Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شیخوپورہ میں نواز شریف سے منسوب جائیداد کی نیلامی کا عمل مکمل

ڈپٹی کمشنر لاہور نے نوازشریف کے نام پر منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کی نیلامی کی رپورٹ 60 روز میں طلب کی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
احتساب عدالت کے حکم پر سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف سے منسوب جائیداد کی نیلامی کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔
شیخوپورہ کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے آج جمعرات کو کروائی جانے والی نیلامی میں محمد بوٹا ورک نامی شہری نے ایک کروڑ ایک لاکھ روپے فی ایکڑ کے حساب سے سب سے زیادہ بولی لگاٸی۔
نیلامی کے عمل میں تین خریداروں نے حصہ لیا تھا۔ محمد بوٹا ورک، سرفراز احمد اور خرم ورک نے نیلامی حصہ لینے کے لیے ڈیپازٹ جمع کرائے تھے۔
سابق وزیراعظم سے منسوب یہ 88 کنال چار مرلہ زرعی اراضی قصبہ فیروز وٹواں میں واقعہ ہے۔
قیمت کے حوالے سے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو فیصل سلیم کا کہنا ہے کہ سرکاری طور پر رقبہ کی فی ایکڑ قیمت 70 لاکھ روپے مقرر کی گٸی تھی۔
خیال رہے کہ اسلام آباد کی کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس کیس میں نواز شریف کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر ان کی جائیداد کی نیلامی کا حکم جاری کیا تھا۔ اسی مقدمے میں پہلے انہیں اشتہاری قرار دیا گیا تھا، بعد ازاں جائیداد نیلامی کے احکامات جاری کیے گئے۔  
احتساب عدالت نے شیخوپورہ میں سابق وزیر اعظم نواز شریف سے منسوب 88 کنال اراضی کو نیلام کرنے کا حکم دیا تھا۔ نیلامی میں شامل ہونے کے لیے 10 لاکھ روپے کا بینک ڈیپازٹ کروانے کی شرط بھی عائد کی گئی تھی.
ابتدا میں صرف ایک شہری نے ہی اس نیلامی میں شامل ہونے کے لیے بینک ڈیپازٹ جمع کروایا۔ قواعد کے مطابق اگر تین سے کم افراد نیلامی میں شریک ہوئے تو نیلامی کا عمل منسوخ تصور کیا جائے گا۔  
یاد رہے کہ اس سے پہلے گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس جائیداد کی نیلامی کا عمل رکوانے کے لیے دائر کی  گئی درخواستیں مسترد ہو گئی تھیں۔ جبکہ دوسری جانب جائیداد کی خریداری کا دعویدار ایک شہری محمد اشرف بھی سامنے آیا ہے جس کا کہنا ہے کہ وہ یہ زمین پہلے ہی خرید چکا ہے اور اس کے نام منتقلی کا عمل ابھی جاری ہے اور اس کے کیس بھی سول عدالت میں زیر التوا ہے۔
تاہم ضلعی انتظامیہ نے عدالتی حکم پر ان 11 ایکڑ کی کم از کم قیمت سات کروڑ 70 لاکھ مقرر کرکے نیلامی کا آغاز کر دیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ اس نیلامی کے عمل کی نگرانی کر رہے ہیں۔ 
نواز شریف کی جائیداد کی نیلامی کی درخواست نیب نے احتساب عدالت میں جمع کروائی تھی۔ جسے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے قبول کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جائیداد نیلام کرنے کا حکم دیتے ہوئے تمام رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ 

کون سی جائیدادیں بیچنے کا حکم دیا گیا؟ 

تحریری حکم نامے کے مطابق عدالت نے سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن کے چیئرمین کو 30 روز کے اندر نوازشریف کے مختلف کمپنیز کے شئیرز کو نیلام کرکے قومی خزانے میں جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔ ان کمپنیریز میں محمد بخش ٹیکسٹائل ملز، حدیبیہ پیپر ملز، حدیبیہ انجینئرنگ اور اتفاق ملز لمیٹڈ کے شئیرz نیلام کرنے کا حکم دیا ہے۔ 
عدالت نے ڈپٹی کمنشر لاہور اور شیخوپورہ سے ان کی حدود میں نوازشریف کے نام پر منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کی نیلامی کی رپورٹ 60 روز میں طلب کی ہے۔ ان جائیدادوں میں 135 اپر مال لاہور کی مکمل نیلامی، موضع مانک لاہور میں 963 کنال، زرعی زمین 96 کینال کے علاوہ تمام اراضی نیلام کرنے کے احکمات جاری کیے ہیں۔ 96 کینال کی اراضی پر امرود کے باغات پر شہری کی جانب سے اعتراض دائر کیا گیا ہے۔ 
لاہور میں موضع بدوکسانی 275 کنال زرعی اراضی نیلام کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اسی طرح شیخوپورہ میں موضع فیروز وطن میں 88 کنال زرعی زمین نیلام کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ 

عدالت نے ڈپٹی کمنشر لاہور اور شیخوپورہ سے نوازشریف کے نام پر منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کی نیلامی کی رپورٹ 60 روز میں طلب کی ہے (سکرین شاٹ)

عدالت نے اسلام آباد اور لاہور کے محکمہ ایکسائز کو نواز شریف کے نام پر ایک ٹویوٹا لینڈ کروزر، دو مرسیڈیز اور دو ٹریکٹرز پولیس کی مدد سے تحویل میں لے کر 60 روز کے اندر نیلام کر کے رپورٹ عدالت میں جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔ 
عدالت نے نوازشریف کی پاکستان میں مختلف بینکوں میں آٹھ اکاونٹس میں رقم کو بھی 30 روز کے اندر قومی خزانے میں منتقل کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ 
ان آٹھ اکاؤنٹس میں مجموعی طور پر نو لاکھ 29 ہزار 895 روپے موجود ہیں۔

شیئر: