Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

این اے 249 میں دوبارہ گنتی، ن لیگ سمیت اپوزیشن جماعتوں کا بائیکاٹ

کراچی کے ضمنی انتخابات کی دوبارہ گنتی کے لیے مسلم لیگ ن نے درخواست دی تھی۔ (فوٹو: اےا یف پی)
کراچی کے حلقے این اے 249 میں الیکشن کمیشن کی طرف سے دوبارہ گنتی کا مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے بائیکاٹ کر دیا ہے۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے فیصلے کے بعد اس حلقے میں ریٹرننگ افسر کے دفتر میں آج دوبارہ گنتی ہونی تھی۔
تاہم پیپلز پارٹی کے علاوہ اس حلقے سے الیکشن میں حصہ لینے والی تمام جماعتوں نے دوبارہ ووٹوں کی گنتی کا بائیکاٹ کرکے تحریری درخواست آر او کے پاس جمع کروا دی ہے۔
مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم پاکستان، پی ایس پی، پاسبان اور آزاد امیدواروں کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’فارم 46 نہیں دیے گئے، بیلٹ بک کا کاؤنٹر فائل بھی موجود نہیں، پولنگ بیگ پر سیل بھی موجود نہیں، ہم ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے عمل کا حصہ نہیں بن سکتے۔‘
واضح رہےکہ 29 اپریل کو این اے 249 کے ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی کے امیدوار قادر مندوخیل کامیاب ہوئے تھے اور مفتاح اسماعیل دوسرے نمبر پر رہے تھے جب کہ دونوں کے ووٹوں میں 683 ووٹوں کا فرق ہے۔
مسلم لیگ کے امیدوار مفتاح اسماعیل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ریٹرننگ افسر نے فارم 46 دینے سے انکار کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں جو فارم 45 ملے تھے ان میں 167 پر دستخط نہیں تھے آر او نے ہمیں کہا کہ ہم فارم 46 نہیں دیں گے، غیر استعمال شدہ بیلٹس کی کاؤنٹنگ نہیں کرنے دی گئی۔ ہمارے سامنے جو پہلا تھیلا کھلا تو اس پر سیل بھی نہیں تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ دوبارہ گنتی کے دوران موبائل فون کے استعمال کی اجازت بھی نہیں تھی تاکہ کوئی ویڈیو بنائی جا سکتی۔
دوسری طرف پی ٹی آئی نے اپنی درخواست میں استدعا کی ہے کہ دھاندلی کی وجہ سے ضمنی الیکشن کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں کہا گیا کہ ’الیکشن سے پہلے این اے 249 کراچی سے 17 ہزار ووٹ دیگر شہروں کو منتقل کیے گئے، من پسند افسران کو محکمہ تعلیم سے پریزائیڈنگ افسر بنا کر لایا گیا اور  پیپلزپارٹی نے اپنے امیدوار کو جتوانے کے لیے ترقیاتی منصوبے شروع کیے،  این اے 249 کے کئی پولنگ سٹیشنز پر فارم 45 پولنگ ایجنٹس کو نہیں دیے گئے۔‘
ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوارحافظ مرسلین نے کہا کہ 80 کے قریب فارم 45 ہمارے پولنگ ایجنٹ کو نہیں دیے گئے۔
’ہم نو بجے سے دوبارہ گنتی کے لیے بیٹھے ہوئے تھے، ووٹوں کے تھیلے سیل کے بغیر تھے اور رسی بندھے ہوئے تھے۔‘

شیئر: