Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نوجوان لڑکی کے دل میں موجود طاقت سے واقف ہوں‘

ملالہ یوسفزئی نوبل انعام حاصل کرنے والی کم عمر ترین شخصیت ہیں (فوٹو: ووگ میگزین)
دنیا کی سب سے کم عمر نوبل انعام یافتہ پاکستانی ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ ’میں خود سے ہر رات پوچھتی ہوں کہ اب میں آئندہ کیا کروں گی۔‘
برطانوی میگزین ووگ کو دیے گئے انٹرویو میں 23 سالہ ملالہ یوسفزئی نے جہاں اعتراف کیا کہ وہ ’نوجوان لڑکی کے دل میں موجود طاقت سے واقف ہیں‘ وہیں خود کو درپیش سوالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ سوچتی ہیں کہ آئندہ کہاں رہیں گی، کیا برطانیہ میں ہی ٹھہریں یا واپس پاکستان جائیں یا کسی اور ملک کا انتخاب کریں؟‘
برطانوی یونیورسٹی آکسفورڈ سے گریجویشن مکمل کرنے والی ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ’وہ اکیلے رہیں یا والدین کے ساتھ ہی رہیں؟ کا سوال بھی ان کے پیش نظر ہے۔ میں اپنے والدین کے ساتھ رہتی ہوں اور وہ مجھ سے محبت کرتے ہیں، ایشیائی والدین چاہتے ہیں کہ ان کے بچے ہمیشہ ان کے ہمراہ رہیں۔‘
انٹرویو کے دوران اپنے گلے میں پڑے ہیڈسکارف کا ذکر کرتے ہوئے ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ’میں جب پبلک میں ہوں تو اسے پہنتی ہوں، گھر پر یا دوستوں کے ساتھ یہ ٹھیک ہے۔ ہیڈسکارف پشتونوں کے لیے ثقافتی علامت ہے، یہ اظہار کرتا ہے کہ میں کہاں سے ہوں۔’‘
’مسلمان لڑکیاں یا پشتون لڑکیاں یا پاکستانی لڑکیاں جب اپنے روایتی لباس کو اپناتی ہیں تو سمجھا جاتا ہے کہ ہم آواز سے محروم، دباؤ کا شکار یا پدرشاہی نظام میں رہ رہی ہیں۔ میں ہر ایک کو کہنا چاہتی ہوں کہ آپ اپنی ثقافت اپنا کر بھی مساوات اور اپنی آواز رکھ سکتی ہیں۔‘
اپنے انٹرویو کا لنک ٹویٹ کرتے ہوئے ملالہ یوسفزئی نے لکھا کہ ’جب ایک نوجوان لڑکی وژن اور مشن رکھتی ہو تو میں اس کے دل میں موجود طاقت سے آگاہ ہوں‘۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ’جو بھی لڑکی اس کور کو دیکھے گی وہ جان لے گی کہ وہ دنیا بدل سکتی ہے‘۔

ملالہ یوسفزئی نے اپنے انٹرویو کے دوران ذکر کیا کہ ’وہ رات کے دو بجے نجی انسٹاگرام اکاؤنٹ دیکھتے ہوئے تعلیم کے بعد جہاں اپنی مصروفیات سے متعلق سوچتی ہیں وہ زندگی کے دیگر امور بھی ان کے پیش نظر رہتے ہیں۔‘
ٹوئٹر پر باقاعدہ اکاؤنٹ بنانے سے قبل ایک برس تک خفیہ اکاؤنٹ رکھنے کا اقرار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اس پر ان کے کوئی چار ہزار فالوورز بھی تھے۔‘

انٹرویو کے مندرجات سمیت ملالہ یوسفزئی کی نئی تصاویر بھی سوشل ٹائم لائنز پر نمایاں رہیں (فوٹو: ووگ)

ملالہ یوسفزئی کے انٹرویو کی اشاعت کے بعد جہاں ان کی تصاویر اور انٹرویو کے مندرجات سوشل ٹائم لائنز پر نمایاں رہے وہیں ان کا نام ٹرینڈز لسٹ کا حصہ بھی بنا رہا۔
سوشل میڈیا صارفین نے ملالہ یوسفزئی کے انٹرویو کے مختلف حصوں پر اپنے اپنے انداز میں تبصرے کیے تو کہیں ان کے خیالات سے اتفاق کیا گیا اور کوئی ان سے شادی اور دیگر امور پر اپنائے گئے موقف پر وضاحت کا خواہاں دکھائی دیا۔

شیئر: