Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بجٹ 2021: ’تنخواہ میں اضافہ ہوگا یا حکومت عوام کو استغفار کا مشورہ دے گی‘

عوام بجٹ میں حکومت کی جانب سے ریلیف کا انتظار کرتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کا تیسرا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جا رہا ہے۔
ہر سال کی طرح بجٹ سے پہلے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے خوب گہما گہمی جاری ہے اور پاکستان کی معیشت، قرضے، عام آدمی کو ریلیف، تنخواہوں میں اضافے اور آٹے دال کا بھاؤ جیسے بہت سے موضوعات زیر بحث ہیں۔
صارفین جہاں اس بار حکومت کی جانب سے بڑا ریلیف ملنے کی امید کیے ہوئے ہیں وہی کچھ صارفین حکومت کی معاشی پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے کچھ خاص پرامید بھی نظر نہیں آرہے۔
مزید ٹیکس کتنا لگے گا؟ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کتنے فیصد اضافہ ہوگا؟ ترقیاتی بجٹ کتنا ہوگا؟ تعلیم اور صحت  کا بجٹ بڑھے گا یا نہیں؟ یہ وہ چند سوالات ہیں جو صارفین کے ذہنوں میں کشمکش پیدا کیے ہوئے ہیں اور اسی الجھن کو دور کرنے کے لیے لوگوں کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر دلچسپ تبصروں اور طنز و مزاح سے بھرپور گفتگو جاری ہے۔
سوشل میڈیا صارف ظفر ساغری کا کہنا ہے کہ ’کیا سرمایہ دار طبقہ مزدور طبقے کے بارے میں سوچے گا جو 17 ہزار 500 روپے ماہانہ پر ماہانہ گھر کا خرچ چلا رہا ہے۔‘
بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے حوالے سے ٹوئٹر صارف احتشام الحق نے ہیش ٹیگ 2021 کے ساتھ احتیاطی تدابیر لکھ کر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں لکھا تھا کہ ’کہیں حکومت سرکاری ملازمین کو استغفار پڑھنے کا مشورہ نہ دے۔‘

وزیر خزانہ شوکت ترین نے بجٹ سے پہلے اقتصادی سروے جاری کیا تو کچھ صارفین نے ان کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔
ٹوئٹر صارف قیصر شریف نے لکھا کہ ’غریب اور تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے، وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین، مطلب جس بوجھ سے عوام پہلے سے مر رہی ہے وہ مرتی رہے، مہنگائی اور بے روز گاری کے طوفان کا اگلا مرحلہ اس بجٹ کے بعد منی بجٹ کی شکل میں آتا رہے گا۔ مطلب عوام کے لیے کوئی ریلیف نہیں۔‘

صارفین جہاں بجٹ پر بحث کرتے رہے وہیں کچھ صارفین وزیراعظم عمران خان کو مہنگائی کم کرنے کے مشورے بھی دیتے رہے. اسی حوالے سے ایک اور ٹوئٹر صارف کاشف امین جتوئی لکھتے ہیں کہ ’عمران خان صاحب چاہے آپ اکانومی جتنی مرضی بہتر بنا لیں،انٹرنیشنل لیول پر جتنی مرضی مقبولیت حاصل کرلیں عوام نے آپ کو لیڈر تب ماننا ہے جب آٹا، چینی، گھی، دالوں اور سبزیوں کے ریٹ کم ہوں گے لہٰذا لگژری چیزیں جتنی مرضی مہنگی کریں لیکن عام استعمال کی چیزوں میں ضرور ریلیف دیں۔‘

پاکستان کے بیرونی قرضے بڑھ جانے کی وجہ سے صارفین کا کہنا تھا کہ ’آئی ایم ایف کی جانب سے بجٹ میں مزید ٹیکس لگانے کی شرائط رکھی جائیں گی۔‘
ٹوئٹر ہینڈل اقرا یوسف نے سوال کیا کہ ’اس سال تعلیم کے لیے کتنی رقم مختص ہوگی؟‘
وفاقی وزرا اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے بجٹ کے حوالے سے ٹویٹس کی گئیں تو جواب میں صارفین نے دلچسپ تبصرے کیے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کی بات کی تو جواب میں ٹوئٹر صارف علی سہیل نے لکھا کہ ’عام آدمی کو نہ جی ڈی پی کا پتا ہے نہ کرنٹ اکاؤنٹ سر پلس۔۔عام آدمی کو 1000 میں جب گھر کا سارا سامان ملے گا تب پتا چلے گا کہ حکومت صحیح سمت میں چل رہی ہے۔‘
 

 

شیئر: