Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں پاکستانی سفارت خانوں کا نئے ایس او پیز پر عمل شروع

وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ’مزید بہتری کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی تجاویز کا بھی جائزہ لیا جائے گا‘ (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب سمیت تمام خلیجی ممالک میں پاکستانی سفارت خانوں نے وہاں مقیم پاکستانی شہریوں کو قونصلر خدمات کی بہتر فراہمی کے لیے مروجہ ایس او پیز میں نرمی کر دی ہے۔
سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے شکایات کے بعد متعلقہ عملے کے خلاف تحقیقات کے آغاز کے ساتھ ہی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عمان، بحرین اور قطر سمیت دیگر خلیجی ممالک میں پاکستانی سفارت خانوں نے مختار نامہ، پیدائشی سرٹیفکیٹس، تعلیمی اسناد، نکاح نامہ، فارم ب اور دیگر کاغذات کی تصدیق کے لیے وزارت خارجہ کی تصدیقی مہر سے استثنیٰ دے دیا ہے۔
سفارت خانوں نے کئی ایک کاغذات کی تصدیق کے لیے متعلقہ فرد کو ذاتی طور پر حاضر ہونے سے بھی استثنیٰ دیا ہے۔
وزارت خارجہ کے حکام نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ ’خلیجی ممالک میں پاکستانی کمیونٹی کی قانونی معاونت اور قونصلر خدمات میں بہتری کے لیے ابتدائی اقدامات لے لیے گئے ہیں جبکہ مزید بہتری لانے کے حوالے سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی تجاویز کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
حکام کے مطابق ’نکاح نامہ اور فارم ب کی تصدیق کے لیے ضروری ہے کہ ان پر پاکستان کی وزارت خارجہ کی مہر، دستخط اور کیو آر کوڈ کا سٹکر چسپاں ہو۔ تاہم خلیجی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی سہولت کے لیے نیا طریقہ کار اپنایا گیا ہے جس کے تحت اگر نکاح نامہ پر دفتر خارجہ کی مہر، دستخط اور کیو آر سٹکر موجود نہیں ہیں تو متعلقہ پاکستانی شہری اپنی اہلیہ کے پاسپورٹ کی کی نقل فراہم کرے گا جس پر اس کا نام بحیثیت شوہر موجود ہو۔ متعقلہ سفارت خانے میں موجود مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ سیکشن اگر اس کی تصدیق کر دے گا تو سفارت خانہ نکاح نامہ کی تصدیق کرنے کا پابند ہوگا۔

کسی بھی شہری کی اہلیہ کے پاسپورٹ کی تصدیق کے بعد سفارت خانہ نکاح نامہ تصدیق کرنے کا پابند ہوگا (فوٹو: اے ایف پی)

اس طرح اگر فارم ب پر بھی وزارت خارجہ کی مہر نہیں ہوگی لیکن ایم آر پی سیکشن اس کی تصدیق کرے گا تو سفارت خانہ اس کی بھی تصدیق کر دے گا۔
نکاح نامہ اور فارم ب کی تصدیق کے لیے متعلقہ شخص کو ذاتی طور پر حاضری سے بھی استثنیٰ دیا گیا ہے۔
تجربے کا سرٹیفیکیٹ، تعلیمی اسناد، طلاق نامہ، کیریکٹر سرٹیفیکیٹ، میڈیکل یا ڈیتھ سرٹیفیکیٹ، ڈرائیونگ لائسنس یا غیر شادی شدہ ہونے کے سرٹیفیکیٹ کی تصدیق کے لیے ضروری ہے کہ ان پر بھی وزارت خارجہ کی مہر، دستخط یا کیو آر کوڈ کا سٹکر موجود ہو۔ تاہم ان میں سے وہ دستاویزات جن کی وزارت خارجہ نے سنہ 2019 میں کیو آر سسٹم کے لاگو ہونے سے پہلے کسی موقع پر تصدیق کی ہو تو سفارت خانے ان دستاویزات کی تصدیق کریں گے۔
ان کاغذات کی تصدیق کی لیے بھی ذاتی طور پر حاضری ضروری نہیں ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ’اگر کوئی پاکستانی اپنے بچوں کو بھی بیرون ملک لے کر جاتا ہے اور بچے آٹھویں جماعت تک کے سکول چھوڑنے کے سرٹیفیکیٹس لے کر جاتے ہیں۔ اگر ان سرٹیفکیٹس کی وزارت خارجہ سے تصدیق نہیں بھی ہوگی تو بھی سفارت خانے ان کی تصدیق کریں گے۔‘
’اس طرح اگر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے بچے جو ان ممالک میں پاکستانی سکولوں میں پڑھے ہوں گے تو سفارت خانہ ان کی تمام اسناد بھی وزارت خارجہ کی مہر نہ ہونے کے باوجود تصدیق کرے گا تاہم ان پر سکول پرنسپل کی مہر اور دستخط ہونا لازمی ہیں۔‘
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور عمان میں پاکستانی سفارتی حکام نے تصدیق کی ہے کہ ’وزارت خارجہ کی ہدایت پر تجویز کیے گئے نئے ایس او پیز پر فوری طور پر عمل شروع کر دیا گیا ہے۔‘
دوسری جانب وزیراعظم کی ہدایات پر قائم کر دہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی سعودی عرب میں پاکستانیوں کی جانب سے بالخصوص جبکہ دیگر ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بالعموم دی گئی تجاویز کی روشنی میں سفارشات بھی مرتب کر رہی ہے۔ ان کی روشنی میں پاکستانی شہریوں کو مزید سہولیات فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

شیئر: