Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اوورسیز پاکستانیوں کو زیادہ شکایات سعودی عرب اور امارات میں سفارت خانوں سے ہیں‘

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’بیرونی ممالک میں پاکستانی سفارت خانے جس طرح سے چل رہے ہیں اب ایسے مزید نہیں چل سکتے۔‘
بدھ کو اسلام آباد میں پاکستانی سفرا سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’بدقسمتی سے پاکستانی سفارت خانوں کے عملے کا رویہ ہم وطنوں کے ساتھ بہتر نہیں۔‘
انہوں نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفارت خانوں کی صورت حال کو سب سے زیادہ خراب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان میں سب سے زیادہ ترسیلات بھی ان ہی دو ممالک سے آتی ہیں۔‘
وزیراعظم نے چند روز قبل سعودی عرب میں پاکستان کی سفیر کی تبدیلی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’وہاں سے شکایات موصول ہو رہی تھیں۔‘ بقول ان کے ’سٹیزن پورٹل پر بھی اوورسیز پاکستانیوں نے شکایات درج کروائیں۔‘
وزیراعظم کے مطابق ’جب جاننے والے پاکستانیوں سے فیڈ بیک منگوایا تو اسے دیکھ کر حیران رہ گیا۔‘
عمران خان نے بتایا کہ ’سعودی عرب میں پاکستانی سفارت خانے کے اہلکاروں کے بارے میں آنے والی شکایات کی تحقیقات ہو رہی ہیں اور ایک ہفتے تک نتیجہ سامنے آجائے گا۔‘
وزیراعظم نے ایک بار پھر یاد دلایا کہ ’سمندر پار پاکستانیز ملک کا سرمایہ ہیں۔‘
انہوں نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی مشکلات کے ادراک کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ’میں خود بھی اوورسیز پاکستانی رہا ہوں۔‘
عمران خان کے مطابق ’بڑی مشکلوں سے بیرون ملک جانے والوں کے لیے سب سے اہم مقام اپنے ملک کا سفارت خانہ ہوتا ہے۔‘
وزیراعظم نے سفارت خانوں کی جانب سے پاکستانیوں کو فراہم کی جانے والی بنیادی سروسز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’کبھی کوئی تصدیق کرانا ہوتی ہے، کوئی سرٹیفکیٹ لینا ہوتا ہے یا کوئی اور دستاویزی امور ہوتے ہیں۔‘

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’سمندر پار پاکستانی ملک کا سرمایہ ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ ’پڑھے لکھے افراد کے ساتھ سفارت خانوں کا رویہ پھر بھی قدرے بہتر ہوتا ہے تاہم لیبر طبقے کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔‘
انہوں نے تمام سفارت خانوں کو اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ رویہ بہتر بنانے کی ہدایت بھی کی۔
خیال رہے چند روز قبل ہی سعودی عرب سے پاکستانی سفیر کو واپس بلایا گیا اور نئے سفیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ بلال اکبر کو ذمہ داریاں سونپی گئیں جبکہ سفارت خانے کے چھ اہلکاروں کو بھی شکایات کی وجہ سے ملک واپس بلا لیا گیا تھا۔

شیئر: