Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیس بک کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ پر دو برس کی پابندی

ٹرمپ کے اکاؤنٹس پر رواں برس جنوری میں پابندی لگی تھی (فوٹو: فیس بک)
فیس بک کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ ’سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انسٹاگرام اور فیس بک اکاؤنٹس دو برس کے لیے معطل رہیں گے، اس عرصے کے اختتام پر بحالی کا فیصلہ حالات کو دیکھ کر کیا جائے گا۔‘
فیس بک کی جانب سے رواں برس سابق امریکی صدر کے اکاؤنٹس کو معطل کر دیا گیا تھا تاہم معطلی کے دورانیے سے متعلق کچھ واضح نہیں تھا۔
چند روز قبل یہ اطلاع سامنے آئی تھی کہ فیس بک کا اوور سائٹ بورڈ معطلی کے عرصے وغیرہ کا تعین کرے گا۔
جمعہ کو فیس بک کی جانب سے کیے گئے اعلان میں کہا گیا ہے کہ ’اوور سائٹ بورڈ نے ٹرمپ کے انسٹاگرام اور فیس بک اکاؤنٹس پر لگائی گئی پابندی کو برقرار رکھا ہے تاہم پابندی کی نوعیت واضح نہ ہونے پر تنقید کی ہے۔‘
فیس بک نے سابق امریکی صدر کی جانب سے رواں برس چھ جنوری کو واشنگٹن میں پرتشدد واقعات می ملوث افراد کی تعریف پر ان کے اکاؤنٹس معطل کر دیے تھے۔
فیس بک کے گلوبل افیئرز کے نائب صدر نک کلیگ کی جانب سے پلیٹ فارم پر شائع کردہ بلاگ پوسٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ اوورسائٹ بورڈ نے اکاؤنٹس معطلی کی نوعیت واضح نہ ہونے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’فیس بک کے لیے یہ مناسب نہیں کہ غیر معینہ عرصے کے لیے معطلی نافذ کرے۔‘
فیس بک کہ بلاگ پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ ’بورڈ نے ہمیں ہدایت کی ہے کہ فیصلے پر نظرثانی کر کے واضح اور مناسب طریقے سے جواب دیں، اس سلسلے میں پالیسی بہتر کرنے کے لیے بھی متعدد تجاویز دی گئی ہیں۔‘
نائب صدر نک کلیگ کے مطابق ’آج ہم ایسے نئے پروٹوکولز کا اعلان کر رہے ہیں جو اس جیسے غیر روایتی معاملات پر لاگو ہوں گے۔‘
’مسٹر ٹرمپ کے اکاؤنٹ معطلی کی وجہ بننے والے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم یقین رکھتے ہیں کہ ان کے اقدامات نے ہمارے قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی تھی جو نئے پروٹوکولز کے تحت سب سے زیادہ سزا کے مستحق ہیں۔‘
’اس لیے ہم ان کے اکاؤنٹس کو دو برس کے لیے معطل کر رہے ہیں، معطلی کا یہ عرصہ رواں برس سات جنوری سے شروع ہو گیا ہے۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاؤنٹ معطل کرتے وقت پابندی کے عرصے کا تعین نہیں کیا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

فیس بک کے نائب صدر کے مطابق ’اس عرصے کے اختتام پر ہم ماہرین سے رائے لیں گے کہ پبلک سیفٹی کو درپیش خطرہ کم ہوا ہے یا نہیں۔ ہم بیرونی پہلوؤں بشمول تشدد، پرامن اجتماعات پر پابندیوں وغیرہ کا بھی جائزہ لیں گے۔ اگر پھر بھی پبلک سیفٹی کو خطرہ محسوس ہوا تو پابندی کو مزید بڑھایا جائے گا۔‘
بلاگ پوسٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اگر اکاؤنٹس بحال ہوتے ہیں تو معاملے کو بغور دیکھا جائے گا اور اگر ٹرمپ نے مزید خلاف ورزی کی تو ان کے پیجز اور اکاؤنٹس مستقل طور پر بھی ختم کیے جا سکتے ہیں۔‘
فیس بک کا کہنا ہے کہ ’دو برس کے عرصے کا تعین اس لیے کیا گیا ہے تاکہ ٹرمپ سمیت دیگر افراد ایسی خلاف ورزیوں کا ارتکاب نہ کریں اور یہ سزا خلاف ورزی کے ہم پلہ بھی ہو۔‘
سوشل نیٹ ورک کے نائب صدر کے مطابق ’ہم اوورسائٹ بورڈ کی جانب سے ٹرمپ کے اکاؤنٹس معطلی کو درست فیصلہ قرار دینے پر ان کے شکرگزار ہیں۔ البتہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ اس سے قبل ایسے غیرمعمولی معاملے کے لیے ہمارے پاس طے شدہ ضابطے نہیں تھے۔‘   
فیس بک کے مطابق ’ہمیں اندازہ ہے کہ ہم جو بھی فیصلہ کریں یا نہ کریں وہ متنازع ہو گا۔ بہت سے ایسے لوگ ہوں گے جو ایک نجی ادارے کی جانب سے اسے نامناسب خیال کریں گے جب کہ بہت سے کہیں گے کہ ٹرمپ پر فوراً پابندی لگا دی جانی چاہیے تھی۔‘
’ہمیں اندازہ ہے کہ سیاست میں مخالف افراد آج کے فیصلے کی مخالفت بھی کریں گے لیکن ہماری ذمہ داری ہے کہ ایسا فیصلہ کریں جو مناسب، شفاف اور دیانت دارانہ ہو۔

شیئر: