Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان میگا کرپشن کیس: مشتاق احمد رئیسانی کو 10 سال قید

عدالت نے مشتاق رئیسانی کی تمام جائیداد ضبط کرنے کا بھی حکم دیا ہے (ویڈیو گریب)
بلوچستان میگا کرپشن کیس میں سابق صوبائی سیکرٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی کو دس سال جبکہ سابق صوبائی مشیر خزانہ میر خالد لانگو کو 26 ماہ قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔
کوئٹہ کی احتساب عدالت نے منگل کو بلوچستان میگا کرپشن کیس کا فیصلہ پانچ سال بعد سنایا۔
احتساب عدالت کے جج منور احمد شاہوانی نے مشتاق رئیسانی کی تمام جائیداد ضبط کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
عدالت نے مقدمے میں نامزد سابق سیکریٹری بلدیات عبدالباسط اور سابق سیکریٹری لوکل کونسل فیصل جمال کو بری کر دیا ہے۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ’میر خالد لانگو کی سزا ٹرائل کے دوران گرفتاری کے وقت سے شروع ہو گی۔‘
خالد لانگو دوران ٹرائل اڑھائی سال سے زائد قید گزار چکے ہیں اس لیے انہیں مزید قید نہیں کاٹنا پڑے گی۔ 
نیب نے محکمہ خزانہ اور محکمہ بلدیات کی جانب سے منگچر قلات اور مچھ بولان کی میونسپل کمیٹیوں کو سڑکوں اور نالیوں سمیت ترقیاتی منصوبوں کے لیے جاری ہونے والے دو ارب 24 کروڑ روپے کی رقم خورد برد کرنے کے الزام میں چھ ملزمان کے خلاف فروری 2017ء میں ریفرنس دائر کیا تھا۔

نیب کی ٹیم کو مشتاق احمد رئیسانی کے گھر سے برآمد ہونے والی رقم گننے میں کئی گھنٹے لگے تھے (فوٹو: سکرین گریب)

کیس کے اہم کردار ٹھیکیدار سہیل مجید اور ان کے بھائی کو پلی بارگین کے تحت غبن شدہ رقم لے کر مقدمے سے بری کر دیا گیا تھا۔
نیب کے مطابق خالد لانگو کے فرنٹ مین اور شریک ملزم ٹھیکیدار سہیل مجید شاہ نے پلی بارگین کے تحت عدالت کی توثیق سے 96 کروڑ روپے سرکار کو واپس جمع کروائے۔
دوران تفشیش وعدہ معاف گواہ بننے والے ایڈمنسٹریٹر میونسپل کمیٹی منگچر سلیم شاہ اور ان کے بے نامی داروں سے ڈی ایچ اے کراچی کی گیارہ جائیدادوں کی صورت میں ایک ارب روپے کی ریکوری کی گئی۔
شریک ملزمان طارق اور ندیم اقبال سے ایک کروڑ 30 لاکھ روپے وصول کیے گئے جبکہ سابق سیکرٹری خزانہ کی جانب سے پلی بارگین کی درخواست نیب کی جانب سے مسترد کی گئی۔

مشتاق رئیسانی کی نشاندہی پر وزیراعلیٰ کے اس وقت کے مشیر برائے خزانہ خالد لانگو کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا (ویڈیو گریب)

خیال رہے کہ بلوچستان کی تاریخ کا بدعنوانی کا سب سے بڑا سکینڈل مئی 2016ء میں اس وقت سامنے آیا تھا جب قومی احتساب بیورو نے اس وقت کے صوبائی سکریٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی کو گرفتار کر کے ان کے گھر سے 80 کروڑ روپے کی نقد رقم اور زیورات برآمد کیے تھے۔
نیب کی ٹیم کو مشتاق رئیسانی کے گھر سے برآمد ہونے والی رقم گننے میں کئی گھنٹے لگے تھے۔ ان کے گھر سے تین کلو تین سو گرام سونا بھی برآمد ہوا تھا۔
مشتاق رئیسانی کی نشاندہی پر محکمہ بلدیات اور محکمہ خزانہ کے اربوں روپے کے فنڈز میں بے قاعدگیوں کے الزام میں وزیراعلیٰ کے اس وقت کے مشیر برائے خزانہ خالد لانگو کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا جس کے بعد انہیں اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا۔

شیئر: