Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

این اے 249 کراچی: ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا طریقہ کار کیا ہوگا؟

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق ’این اے 249 میں حکم نامے کے تحت بیلٹ پیپرز دوبارہ گنے جائیں گے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں ہونے والے حالیہ ضمنی انتخابات میں کئی ایک تنازعات دیکھنے کو ملے ہیں جس کے باعث الیکشن کمیشن نے پہلے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ پولنگ کرائی جبکہ اس مرتبہ کراچی کے حلقہ این 249 میں دوبارہ گنتی کا حکم دیا ہے۔
انتخابی قواعد کے  سیکشن 95 (5) کے تحت فتح کا مارجن کاسٹ شدہ ووٹوں سے 5 فیصد کم ہو، فارم 45 کی شکایات جس سے ثابت ہو کہ ووٹوں کی گنتی میں تضادات ہیں یا سیکشن 95 (6) کے تحت نتائج مرتب کرنے سے قبل الیکشن کمیشن ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دے سکتا ہے۔

 

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ الیکشن کمیشن نے کسی حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دیا گیا ہے بلکہ صرف 2018 کے عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کو 64 حلقوں میں دوبارہ گنتی کی درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔
الیکشن کمیشن نے فریقین کو سننے کے بعد 27 حلقوں میں دوبارہ گنتی کا حکم دیا تھا۔

دوبارہ گنتی کیسے ہوتی ہے؟

پاکستان کے انتخابی قواعد کے تحت انتخابات کا نتیجہ ریٹرننگ آفیسر پریذائیڈنگ افسران کی جانب سے پولنگ سٹیشن پر جاری کیے گئے فارموں کو مرتب کرکے فارم 7 کی شکل میں مرتب کرتے ہیں۔
اگر کسی امیدوار کو اعتراض ہو تو اسی موقع پر درخواست دے کر دوبارہ فارم 45 کی گنتی کو دوبارہ سے گن کر امیدوار کا شک دور کیا جاتا ہے۔ ریٹرننگ آفیسر چاہے تو کچھ پولنگ سٹیشنز کے بیلٹ پیپرز نکلوا کر گن بھی سکتا ہے۔
تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق ’جب الیکشن کمیشن کسی حلقے میں دوبارہ گنتی کا حکم دیتا ہے تو اس میں تمام پولنگ سٹیشنوں کے بیلٹ پیپرز نکال کر ان کا جائزہ لیا جاتا ہے اور اسے پہلے سے مرتب کیے گئے فارم 45 کے نتیجے کے ساتھ چیک کیا جاتا ہے۔ غلطی کی صورت میں نیا فارم 45 تیار کیا جاتا ہے۔‘

’ماضی میں ایسی مثالیں موجود ہیں کہ بیلٹ پیپر کے ذریعے کی جانے والی دوبارہ گنتی میں ہارنے والا امیدوار فاتح قرار پایا‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ترجمان الیکشن کمیشن نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’جمعرات کو این اے 249 میں دوبارہ کی جانے والی گنتی کے حوالے سے جاری ہونے والے حکم نامے کے تحت بیلٹ پیپرز دوبارہ گنے جائیں گے۔‘
’اسی گنتی کے تحت دوبارہ نتیجہ مرتب کیا جائے گا اور ریٹرننگ آفیسر غیر حتمی نتیجے کا اعلان کریں گے۔ ریٹرننگ آفیسر الیکشن کمیشن کو نتیجے سے آگاہ کریں گے جس کے بعد حتمی نوٹی فیکیشن جاری ہوگا۔‘
سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’عموماً یہ امیدواروں کی مرضی ہوتی ہے کہ وہ فارم 45 کے ذریعے دوبارہ گنتی چاہتے ہیں یا بیلٹ پیپر گننا ہیں، تو جس پر اتفاق ہو جائے ریٹرننگ آفیسر تمام امیدواروں یا ان کے ایجنٹوں کی موجودگی میں گنتی کروا لیتے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’این اے 249 میں اعتراض ہی فارم 45 سے متعلق ہے اس لیے بیلٹ پیپرز ہی گنے جائیں گے۔ جہاں بھی پرانے فارم 45 میں مسئلہ ہوگا نیا فارم 45 بنتا جائے گا اور نیا رزلٹ مرتب ہو جائے گا۔‘

ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ’نئی گنتی کے تحت دوبارہ نتیجہ مرتب کیا جائے گا اور ریٹرننگ آفیسر غیر حتمی نتیجے کا اعلان کریں گے‘ (فوٹو: اے پی)

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن کے پاس ماضی میں ایسی مثالیں موجود ہیں کہ بیلٹ پیپر کے ذریعے کی جانے والی دوبارہ گنتی میں ہارنے والا امیدوار فاتح قرار پایا۔‘

ہارنے والے کب کب فاتح قرار پائے؟

زیادہ دور نہیں بلکہ 2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں پنجاب اسمبلی کے دو جبکہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے ایک حلقے میں پہلے فاتح قرار دیے جانے والے امیدوار کو دوبارہ گنتی میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
پی پی 123 پیر محل میں دوبارہ گنتی کے  فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کی امیدوار سونیا علی رضا کی جیت ہار میں بدل گئی۔ مسلم لیگ (ن) کے سید قطب علی شاہ دوبارہ گنتی میں 17 ووٹوں سے کامیاب ہو گئے تھے۔ پہلے تحریکِ انصاف کی امیدوار 70 ووٹوں سے کامیابی ہوئی تھیں۔
دوبارہ گنتی کے مطابق مسلم لیگ ن کے امیدوار سید قطب علی شاہ 53122 حاصل کر کے فاتح جبکہ ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کی امیدوار سیدہ سونیا علی رضا شاہ 53105 ووٹ لے کر شکست سے دوچار ہوئیں۔

این اے 249 کے ضمنی الیکشن میں پیپلز پارٹی نے کامیابی حاصل کی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

خیبر پختونخوا کے موجودہ گورنر شاہ فرمان نے تحریک انصاف کے  ٹکٹ پر پی کے 71 پشاور 6 سے انتخابات میں حصہ لیا تھا اور وہ کامیاب قرار پائے تھے۔
اے این پی کے خوش دل خان کو اس نشست پر پی ٹی آئی سے ابتدائی نتائج میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اے این پی رہنما کی درخواست منظور ہونے کے بعد حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی گئی جس کے نتیجے میں عوامی نیشنل پارٹی کے خوش دل خان کو 187 ووٹوں سے فتح حاصل ہوئی۔
اسی طرح مظفر گڑھ سے پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 270 سے جمشید دستی کی عوامی راج پارٹی کے امیدوار اجمل چانڈیہ کو کامیاب قرار دیا گیا تھا۔ اس حلقے سے شکست کھانے والے آزاد امیدوار عبدالحئی نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست دی۔ ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں آزاد امیدوار عبدالحئی دستی 17 ووٹوں سے کامیاب ہوئے۔ انہیں  17 ہزار 717 ووٹ جبکہ اجمل چانڈیہ کو 17 ہزار 700 ووٹ ملے تھے۔

شیئر: