Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشتی کی سواری اور ویکسین کے لیے رسہ کشی

برطانوی ساحلی قصبے کورنوال میں ہونے والے اجلاس کی میزبانی برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن کر رہے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
ترقی یافتہ ممالک کے جی سیون سربراہ اجلاس کے موقع پر مظاہرے جاری ہیں جن میں موسمیاتی تبدیلیوں، غربت اور کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق گیلینگوس کے ساحل پر مظاہرین پلاسٹک بیگز کے استعمال کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم آکسفیم کے کارکنوں نے اپنے چہروں پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن، جاپانی وزیراعظم یوشی ہیڈے سوگا، اٹلی کے وزیراعظم ماریو ڈریگی اور امریکی صدر جو بائیڈن کا روپ دھارے بیٹھے ہیں۔

احتجاج میں شریک خاتون نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا کھا ہے جس پر لکھا ہے ’جی سیون، اپنے اخلاقی فرض کو سمجھیں۔‘

ایتھوپیا کے ٹیگرے خطے میں تنازع کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ’معصوم شہریوں کے قتل عام‘ کو روکنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
ساحل پر دو خواتین مچھلیوں کے کاسٹیوم میں نظر آ رہی ہیں جنہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے ہیں جن پر ’ہمارے سمندروں کو بچاؤ‘ اور ’ہماری دوست مچھلیوں کی حفاظت کرو‘ درج ہے۔

صدر جو بائیڈن اور فرانس کے صدر ایمانوئل میکخواں کے روپ میں آکسفیم کے کارکن جاپان کے وزیراعظم یوشی ہیڈے سوگا، اٹلی کے وزیراعظم ماریو ڈریگی، کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو، جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن کے ساتھ کورونا وائرس ویکسین کے لیے لڑتے دکھائی دے رہے ہیں۔

آکسفیم کے کارکنوں نے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی شکل سے مشابہ ماسک اپنے چہروں پر پہن رکھے ہیں۔

’کریک دا کرائسز‘ نامی تنظیم کی جانب سے تیارکردہ امریکی صدر جو بائیڈن اور برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی ڈمیز گیلینگوس کے پانیوں پر تیر رہی ہیں۔

سمندروں کے تحفظ کے لیے سرگرم تنظیم اوشن ریبیلین کے کارکن سمندر کو محفوظ بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کے دوران ایک کشتی کو آگ لگا رہے ہیں۔

مظاہرے میں شریک ایک بچی ساحل سمندر پر بیٹھی مٹی سے کھیل رہی ہے۔

شیئر: