی طلب میں زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ یہ ماہ رواں کے دوران رائج قدیم ملبوسات سے بھی میل کھاتے ہیں۔ 
انہو ں نے کہا کہ اکیس قیراط سونے کی طلب 80 فیصد تک ہے جبکہ  18 قیراط سونے کی طلب میں کمی  واقع ہوئی ہے حالانکہ تین برس قبل اس کی مانگ زیادہ تھی۔ 
 النمر نے بتایا کہ زیورات کے وہ سیٹ جن میں گنی والا ڈیزائن پایا جاتا ہے سب سے زیادہ طلب کیے جارہے ہیں۔ ہار، کڑے اورانگوٹھیاں، بالیوں میں خواتین دلچسپی لے رہی ہیں۔ یہ زیورات پرانے طرز کے اور مختلف سائز کے ہیں۔ 

انڈین اور بحرینی ڈیزائن کی طلب سب سے زیادہ ہے- (فوٹو الشرق الاوسط)

سونے کے تاجروں نے بتایاکہ سونے کی تسبیحوں کی مانگ بھی بڑھی ہوئی ہے۔ نئی تسبیحیں مشرقی اور جدید طرز کے ملے جلے ڈیزائن سے تیار کی گئی ہیں۔ مشرقی سعودی عرب اور خلیج کے ملکوں میں ان کی مانگ بہت ہے۔  ان میں سے  ایک ’کرسی جابر‘ کہلاتی ہے۔ یہ بھاری اور بڑے سائز کا ہار ہے۔
علاوہ ازیں صباح بخیر کی طلب بھی بہت ہے۔  صبح بخیر اس لیے نام رکھا گیا ہے کیونکہ دولہا اپنی دلہن کو  رخصتی کے بعد پہلی صبح اسے تحفے کے طور پر پیش کرتا ہے۔ 
سعودی گولڈ مارکیٹ میں بحرینی  اور انڈین نقش والے زیورات کی طلب سب سے زیادہ ہے۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: