Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور ایئرپورٹ سے واپس، شہباز شریف اب بیرون ملک کیسے جائیں گے؟

عدالتی فیصلے کے مطابق شہباز شریف کو آٹھ مئی سے تین جولائی تک بیرون ملک علاج کی غرض سے جانے کی اجازت تھی (فوٹو: اے ایف پی)
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو امیگریشن حکام نے لاہور ایئر پورٹ پر بیرون ملک جانے سے روک  دیا گیا جس کے بعد وہ ماڈل ٹاؤن میں اپنے گھر پہنچے۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شہباز شریف کی جانب سے ایئرپورٹ حکام کو لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ دکھایا جا رہا ہے اور وہ کہہ رہے ہیں کہ 'میں آپ سے بحث نہیں کر رہا، لیکن عدالت نے مجھے بیرونِ ملک جانے کی ون ٹائم اجازت دی ہے‘۔
ن لیگ نے شہباز شریف کے روکے جانے کو توہین عدالت قرار دیا تھا۔ 
ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس وقت شہباز شریف کے پاس قانونی چارہ جوئی کے لیے کیا رستہ ہے کیونکہ عدالتوں میں چھٹیاں ہونے کے باعث لاہور ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر نہیں کی جاسکتی  عدالت میں عید کے باعث 15 مئی تک چھٹیاں ہیں۔
مسلم لیگ نون کے ایک رہنما نے اردو نیوز کو بتایا کہ شہباز شریف کی ایک ٹیم آج سنیچر کو لاہور میں ایف آئی اے کے دفتر جائے گی اور عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرنے کے لیے کہے گی جس کے بعد جو بھی صورتحال ہوگی اس سے میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔
ادھر وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ بلیک لسٹ میں نام ڈالنا یا نکالنا ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کا اختیار ہے۔ 
’شہباز شریف کے وکلاء کی طرف سے عدالتی فیصلے کی بلیک لسٹ سے نام نکلوانے کی ابھی تک کوئی درخواست ایف آئی اے کے ڈی جی کو نہیں دی گئی، صرف زبانی باتوں پر ریکارڈ میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی، حکومت اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گی۔‘
دوسری جانب مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے شہباز شریف کو بیرون ملک جانے سے روکے جانے پر ردعمل میں کہا ہے کہ ’اس سے پتا چلتا ہے کہ سلیکٹڈ شہباز شریف سے کس قدر خوفزدہ ہیں۔‘

لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کی درخواست  منظور کرتے ہوئے انہیں ایک مرتبہ طبی بنیادوں پر بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

قبل ازیں مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے ایک بیان میں کہا کہ تھا ’ایف آئی اے نے شہباز شریف کا نام ایک اور لسٹ میں شامل کر دیا ہے‘۔
’عدالت کے تحریری احکامات کے بعد ایک اور لسٹ میں شامل کرنا توہین عدالت ہے۔ عمران خان کے حکم پر ایف آئی اے توہین عدالت کر رہی ہے‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’فیصلے کے وقت ایف آئی اے کے دو افسران کمرہ عدالت میں موجود تھے اور یہاں یہ کہا جا رہا ہے کہ سسٹم اپ ڈیٹ نہیں ہوا ۔عدالت نے ون ٹائم پرمیشن دی تھی اور تحریری حکم نامے میں ایئرلائن کا نمبر بھی درج ہے‘۔
یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کی درخواست  منظور کرتے ہوئے انہیں ایک مرتبہ طبی بنیادوں پر بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔
جسٹس علی باقر نجفی نے شہباز شریف کی بلیک لسٹ نے نام نکالنے کی درخواست پر فیصلہ سنایا تھا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق شہباز شریف کو آٹھ مئی سے تین جولائی تک بیرون ملک علاج کی غرض سے جانے کی اجازت تھی۔

شیئر: