Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’موت اور تاریکی‘، اسرائیلی حملوں میں غزہ کے شہریوں کی دہشت زدہ رات

اسرائیلی آرٹلری نے شمالی غزہ کی پٹی کے سرحدی علاقوں کا نشانہ بنایا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
محمد ابو فارس اور ان کے رشتہ داروں کو جمعرات کو اس وقت اپنی زندگیوں کی سب سے خوفناک رات کا سامنا رہا جب اسرائیلی آرٹلری نے شمالی غزہ کی پٹی کے قصبوں پر تباہ کن بمباری کا آغاز کر دیا۔
27 سالہ ابو فارس جو بدووں کے ایک گاؤں میں رہتے ہیں، نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’میں نے شیلز کے پھٹنے اور لوگوں کی چیخوں کی آوازیں سنی۔‘
’میں جلدی سے باہر دیکھنے کے لیے گیا کہ کیا ہو رہا ہے۔ ہمارے ساتھ والا مکان نشانہ بنا تھا اور کچھ ہمسایوں کی لاشوں اور زخمیوں کو نکالنے میں مدد کی۔‘
محمد ابو فارس نے اس حوالے سے کہا کہ ’یہ منظر خوفناک تھا کہ وہاں متعدد لاشیں پڑی تھیں اور زخمی مدد کے لیے پکار رہے تھے۔ میں گلی سے باہر چھ لاشیں لے کر گیا۔‘
اسرائیلی آرٹلری نے شمالی غزہ کی پٹی کے سرحدی علاقوں کا نشانہ بنایا۔ اس میں بیت الحنون اور بیت لاہیہ کے قصبوں سمیت بدوؤں کا گاؤں بھی شامل ہے۔ جبکہ ہزاروں رہائشی اپنے گھروں سے فرار ہو گئے اور اقوام متحدہ کے سکولوں میں پناہ کے متلاشی ہیں۔

اسرائیلی حملوں کے بعد ہزاروں فلسطینی شہری اپنے گھروں سے فرار ہو گئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ایمبولینس میں تین زخمی افراد کے ساتھ ہسپتال جانے کے بعد محمد ابو فارس اپنے خاندان کے ساتھ بیت لاہیہ میں یونائیٹڈ نیشن ریلیف اینڈ ورک ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے ایک سکول پہنچے۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ ’کل رات سینکڑوں افراد، بہت سے فلسطینی پناہ گزین یو این آر ڈبلیو اے کے سکولوں میں محفوظ پناہ کی تلاش میں تھے۔ خاص طور پر پٹی کے شمالی علاقے اور غزہ سٹی کے۔‘
غزہ کی پٹی بالخصوص شمالی علاقوں پر اسرائیلی حملوں کا آدھی رات کے فورا بعد آغاز ہوا اور 30 منٹ سے زیادہ جاری رہے جس سے رہائشی خوف زدہ ہوگئے۔
اسرائیلی حملوں کے حوالے سے 37 سالہ لبنا یونس نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہم نے ایک ایسی رات برداشت کی جس میں ہم نے موت کو ایک سے زائد بار دیکھا۔ ہم نہیں جانتے تھے کہ کیا ہو رہا ہے اور شیلنگ کہاں سے آ رہی ہے۔‘
’ہم نے سوچا آخری وقت آ گیا ہے۔ شیلنگ بلاتخصیص کی جا رہی تھی اور اسرائیلی طیاروں نے ہر جگہ گھروں پر بمباری کی۔‘

اسرائیلی طیاروں نے ہر جگہ گھروں پر بمباری کی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں سے 122 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں  31 بچے اور 20 خواتین شامل ہیں۔ جبکہ زخمیوں کی تعداد نو سے زائد ہے۔
گذشتہ روز جمعے کو سڑکیں لوگوں سے خالی تھیں اور کچھ گروسری سٹورز کے علاوہ تمام دکانیں بند تھیں۔
بدھ کی رات اسرائیلی شیلنگ سے پاس کے چھ مکانات کے تباہ ہونے کے بعد 42 سالہ ممدوح مطير اپنے کچھ ہمسایوں کے ساتھ اپنے مکان کے دروازے پر بیٹھے تھے۔
اس صورتحال کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’میرا دماغ سمجھ نہیں سکتا کہ کیا ہوا اور اب بھی جاری ہے۔ یہ میری سمجھ سے بالاتر ہے۔ ایک گھنٹے کے ایک چوتھائی میں، موت تھی، ہر طرف دھواں اور تاریکی تھی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ آدھی رات کو درجنوں راکٹ اچانک گرے اور ہمارے سامنے والے تمام مکانات کو تباہ کردیا۔ ٹوٹا ہوا شیشہ ہر جگہ موجود تھا، گھروں کے نیچے کھڑی گاڑیاں تباہ ہوگئیں، بچے خوفزدہ ہوگئے، میں نے اپنے بچوں اور اپنی اہلیہ کو گلے لگا لیا اور ہم  رونے اور بچوں کو چومنے لگے جیسے ہماری زندگی کا آخری وقت آ گیا ہو۔‘

شیئر: