Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ایس ایل 6: شدید گرمی سے مدمقابل کھلاڑیوں کے لیے 'آئس ویسٹس' اور 'کوکونٹ واٹر'

متحدہ عرب امارات میں کھلاڑیوں کا مقابلہ شدید گرمی سے بھی ہوگا۔ (فائل فوٹو: پی ایس ایل ٹوئٹر)
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے متحدہ عرب امارات کے میدانوں میں کھیلے جانے والے بقیہ میچز کے دوران کھلاڑیوں کو تماشائیوں سے خالی سٹیڈیم اور شدید گرمی کا بھی مقابلہ کرنا ہوگا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ سے ابوظہبی میں شروع ہونے والے کورونا سے متاثرہ ٹی 20 میچز کے دوران درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہے گا۔
لیگ کے میچز کے دوران کھلاڑی فیلڈ میں برف والی جیکٹس (آئس ویسٹس) پہنیں گے جبکہ بولرز سے کہا گیا ہے کہ گرمی کا مقابلہ کرنے کے لیے قدرتی ٹھنڈک والے ناریل کے پانی (کوکونٹ واٹر) کا استعمال کریں۔
خیال رہے کہ پاکستان سپر لیگ کے میچز رواں سال مارچ میں اس وقت مؤخر کر دیے گئے تھے جب کھلاڑیوں اور سپورٹنگ سٹاف میں کورونا کے کیسز سامنے آئے تھے اور لیگ کو دوبارہ ملک کے اندر شروع کرنے کی کوششوں کو وبا کی تیسری لہر میں شدت کے باعث ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
پی ایس ایل اب خلیجی ملک کی گرمی میں مکمل ہوگی جہاں میچ شام کے پانچ بجے شروع ہوں گے اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کے مطابق کنڈیشنز ایسی نہیں ہوں گی کہ کھیل نہ ہو سکے۔
وسیم خان کا کہنا تھا کہ 'میچز کے دوران برف کی جیکٹس، پیکس، آئس کولرز دستیاب ہوں گے جبکہ پانی کے وقفے مسلسل ہوں تاکہ کھلاڑیوں کی صحت اور حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔'
ان کا کہنا تھا کہ صورتحال ایسی نہیں ہوگی کہ کھیلنا ممکن نہ ہو، درجہ حرارت 38 تا 40 ڈگری ہوگا لیکن شام کے پانچ بجے جب کھیل شروع ہوگا تو کسی حد تک ٹمپریچر کم ہو جائے گا۔

پی ایس ایل میں کم رقم کے باوجود متعدد بین الاقوامی کھلاڑی اس میں حصہ لیتے ہیں۔ (فوٹو: پی ایس ایل ٹوئٹر)

متحدہ عرب امارات کے انہی میدانوں پر انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے بقیہ میچز بھی کھیلے جانے ہیں تاہم ان کے لیے ستمبر اور اکتوبر کے مہینے رکھے گئے ہیں۔
انڈیا اکتوبر تا نومبر میں کھیلے جانے والے ٹی 20 ورلڈ کپ کو بھی امارات منتقل کرنے پر غور کر رہا ہے۔ پی ایس ایل کے بقیہ میچز متحدہ عرب امارات منتقل کرنے کا فیصلہ کرنے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ اس وقت مشکل صورتحال کا شکار ہوا جب پاکستان، انڈیا اور جنوبی افریقہ سے کھلاڑیوں اور کیمرہ کریو کو ویزوں کے حصول کا مرحلہ درپیش آیا۔
متحدہ عرب امارات نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی صورتحال میں پاکستان، انڈیا اور جنوبی افریقہ کو ریڈ لسٹ میں شامل کر رکھا ہے۔ ان تینوں ملکوں سے دبئی اور ابوظہبی کے لیے براہ راست فلائٹس پر پابندی ہے جبکہ آنے والے مسافروں کو لازمی قرنطینہ کے مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے۔

قرنطینہ بہت سخت ہے

پی ایس ایل میں اپنے اعزاز کا دفاع کرنے والی ٹیم کراچی کنگز کے پریذیڈنٹ وسیم اکرم نے بتایا کہ کورونا کے دوران میچز کے لیے بندوبست کرنا بہت مشکل ہے۔ دنیا بھر سے کریو اور کھلاڑیوں کو ایک جگہ اکھٹا کرنا اور پھر اس کے بعد وبا سے احتیاط کے سخت پروٹوکولز پر عمل کرانا نہایت مشکل ہے۔
'ہر ایک نے اپنی طرف سے بہترین کام کیا اور اب ہم کھیل شروع کرنے والے ہیں۔'
ایک ویڈیو پیغام میں وسیم اکرم نے کہا کہ ہوٹل میں انتطامات جتنے بھی بہترین ہوں قرنطینہ میں رہنا نہایت سخت اور مشکل ہے۔
پُرکشش انڈین پریمیئر لیگ کے مقابلے میں پی ایس ایل میں کھلاڑیوں کو رقم کم ملتی ہے لیکن اس کے باوجود متعدد بین الاقوامی کھلاڑی اس میں حصہ لیتے ہیں۔
کورونا کی وجہ سے شیڈول متاثر ہونے کے بعد ویسٹ انڈیز کے بلے باز کرس گیل اور جنوبی افریقہ کے بولر ڈیل سٹین پی ایس ایل کے بقیہ میچز میں حصہ نہیں لے پائیں گے۔
ٹی 20 میں چھکوں کا عالمی ریکارڈ رکھنے والے نیوزی لینڈ کے مارٹن گپٹل امارات کے میدانوں میں ایکشن میں نظر آئیں گے، ان کے علاوہ آسٹریلیا کے عثمان خواجہ اور ویسٹ انڈیز کے آندرے رسل بھی پی ایس ایل کے بقیہ میچز کھیلیں گے۔
افغانستان کے راشد خان بھی پاکستان سپر لیگ کے امارات میں کھیلے جانے والے میچوں میں نظر آئیں گے۔
پاکستان کے کھلاڑی امارات کی کنڈیشنز میں کھیلنے کے عادی ہیں تاہم قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہےکہ صورتحال انتہائی سخت ہوگی۔
کراچی کنگز کے لیے کھیلنے والے بابر اعظم نے کہا کہ کھلاڑی پروفیشنلز ہیں اور جب وہ ایک بار میدان میں اترتے ہیں تو پھر ان کی مکمل توجہ کھیل پر ہوتی ہے۔
پی ایس ایل کا فائنل 24 جون کو کھیلا جانا ہے۔

شیئر: