Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سخت ورزش کرنے سے موٹر نیورون بیماری کا خدشہ بڑھ جاتا ہے: تحقیق

سخت ورزش کرنے سے کچھ لوگوں میں موٹر نیورون بیماری کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ فوٹو فری پک
مشقت والی ورزش کرنے سے اعصابی بیماری ’موٹر نیورون‘ کا خدشہ بڑھ جاتا ہے، بالخصوص ان افراد میں جن میں جنیاتی طور پر اس مرض کا شکار ہونے کے امکانات پائے جاتے ہوں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جمعے کو شائع ہونے والی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سخت مشقت والی ورزش سے موٹر نیورون بیماری ہونے کا خدشہ پایا جاتا ہے۔ تاہم یہ صرف ان افراد تک محدود ہے جن میں جنیاتی طور پر بھی اس بیماری کے امکانات پائے جاتے ہوں۔
برطانوی شیفلڈ یونیورسٹی کی ٹیم کی ای بائیو میڈیسن جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق جو لوگ اکثر مشقت والی ورزش کرتے ہیں، ان میں موٹر نیورون بیماری کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
چند نامور کھلاڑی بھی موٹر نیورون بیماری کا شکار ہو چکے ہیں، جن میں فٹ بالر سٹیفن ڈربی اور سکاٹ لینڈ کے رگبی کے کھلاڑی ڈوڈی ویئر بھی شامل ہیں۔
تحقیقاتی ٹیم کے رکن جونتھن کوپر کا کہنا ہے کہ کچھ عرصے سے موٹر نیورون بیماری اور ورزش کے درمیان تعلق ہونے کا شک موجود تھا، لیکن اب تک اس تعلق کو متنازعہ سمجھا جاتا تھا۔
’یہ تحقیق اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ مشقت والی ورزش اکثر کرنے سے کچھ لوگوں میں موٹر نیورون بیماری کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔‘
تاہم انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سخت ورزش کرنے والے اکثر افراد موٹر نیورون بیماری کا شکار نہیں بھی ہوتے۔

موٹر نیورون بیماری سے انسان کا دماغ اور اعصاب متاثر ہوتے ہیں۔ فوٹو فری پک

جونتھن کوپر نے کہا کہ اگلے مرحلے میں بالخصوص ان افراد کی نشاندہی کی جائے گی جن میں سخت ورزش کے باعث اس بیماری کا خدشہ پایا جاتا ہے، اور اس بات کا بھی تعین کیا جائے گا کہ کتنی ورزش کرنے سے یہ خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
اعصابی خلیات کی کمزوری کے باعث برطانیہ میں تقریباً پانچ ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں۔ اس اعصابی بیماری کی وجہ سے دماغ کی جانب سے پٹھوں کو بھجوائے گئے پیغامات میں رکاوٹ حائل ہوتی ہے۔
برطانیہ کی شیفلڈ یونیورسٹی کے مطابق تقریباً دس فیصد کیسز موروثی ہوتے ہیں جبکہ 90 فیصد میں یہ بیماری جنیاتی اور ماحولیاتی عناصر کے ملنے سے ہوتی ہے جن کے بارے میں مکمل سمجھ بوجھ حاصل نہیں ہو سکی ہے۔

شیئر: