Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا مطالعہ پاکستان سے نواز شریف کا نام بطور وزیراعظم حذف کر دیا گیا؟ 

علاج کے لیے جیل سے رہائی کے بعد سابق وزیراعظم خاصے عرصے سے لندن میں مقیم ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں سوشل میڈیا پر ایک خبر زیر گردش ہے جس میں مطالعہ پاکستان کی درسی کتاب کے دو صفحات دکھائے جا رہے ہیں، ان میں پاکستان کے سابق اور موجودہ وزرائے اعظم کا ذکر ہے۔
شیئر کیے جانے والے صفحات کے پہلے حصے میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو سپریم کورٹ سے ہٹائے جانے کے بعد راجا پرویز اشرف کا ذکر ہے تاہم اس کے بعد نواز شریف کے بجائے موجودہ وزیراعظم عمران خان اور ان کی حکومت کے کارنامے درج ہیں۔
یہ تصاویر شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ تبصرے کر رہے ہیں کہ موجودہ حکومت نے بدنیتی کے باعث درسی کتاب سے سابق وزیراعظم کا ذکر ختم کر دیا ہے۔ ان کے 2013 میں شروع ہونے والے دور حکومت کا ذکر تک نہیں کیا گیا، اور نہ ہی سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا ذکر ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے مطالعہ پاکستان کے ان صفحات کے بارے میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ یہ پانچویں جماعت کی درسی کتاب ہے۔ انہی صفحات کے نیچے درج ہے کہ یہ کتاب بیچنے کے لیے نہیں ہے اور اس میں پنجاب حکومت کے ایک محکمے پنجاب ایجوکیشنل سیکٹر ریفارمز پروگرام (پی ای ایس آر پی) کی مہر بھی ثبت ہے۔
اردو نیوز نے اس حوالے سے پی ای ایس آر پی سے رابطہ کیا تو ڈپٹی ڈائریکٹر پلاننگ محمد فاروق نے بتایا کہ ’ہمارا ادارہ پنجاب میں تعلیم کے حوالے سے مختلف منصوبے لاتا رہتا ہے۔ زیر نظر کتاب پر ہماری مہر اور ناٹ فار سیل اس لیے لکھا ہوا ہے کہ پنجاب بھر میں سرکاری سکولوں میں مفت کتابیں فراہم کرنا ہمارا منصوبہ ہے۔‘
’ہم اس حوالے سے پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کو لکھ دیتے ہیں اور وہ ہمیں اتنی تعداد میں کتابیں دے دیتے ہیں جن کی مفت فراہمی ہم یقینی بناتے ہیں۔ اس کتاب کے اندر مندرجات کیا ہیں اور سبق کون سے ہیں اس کا فیصلہ بورڈ نے خود کرنا ہوتا ہے جو رائج سلیبس ہوتا ہے وہی ہمیں بھی دیا جاتا ہے‘۔

متعلقہ حکام کتاب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام نکالے جانے کو تسلیم نہیں کرتے (فوٹو: پی سی ٹی بی)

پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر فاروق منظور نے اس حوالے سے بتایا کہ سوشل میڈیا پر شیئر کیے جانے والے مطالعہ پاکستان کی کتاب کے صفحات سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ کتاب پانچویں جماعت کی مطالعہ پاکستان کی نہیں بلکہ دسویں جماعت کی ہے اور اس میں جس حصے کا ذکر ہو رہا ہے وہ پاکستان کی موجودہ تاریخ سے متعلق باب ہے اور وہاں ہر وزیراعظم کا ذکر ہے، چاہے وہ نواز شریف ہوں یا بے نظیر‘۔

درسی کتاب میں سابقہ و موجودہ وزرائے اعظم کے ادوار کا تذکرہ ہے (فوٹو: پی سی ٹی بی)

ڈاکٹر فاروق منظور کے مطابق ’فرق صرف یہ ہوا ہے کہ جہاں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کا ذکر ہے وہاں ان کے ادوار اکھٹے لکھ دیے گئے ہیں، اور اول دوئم اور سوئم تمام ادوار اکھٹے لکھے گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جو صفحہ مطالعہ پاکستان کا دکھایا جا رہا ہے اس میں جب’ دو ہزار بارہ میں سید یوسف رضا گیلانی کا دور ختم ہوتا ہے اور راجہ پرویز اشرف کا دور شروع ہوتا ہے تو اس کے بعد دوہزار اٹھارہ کے انتخابات کی بات شروع ہوجاتی ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ جان بوجھ کر یہ مہم چلائی جارہی ہے جس میں حقائق کو مسخ کیا گیا ہے۔’یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ سیلیبس کی بنیادی کتاب ہو اور اس میں سے پاکستان کے سابق وزرائے اعظم کا ذکر ہی حذف کردیا گیا ہو بلکہ اگر آپ کتاب دیکھیں تو اس میں تمام وزرائے اعظم کی تصاویر بھی شائع کی گئی ہیں؟‘ 

مطالعہ پاکستان کی کتاب میں موجودہ حکومت کی اصلاحات کا ذکر بھی کیا گیا ہے (فوٹو: پی سی ٹی بی)

مطالعہ پاکستان دسویں جماعت کی کتاب اگست سے شروع ہونے والے نئے تعلیمی سال میں بچوں کو دستیاب ہو گی۔ البتہ حکومت کے ناقدین ابھی بھی یہ سمجھ رہے ہیں کہ موجودہ حکومت نے اپنے کارنامے زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیے ہیں۔ اور وہ ان حالات سے مطابقت نہیں رکھتے جو اس وقت ملک کو درپیش ہیں۔

شیئر: