Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ماں نے کہا ’تم شو میں گئیں تو مجھ سے تعلق ختم‘

شو میں 21 مرد اور خواتین نے حصہ لیا۔ (فوٹو: چینل فور)
برطانیہ کے مشہور ٹی وی شو، جس میں سپیشل فورس کے سابق ممبران کی جانب سے حصہ لینے والوں کو چیلنج کا سامنا کرنا پڑتا ہے، میں حصہ لینے والی پہلی مسلمان خاتون نے اس میں شمولیت میں اپنے فخر اور ان ’مشکل حالات‘ کو بیان کیا ہے جو ان کے ایمان اور پرورش سے جڑے ہوئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق لندن سے تعلق رکھنے والی شیریں خان، جن کا ٹیکنالوجی کا کاروبار ہے، کو ایکشن سے بھرپور سیریز ’ایس اے ایس ہو ڈیرز ونز‘ کے لیے ہزاروں افراد میں سے منتخب کیا گیا۔
چھٹا سیزن جو چینل فور پر گذشتہ اتوار سے نشر ہونا شروع ہوا، میں سپیشل فورسز کے سابق سپاہیوں کی ٹیم 21 مرد اور خواتین کو سپیشل ایئر سروسز (ایس سے ایس) کے انتخاب کے لیے انتہائی سخت جسمانی اور ذہنی مشقتوں سے گزارتے ہیں۔
شیریں خان نے اینٹری کے مرحلے کے حوالے سے عرب نیوز کو بتایا کہ ’بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ میں شو میں نہیں جا پاؤں گی یا فٹنس ٹیسٹوں کو پاس نہیں کر سکوں گی۔ ایک مرحلے میں، حقیقتاً میں نے خود سوچا کہ میں پاس نہیں کر سکوں گی، کیونکہ یہ بہت مشکل تھے۔‘
حتیٰ کہ شو میں حصہ لینے والے امیدواروں کو لازمی طور پر ایک منٹ میں 44 پش اپس اور نو منٹ میں ڈیڑھ کلومیٹر دوڑ لگانے کے قابل ہونا چاہیے۔
28 سالہ شیریں کو فون آیا جس میں انہیں کہا گیا کہ انہیں حتمی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔ لیکن ان کے والدین زیادہ خوش نہیں تھے جس نے ان کے کے لیے ایک ’حقیقی تنارع‘ پیدا کر دیا۔

شیریں خان کا کہنا ہے کہ اب وہ اپنے کاروبار اور فلاحی کاموں پر توجہ مرکوز کرنے کا ارداہ رکھتی ہیں۔ (فوٹو: سپلائیڈ)

اپنے والدین کی ناراضگی کے حوالے سےشیریں خان نے بتایا کہ ’میری ماں کا رویہ یہ تھا کہ آپ ایک مسلمان لڑکی ہیں اور شو میں جانے کا کیسے سوچ سکتی ہیں، جب آپ مردوں کے ساتھ سو رہی ہوں اور باتھ روم جا رہی ہوں اور یہ سب کچھ۔‘
’اگر آپ شو میں گئی تو میں حقیقتاً آپ سے قطع تعلق کر لوں گی۔‘
لیکن شیریں خان کے لیے یہ ’زندگی کا واحد موقع تھا۔‘ حالانکہ ’یہ بہت مشکل صورتحال تھی۔‘
’ایسی مسلم خواتین ہیں جو ایس اے ایس یا فوج میں جانا چاہتی ہیں کیونکہ یہ ان کا جنون ہے اور سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا وہ اسلام کے صحیح طریقے سے کچھ کر سکتی ہیں؟‘
تب سے ان کے والد ان کی کامیابی اور اپنی اقدار کو جاننے کی وجہ سے پاس آئے ہیں لیکن ان کی والدہ انٹرویو کے دوران بھی سامنے نہیں آئیں اور نہ ہی شو میں ان کی شراکت کو دیکھا۔
شو میں مرد اور خواتین بیت الخلا شیئر کرتے ہیں اور ایک ہی کمرے میں آرمی کیمپ بیڈز پر سوتے ہیں۔

شو میں اپنے تجربے کے حوالے سےشیریں خان کا کہنا تھا کہ ’مجھ میں کچھ رک سا گیا کیونکہ ذہنی طور پر یہ وہ چیز نہیں ہے جس کی میں عادی ہوں۔ جبکہ دیگر افراد سکاؤٹس میں بھی رہے ہیں اور اپنی جوانی سے ہی ویرانوں میں کیمپ لگاتے رہے ہیں، لہذا انہیں اس طرح کی چیزوں کی عادت ہے اور انہیں ان سے کوئی ثقافتی جھٹکا نہیں لگا۔‘
’جہاں تک میری بات ہے، میری تربیت ایک نہائیت سخت مسلمان گھرانے میں ہوئی ہے تو میں جسمانی طور پر بیت الخلا نہیں جا سکی۔‘
ایک اور مسئلہ جس کا انہیں سامنا تھا کہ شو میں حلال کھانا دستیاب نہیں تھا۔
خیال رہے کہ خواتین کو سنہ 2018 میں حقیقی ایس اے ایس میں شمولیت کے لیے درخواست دینے کی اجازت ملی تھی۔
تاہم شیریں خان کا خیال ہے کہ وہ ایس اے ایس میں کیرئیر بنانے کے قابل نہیں ہیں کیونکہ شو میں ان پر دریافت ہوا کہ ان کی جسمانی اور ذہنی حدود ہیں۔ ان کا وزن 51 کلو اور قد پانچ فٹ سے زائد ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ جسمانی طور پر مردوں کے ساتھ ایک جیسے کام میں مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں۔
شیرین خان کا مزید کہنا تھا کہ اب وہ اپنے کاروبار اور فلاحی کاموں پر توجہ مرکوز کرنے کا ارداہ رکھتی ہیں۔

شیئر: