Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ پر اسرائیلی فوج کے تازہ حملے، ایک ہفتے میں 200 سے زائد ہلاکتیں

اسرائیل کی جانب سے نئے حملے پیر کی علی الصبح ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل نے پیر کو علی الصبح غزہ کی پٹی پر فضائی حملے کیے ہیں جبکہ یہودی ریاست اور اسلامی عسکریت پسندوں کے درمیان ایک ہفتے کے تشدد میں دو سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق موقع پر موجود صحافیوں نے بتایا ہے کہ اتوار سے پیر تک رات کو اسرائیل نے چند منٹوں کے وقفوں کے ساتھ غزہ کے عسکریت پسند حماس کے زیرانتظام علاقے میں درجنوں حملے کیے۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ ان حملوں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر بجلی معطل ہوئی اور سینکڑوں عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا تاہم فوراً کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
مغربی غزہ کے ایک رہائشی معاد عابد ربو کا کہنا ہے کہ ’اس شدت کے ساتھ حملے کبھی نہیں ہوئے۔‘
اتوار کو رات دو بجے سے قبل اسرائیلی فوج نے ایک نے بیان میں کہا کہ ’اس کے جنگی طیارے غزہ کی پٹی میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔‘
غزہ کے شہری مانی قزات نے کہا کہ ’اسرائیل کے وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کو اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ ہم عام شہری ہیں، جنگجو نہیں۔‘
’مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے میں مر رہا ہوں۔‘
یہ نئے فضائی حملے 42 فلسطینیوں کی ہلاکت کے ایک دن بعد ہوئے ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق ہلاک شدگان میں کم سے کم آٹھ بچے اور دو ڈاکٹرز بھی شامل تھے۔ مجموعی طور پر غزہ میں 197 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں کم سے کم 58 بچے شامل ہیں۔
10 مئی سے اسرائیل کی جانب سے حماس کے خلاف فضائی حملوں کی مہم شروع کرنے کے بعد اب تک 1200 افراد ہلا ک ہوئے ہیں۔

ایک ہفتے کے تشدد میں دو سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیل میں ایک بچے سمیت دس افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ غزہ میں شدت پسندوں کی جانب سے راکٹ حملوں میں 282 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے بتایا ہے کہ گذشتہ پیر سے غزہ سے اسرائیل کی جانب تین ہزار کے قریب میزائل داغے گئے تاہم اس نے کہا ہے کہ اس کے میزائل شکن آئرن ڈوم نے ایک ہزار سے زیادہ میزائل ناکارہ بنائے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے اتوار کو ٹیلی ویژن خطاب میں کہا تھا کہ ’اسرائیل کی شدت پسند تنظیم کے خلاف مہم پوری قوت کے ساتھ جاری ہے اور اس کو ختم کرنے میں وقت لگے گا۔‘
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے حماس اور مسلح گروپ اسلامک جہاد کے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی حملوں میں حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ یحیٰ سنوار کے گھر کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

کئی ممالک میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

حماس اور اسرائیل کے درمیان تشدد 2014 کے بعد سے بدترین ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں دو ہزار 251 فلسطینی ہلاک ہوئے جس میں زیادہ تر عام شہری تھے جبکہ اسرائیل میں 74 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تعداد اسرائیلی فوجیوں کی تھی۔
اقوام متحدہ نے فلسطین میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے تاہم اقوام متحدہ میں بات چیت اسرائیل کے اتحادی امریکہ کی جانب سے تاخیر کا شکار ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گٹریس خبردار کرتے ہوئے کہ کہ اگر فوری طور پر لڑائی کو نہ روکا گیا تو اس کے دور رس نتائج ہوسکتے ہیں۔

شیئر: